Sunday, August 13, 2017

ستر سال کا پاکستان اور جشن کس بات کا؟

واصف ناگی

پاکستان ستر برس کا ہوجائے گا۔ ’’حکومت اس پر70سالہ جشن بڑے زور و 
شور سے منارہی ہے ،خوب پیسہ لگایا جائے گا، آتش بازی اور رنگا رنگ تقاریب ہوں گی۔جس طالبہ نے اس ستر برس پر ایک لوگو بنایا ہے حکومت نے اسے انعام و اکرام سے بھی نوازا ہے۔ پنجاب کے وزیر تعلیم برائے ا سکولز ایجوکیشن نے اعلان کردیا ہے کہ تمام ا سکولز 15اگست کی بجائے 7 اگست کو کھلیں گے اور اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے اور یہ بھی شنیدہے کہ ہر اسکول کا سربراہ اپنے اسکول کی حاضری کو سوفیصد یقینی بنائے گا اور اگر حاضری پوری نہ ہوئی تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔
اربوں، کروڑوں روپے کا بجٹ رکھا جارہا ہے، مگر کیوں؟یہ سارا کچھ کسی روز سامنے آہی جائے گا۔ بحیثیت قوم اس بےبس عوام نے کیا کمایا؟ مجموعی طور پر قوم کے کردار نے کیا صورت اختیار کی؟ سڑکیں، عمارتیں،پل، انڈر پاسز ،اوورہیڈ برج اور باغ بنانے سے ملک کی ترقی نہیں ہوتی۔ یہ تمام چیزیں ضرورت کے تحت بنائی جاتی ہیں اس میں کسی حکومت کا عوام پر کوئی احسان نہیں کیونکہ ان چیزوں کی حکمرانوں کو بھی ضرورت ہوتی ہے۔آخر ہم کس بات کا جشن آزادی منانا چاہتے ہیں کیا ہمارا ملک ڈنمارک، سویڈن، ناروے، چین، کوریا جرمن اور عرب ممالک جیسا ہوگیا ہے۔ ہم نے ان ممالک کی مثالیں اس لئے دی ہیں کہ ستر برس قبل ان ممالک کے حالات بھی بہت خراب تھے۔ آج ان ممالک کی ترقی دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ان سے برسوں پیچھے ہے اوردور دور تک ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ جن ممالک کے ہم مقروض ہیں وہ ملک اور قومیں کیا ہم پر ہنسیں گی نہیں کہ پاکستان کے امیر ترین حکمران خود کشکول لے کر آجاتے ہیں اور پھر جشن آزادی مناتے ہیں۔ ان کو ذرہ برابر شرم نہیں ا ٓتی کہ آخر ہم کس منہ سے70سالہ جشن آزادی منارہے ہیں؟ اپنا احتساب کرو،بلائو ان لوگوں کو جن کی عمریں اب نوے سال اور اس سے اوپر ہیں سنو ان کے دل کی باتیں ،جنہیں سن کر رونا آجائےگا ۔ آج بھی ا س ملک میں وہ چند لوگ زندہ ہوں گے جنہوں نے اپنے ہوش و حواس میں بھارت سے ہجرت کی،سنو! ان سے ہجرت کے وہ واقعات۔ 
آج جشن آزادی نہیں بلکہ اپنے احتساب کا دن منائو اور سوچو کہ ہم نے اس ملک کو کیا دیا اور ہجرت کرکے آنے والوں کو کیا دیا؟ جنہوں نے اپنی جانیں قربان کرکے یہ آزادی حاصل کی۔ صرف چند پٹواریوں اور کچھ جہاندیدہ لوگوں نے1947سے ہی لوٹنا شروع کردیا تھا۔ آج ان پٹواریوں کے خاندان عزت دار اور بڑے لوگ کہلاتے ہیں۔ یہ بالکل حقیقت ہے کہ ایک طرف لٹے ہوئے قافلے آرہے تھے تو دوسری طرف مختلف شہروں اور دیہات کے پٹواری جعلی کاغذات بناکر(PTO)بنا کر لوٹ مار کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ اس وقت ان کی طرف کسی کی توجہ نہ گئی صرف لاہور کو چار پٹواریوں نے مل کر لوٹا ، یہی وہ لوگ ہیں جو اب بھی پشت در پشت چلے آرہے ہیں اور بڑے لوگ بنے بیٹھے ہیں۔
