پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میاں صاحب کو تختیاں لگانے کا بہت شوق تھا، تختیاں لگاتے لگاتے ان کا تختہ ہو گیا، نااہلی کے ساتھ ساتھ ان کی منافقانہ سیاست بھی ختم ہوگئی۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ نااہل وزیراعظم نے نامکمل لواری ٹنل کا افتتاح کیا اور اپنے نام کی تختی لگوائی، نوازشریف نہ صرف نااہل ہوئے بلکہ ان کی منافقانہ سیاست کا بھی خاتمہ ہو گیا، میاں صاحب خوش نہ ہوں کہ نااہل ہو کر آپ کی جان بچ گئی، آپ کو اپنے ہر ظلم کا ،قوم کی لوٹی ہوئی دولت کا ، ملک اور عوام کے ساتھ جو کیا اس کا حساب دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف میاں صاحب تھے، دوسری طرف خان صاحب ہیں،میاں صاحب اور خان صاحب ایک سکے کے دو رخ ہیں، سیاست ایک ہے، نظریہ ایک ہے، اقتدار کے بھوکے اور کرسی کےلالچی ہیں،میاں صاحب نے سیاست کو کاروبار اور خان صاحب نے گالی بنادیا ہے۔
بلاول نے کہا کہ چترال کے عوام میرے لیے اجنبی نہیں ہیں،لاڑکانہ کے بعد چترال میرا دوسرا گھر ہے، پیپلز پارٹی نے چترال کو ہمیشہ خصوصی اہمیت دی ہے،ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، آصف زرداری کے دور میں چترال کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹو نے چترال میں ڈگری اور کامرس کالج کی بنیاد رکھی، چترال، داروش میں بجلی کا منصوبہ انہوں نے ہی شروع کرایا، بینظیر بھٹو نے چترال کے مسائل پر خصوصی توجہ دی،لواری کے مشکل پہاڑوں سے انہوں نے یہاں بجلی پہنچائی، آصف زرداری نے چترال کے عوام کے دو ارب روپے کے قرض معاف کیے۔
بلاول بھٹوزرداری کا نواز شریف پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ قدرت کااپناقانون ہوتا ہے،آپ اس قانون سےنااہل ہوئےجوجنرل ضیانےشامل کیے تھے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کہا کہ یہ آرٹیکل آمر کی جانب سے آئین توڑ کر شامل کیے گئے ہیں، میاں صاحب ان آرٹیکلز کو اپنے بڑوں کی نشانی سمجھ کر سنبھالتے رہے، وہ انہیں دوسروں کے خلاف استعمال کرنا چاہتے تھے، میاں صاحب کہہ رہے ہیں غلطی ہوگئی، اب میاں صاحب اس غلطی کو بھگتیں،میاں صاحب آپ کو نظریاتی کیا بننا تھا آپ تو نظر آتی بھی نہیں رہے، میاں صاحب نے کبھی عدلیہ کو استعمال کیا، اداروں کو کمزور کیا، آپ نے سیاست نہیں کاروبار کیا۔
انہوں نے عمران خان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ خان صاحب کہاں ہے آپ کی تبدیلی؟ آپ نے کیا نیا کردیا ہے؟خان صاحب! نیا خیبرپختونخوا کہاں ہے؟ آج بھی یہاں غربت ہے، کےپی کے میں سرکاری اسکول بری حالت میں ہیں، اسپتال پرائیوٹائز کررہے ہیں، خان صاحب کے وزیراعلیٰ پر کرپشن کے الزامات ہیں، تنگی مائنز، خیبربینک میں کرپشن کے الزامات ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرکرپشن کےالزامات تحریک انصاف کےایم این ایزلگارہےہیں۔