عزیز قارئین! آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ محکمہ ا سکول ایجوکیشن پرائمری کلاس میں داخل ہونے و الے طلبا کو ڈھائی لاکھ بیگ مع کتابوں کے دے رہے ہیں جس پر گیارہ کروڑ 25لاکھ روپے لاگت آرہی ہے۔ ان اسکول بیگ پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی تصویر، پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب کا سلوگن لکھا ہوگا اور یہ36اضلاع میں دئیے جائیں گے۔ 
ارے اللہ کے نیک بندو ان گیارہ کروڑ 25لاکھ روپےسے کتنے اسکولوں میں سہولتیں مہیا کی جاسکتی ہیں۔ ذرا سوچو اور اس پر غور کرو۔ یہ بیگ کیوں اور کون بنارہا ہے اور اس میں دلچسپی کیوں ہے یہ بھی کہانی کبھی سامنے آجائے گی۔ چوہدری پرویز الٰہی جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے اسکولوں کی کتابوں کے بیک ٹائٹل پر اپنی تصویر لگوادی تھی پھر جب ن لیگ کی حکومت آئی تو وہ لاکھوں کتابیں تقسیم کرنے سے روک دی گئیں۔ کیا ہمارے حکمراںکتابوں اور بیگوں پر تصاویر لگوا کر زندہ رہیں گے؟ کیا لیپ ٹاپ تقسیم کرکے زندہ رہیں گے؟ ہرگز نہیں اگر کوئی زندہ رہے گا تو صرف اپنے کاموں اور نیکیوں کے ذریعے۔ برصغیر کے ہزاروں اولیاء کرام کے مزارات آج بھی بارونق ہیں اور رشد و ہدایت کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کسی کو پیسے نہیں دئیے تھے بلکہ نیکی کا پرچار کیا تھا، انسانیت کی بھلائی، دین کی سرفرازی کے لئے کام کیا تھا۔کس بات کا جشن آزادی منارہے ہیں۔ کیا پاکستان کرپشن سے پاک ہوگیا ہے؟ کیا اسپتالوں میں غریب کو دوائی مفت مل رہی ہے؟ کیا پاکستان ہیپاٹائٹس اور پولیو فری ہوگیا ہے۔پنجاب کے کئی اضلاع پورے پورے ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ یہ آفیشل اعداد و شمار ہیں۔کیا اس بات کا جشن منارہے ہو کہ پاکستان میں گوڈے گوڈے کرپشن ہے؟ کیا عوام اور پولیس میں فاصلے ختم ہوچکے ہیں؟ کیا تھانہ کلچر تبدیل ہوچکا ہے؟ کیا ڈاکٹرز اپنی ڈیوٹی پوری طرح کرتے ہیں؟ کیا پرائیویٹ اسپتالوں میں لوٹ مار کا بازار ختم ہوچکا ہے؟ کیا جعلی ادویات اور ناقص غذا ملنا بند ہوگئی ہے؟
ارے بلائو ان خاندانوں کو جن کے عزیز و اقارب دوران ہجرت شہید کردئیے گئے سکھوں نے ہزاروں لوگوں کو مار دیا ۔ ہزاروں خواتین سکھ اٹھا کر لے گئے ۔ ارے بلائو ان خاندانوں کو ہاکی ا سٹیڈیم میں اور سنو ان کی داستانیں اور شہداء کے لئے قرآن خوانی کرائو پورے ملک میں۔ کس بات کا جشن، آج نوجوان نسل بگڑ چکی ہے، اساتذہ کا احترام ختم ہوچکا ہے۔ اس بات کا سترسالہ جشن منارہے ہیں؟جس ملک میں ستر برس کے بعد بھی سیٹل منٹ کا آفس کام کررہا ہوکبھی سوچا وہ محکمہ آج بھی کیوں قائم ہے؟ اور وہاں پر آج بھی گھپلے کیوں ہورہے ہیں ؟جس قوم کا کردار یہ ہو کہ ایک لیٹر پٹرول کو لوٹنے کے لئے ٹوٹ پڑے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے لقمہ اجل بن گئے، احمد پور شرقیہ کے اتنے بڑے سانحے کے بعد بھی لوگوں کو عقل نہ آئی اور وہاڑی میں ایک اور ٹرک پر لٹیرے حملہ آور ہوگئے وہ تو پولیس نے ان کی جانیں بچالی لیں۔ آج کون سا محکمہ ہے جہاں پر رشوت کا بازار گرم نہیں۔ آج لوگ اربوں روپے کی کرپشن کرتے ہیں جب جیل جاتے ہیں تو گردوں اور دل کے عارضے کے جعلی سرٹیفکیٹ پیش کرکے بچ جاتے ہیں۔ جب لوٹ مار کررہے ہوتے ہیں تو تب کیا دل ،گردوں اور شوگر کے مریض نہیں ہوتے؟ تب تو بڑے تھری پیس سوٹ اور ٹائی پہن کر انگریزی میں بھاشن دے رہے ہوتے ہیں۔
ذرا سوچو! ان ستر برسوں میں کتنے لوگ اپنے دیس میں آکر اجڑ گئے ، کتنے خاندان دہشت گردی کی نذر ہوگئے اور کتنے خاندان آج معذوری کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ کسی نے مولانا حسرت موہانی سے پوچھا کہ آپ بھارت میں خوش نہیں حالانکہ آپ نے آزادی کی خاطر جیل کاٹی۔ پاکستان کیوں نہیں چلے جاتے۔اس پر مولانا حسرت موہانی نے کہا کہ بھارت میں مجھے کوئی ہندو، مسلمان کہہ کر ماردے گا جبکہ پاکستان میں مجھے کافر کہہ کر مار دے گا۔ اس سے بہتر ہے کہ میں مسلمان کہلوا کر ہی مارا جائوں۔ سوچیں حسرت موہانی نے یہ بات کتنے برس قبل کہہ ڈالی اور آج ہم کسی پر بھی کوئی مذہبی الزام لگا کر جب چاہیں مار سکتے ہیں۔ دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ جس ملک کو ہم نے اس لئے حاصل کیا تھا کہ وہاں ان کی عزتیں محفوظ ہوں گی، اسی ملک میں آج عورتوں کی عزتیں غیر محفوظ ہیں، بوڑھے لوگ دھکے کھارہے ہیں، پنشن نہیں ملتی، رشوت کا بازار گرم ہے، پھر بھی ہم ستر سال کا جشن منارہے ہیں۔ ستر سال میں انسان میں بردباری اور سنجیدگی آجاتی ہے مگر ہم ستر سال کے بعد بھی سات سال کے بچے ہیں؎
کبھی سوچا ہے کہ لوگ تمہیں اچھا کیوں نہیں کہتے
اس ملک نے صرف ان کو بہت کچھ دیا جو سیاست میں ہیں، بیوروکریسی میں اور مقتدر اداروں میں ہیں،دو مرلہ کے مکانوں میں رہنے والے آج کئی کئی ہائوسنگ اسکیموں کے مالک ہیں۔ اس وقت بیوروکریسی، پولیس اور بعض سیاستداں صرف اور صرف زمینوں کے کاروبار میں مبتلا ہیں اس پر پھر بات کریں گے۔