بلاول نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوامیں کرپشن سےعمران خان کا کچن اور جہانگیرترین کاجہاز چل رہاہے،یہاں احتساب کمیشن کی کارکردگی صفر ہے،خان صاحب اگرآپ تبدیلی لائےہیں توضمنی انتخابات میں آپ کو کیوں مسترد کیاگیا؟خان صاحب آپ عوام سے جھوٹ بولتے ہیں،دھوکادےرہےہیں،بےوقوف بنانےکی کوشش کررہےہیں، خان صاحب کی سیاست کامحورگالی دینااوربے عزت کرناہے،کیا آپ اسےسیاست کہتے ہیں؟ سوا سال سے پانا ماکیس اور اب دوسرا گٹر کھل گیا ہے،کیاوجہ ہےکہ پڑھی لکھی خواتین تحریک انصاف چھوڑ کرجارہی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کہتے ہیں کہ آزادکشمیرکےوزیراعظم کابیان غلط تھا،اختلاف کیاجاسکتاتھالیکن وزیراعظم کوجلسےمیں کیسےگالی دی جاسکتی ہے؟ بھٹوایک شخص نہیں جدوجہد، فلسفے اور نظریےکا نام ہے، ہم انگلی کے اشارے کے منتظر نہیں رہتے،
خان صاحب میرے والد پر الزام لگا رہے ہیں، اپنےوالد کا بھی تعارف کرائیں، عمران چاچا 2018ء میرا پہلا اور آپ کا آخری الیکشن ہوگا۔
خان صاحب میرے والد پر الزام لگا رہے ہیں، اپنےوالد کا بھی تعارف کرائیں، عمران چاچا 2018ء میرا پہلا اور آپ کا آخری الیکشن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کرپشن اس ملک کا مسئلہ ہے، ایک ناسور ہے، احتساب پر یقین رکھتا ہوں، احتساب ہونا چاہیے مگر احتساب سب کا ہونا چاہیے، عدلیہ کااحترام کرتے ہیں، انصاف کی توقع رکھتے ہیں، آج کل نیا فیشن شروع ہوگیا ہے کہ سیاسی پارٹیاں جلسوں میں فیصلوں سے زیادہ ججز پر بات کرتی ہیں،کوئی ججوں کو سلام کر رہا ہے، تو کوئی زندہ باد کے نعرے لگا رہا ہے،پہلے یہ کام ن لیگ کرتی تھی اور اب تحریک انصاف کررہی ہے،سپریم کورٹ سیاسی پارٹی نہیں، پاکستان کی سپریم کورٹ ہے،سپریم کورٹ سے التجا ہے کہ بہت سے زیر التو اکیس ہیں، اصغر خان کیس کا کیا ہوا؟ بھٹو ریفرنس کیس بھی زیر التوا ہے، ہم پوچھتے ہیں کہ بھٹو کو کب انصاف ملے گا؟
بلاول بھٹوزرداری نے مزید کہا کہ پوری تیاری کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیں گے، ایک بھرپور منشور دیں گے، کھاد پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے گا، کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا، پیپلزپارٹی نےہمیشہ عوام کےحقوق کی جنگ لڑی ہے، مزدوروں کے خلاف بنائے گئے قوانین کو ختم کیا ہے، مزدوروں نے ہمارا ساتھ دیا تو کم از کم اجرت میں اضافہ کریں گے، بھٹو نے طبقاتی تعلیمی نظام کو ختم کر دیا تھا، امیر اور غریب ایک ہی بنچ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے تھے، پیپلزپارٹی اپنے دور میں اچھی اور معیاری تعلیم کو فروغ دے گی، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی، نوجوانوں کے مسائل جانتا ہوں، اقتدارمیں آکر روزگار کے نئے ذریعے پیدا کریں گے، نمائشی منصوبوں پر پیسےخرچ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے صحت کے شعبے پر بہت کام کیا ہے،بھرپورتیاری کےساتھ میدان میں اتریں گے، نوازشریف اورعمران خان سےمقابلہ کریں گے،پیپلز پارٹی ترقی پسند پارٹی ہے، یہ بھٹو کی پارٹی ہے، یہ بینظیر کی پارٹی ہے، یہ میری اور عوام کی پارٹی ہے، پیپلز پارٹی غریبوں، محنت کشوں، مزدوروں اور عوام کی پارٹی ہے، اقتدار پارٹی یا اپنے لیے نہیں غریبوں اور عوام کے لیے چاہتا ہوں، اگر میرا ساتھ دیا تو عوام کو مایوس نہیں کرویں گا، میں امید نہیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب مل کر پاکستان کو پُرامن خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔
https://jang.com.pk/latest/357113-nawaz-sharif-out-of-power-while-inaugurating-power-bilawal-bhutto
No comments:
Post a Comment