#Independenceday2017 - Let’s Celebrate Pakistan at 70





By Hassan Javid

On the eve of Independence Day, let’s take stock of what has been accomplished in the last seventy years.
Every day the entire country spends hours without electricity, bearing the stifling heat and oppressive humidity without any of the relief that might be provided by technology.
Across Pakistan, almost ten percent of children die before they reach their fifth birthdays, representing a child mortality rate that puts the country on par with the UK and the USA – more than a hundred years ago.
Significant sections of the populace lack clean drinking water and sanitation, continuing to rely on the same resources and processes that their ancestors may have used a century ago.
Access to quality healthcare and education is virtually nonexistent (unless, of course, you are rich); some parts of the country have witnessed a decline in their literacy rates, and a visit to any sizeable public hospital will show how most of the patients, some of whom will have travelled hundreds of kilometers for specialist care, will have little choice but to deal with a system that is chronically understaffed, underfunded, and mismanaged.
Violence is rampant in Pakistan. Against religious minorities. Against ethnic groups. Against women. You can be killed for saying the wrong thing to the wrong person, you can be killed by the very same organizations that are tasked with protecting you, and you can even be killed for ‘honour’. More often than not, it is the victims of violence who bear the blame for what happens to them. If you speak your mind and get shot, you should have remained silent. If you believe in the wrong God, you should have converted. If you are stabbed 23 times in broad daylight and still manage to survive, as the brave Khadija Siddiqui did, you can still have your character questioned in court as if that makes it alright for a sadistic young man to try and kill you in as brutal a manner as possible.
In the larger cities, flashy cars are used by the elite to travel to shiny new shopping malls. The apparently booming retail sector is taken as evidence for the rise of Pakistan’s new ‘middle’ class, even as inequality and disparities in opportunity become ever more apparent with the growth of slums. Many of these are simply walled off; out of sight is out of mind.
Amidst anemic economic performance and a lack of governance, much is often made of Pakistan’s sovereignty and how the struggle for independence seventy years ago secured it for the Muslims of South Asia. Yet, for all the jingoistic posturing and hyper-nationalism that is often propagated in the mainstream discourse, the historical record suggests that the powers-that-be in Pakistan have yet to see a loan or package of financial aid that they would not bend over backwards to accept. The country has been more than willing, for example, to decry drone strikes by the US as a violation of its sovereignty while continuing to accept billions of dollars of aid from them. The conditionalities attached with such aid are merely a minor detail.
The same is true of CPEC; while the day is not far when criticizing CPEC will be punished as harshly, if not more, than blaspheming against Islam, the euphoria generated by the prospects of billions of dollars of investment by China has been accompanied by an almost complete and total suspension of the country’s collective critical faculties. What are the terms of this Chinese investment? Who will it benefit? How will it work? Why should it be taken as an article of faith that the Chinese will be more benevolent creditors than our erstwhile ‘friends’ in the US? All these questions are simply brushed aside. Sovereignty can go and take a flying leap when billions of dollars are on the table.
On TV, nakedly partisan hacks and ‘senior analysts’ rant at each other, backing one set of opportunistic elites or another. Unhinged histrionics are mistaken for entertainment, and the unending quest for higher ‘ratings’ – whatever that might mean in the Pakistani context – means there is no depth to which elements of the media will not sink. In the past decade, anchors and hosts with massive following have openly incited their supporters to violence, calling for the death of religious minorities, liberals, and other convenient and easy-to-target scapegoats for a variety of social ills. For the most, the media has played a pivotal role in reinforcing prejudice and coarsening the public discourse.
To be fair to the media, its conduct is arguably the logical consequence of Pakistan’s debased political culture. The inanity of politics of Pakistan is perhaps best encapsulated by the contours of the current round of political agitation and opposition. On the one hand, we have a conservative, right-wing ruling party, full of plutocrats and landlords, that stands accused of corruption and misgovernance. On the other hand, we have a conservative, right-wing opposition party, full of plutocrats and landlords, which somehow continues to sell the idea that it represents a radical departure from the status quo. In an ironic twist, both of these right-wing parties find support amongst Pakistan’s ‘liberals’.
Of course, as some would rightly point out, the kleptocratic and oligopolistic nature of Pakistan’s ‘democratic’ politics is simply window-dressing, with true power continuing to lie in the hands of the country’s military establishment. As both the definers and guardians of Pakistan’s national security and interests, the military has never shied away from an opportunity to defend the country from itself by helpfully undermining the few tentative steps that have been taken towards substantive democratization. Indeed, as General Musharraf, Pakistan’s last dictator, happily pointed out last week after yet another civilian Prime Minister was ousted from power, military rulers have always been the best thing to have ever happened to Pakistan.
If that were true, one might reasonably ask, why is it that despite ruling the country for almost half of its existence, the military’s excellent governance appears to have left little impact on Pakistan. Instead, some might argue, the military’s political legacy has been one characterized by increasing ethnic discord, rising Islamist militancy, and weakened political institutions. After all, violent crackdowns on protest and dissent in Bengal (now Bangladesh), Balochistan, Khyber Pakhtoonkhwa, and Sindh, have al been implemented by military regimes, just as the policy of ‘strategic depth’ in Afghanistan, which saw the creation of nurturing of violent Islamist groups in Pakistan, was masterminded by the military as well. It may be tempting to point out that the collapse of Pakistan’s institutions should at least in part be blamed on the civilian political elite but even there, as Nawaz Sharif’s opponents are often fond of point out when it come to him, much of the civilian political class has itself benefitted from military patronage.
Pakistan at 70 is still poor and deprived, a 21st century state still grappling with 19th century problems. It is badly governed, and held hostage by the political shenanigans of a venal political elite and a cynical military establishment. Worst of all, those in position of power refuse to see the enormity of the problems the country confronts, preferring instead to play their own petty power games while scapegoating internal and external enemies.
But at least Pakistan has nuclear weapons. And a fashion industry. Never forget the fashion industry.
Sovereignty can go and take a flying leap when billions of dollars are on the table.

Video - Bilawal Bhutto announced jalsa on next week in Hazara

PPP was defeated in the 2013 elections through a plan: Bilawal Bhutto




Pakistan People's Party Chairman Bilawal Bhutto Zardari said on Saturday that the PPP was defeated in the 2013 elections through a 'plan'.


Every PPP government, Bilawal said, had served the common people. Addressing a public gathering in Chiniot, he said that the enthusiasm of the jiyalas shows that the party is all set to launch its election campaign with full fervour.

Bilwal urged the PPP workers to get ready to defeat the PML-N. "PML-N is anti-labour, anti-poor and anti-farmer and the sole purpose of its leaders is to fill their own treasuries," he said taking a jibe at the PML-N.

Hitting out at Nawaz and snubbing his recent statements, he said that the Supreme Court had disqualified him [Nawaz].

"He [Nawaz] should explain who he is protesting against," Bilawal said in response to Nawaz Shairf's statements criticising 'conspirators' for his ouster. Separately, Bilawal said the party plans to introduce youth-friendly policies to help Pakistani youth to meet their aspirations and ambitions by throwing away all the hurdles and hitches in their way to progress and maximum utilisation of their potential.

#Pakistan - Bilawal Bhutto felicitates nation on 70th Independence Day

Chairman Pakistan Peoples Party Bilawal Bhutto Zardari has extended greetings to entire nation on 70thIndependence Day and urged that every Pakistani has to play his or her role create a great egalitarian role-model Muslim country as per the vision of our founding fathers.
In his message on the eve of Independence Day, the PPP Chairman said that 70 years age was enough for achieving maturity as a nation but dictatorships and their political prodigies have marred the level of our progress and achievements. “Democracies have been only small intervals in our history while most of the time the country had been under dictatorial or unconstitutional rules where masses were subjected to ruthless physical and economic atrocities keeping them under perpetual subjugation,” he pointed out.
Bilawal Bhutto Zardari said that people of Pakistan had been deprived of testing the fruits of freedom and independence. Enemies of the ideology of Pakistan let lose terror, heroine and Kalashnikov culture against the people to crush their dreams, he added.
Being the true torchbearer of the ideology of Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah, the PPP, he said, has suffered heavy price in the form of sacrifices of its leadership, workers and the supporters. But the struggle for the democratic and basic rights of Pakistanis won’t subdue, he vowed.
Bilawal Bhutto Zardari paid homage to the generation and its leaders which fought for independence and eventually achieved freedom through innumerable sacrifices of lives, properties and dignity. Today, we remember the heroes of independence movement and salute them for carving out a separate country for their next generations to thrive as a vibrant, progressive and strong nation, he added.
PPP Chairman said that we cannot forget more than 50,000 martyrs who laid down their lives in nation’s fight against terrorism, which was targeting common people, law enforcing agencies, students, women, and youth. “Right from schools to hospitals, garrisons to mosques, government to private installations, NGOs to political parties; the terrorists are targeting everything, which strengthen Pakistan,” he added.
Bilawal Bhutto Zardari called upon all the citizens of Pakistan to stand up against extremism, terrorism and their facilitators to safeguard the freedom and independence. “Pakistan has a great potential to lead the third world and Muslim Ummah into peace and prosperity. We all need to explore that potential,” he added.
He again felicitated the people of Pakistan on 70th Independence Day and promised them that PPP would do all it can to revive the Pakistan of Quaid-e-Azam.

https://mediacellppp.wordpress.com/2017/08/13/bilawal-bhutto-felicitates-nation-on-70th-independence-day/