Wednesday, February 19, 2014

نواز حکومت نے پاکستان کی خارجہ و سیکورٹی پالیسیوں کو سعودیہ عرب کا تابع کردیا – تجزیہ تعمیر پاکستان

سوموار کی شام پاکستان اور سعودیہ عرب نے علاقائی ایشوز پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کا اعلان کیا سعودی وزیر دفاع اور ولی عهد پرنس سلیمان بن عبدالعزیز کے پاکستان کے تین روزہ دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اس مشترکہ اعلامیے میں جو حیران کن انکشاف ہے وہ پاکستان کا شام کے اندر شامی حکومت اور باغیوں کےدرمیان جاری سول وار پر موقف کی تبدیلی ہے اس اعلامیے میں بشار الاسد کو فوری طور پر عبوری حکومت قائم کرنے کو کہاگیا ہے اور بشارالاسد سے اقتدار چهوڑنے کو کہا گیا ہے جبکہ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے یہ اعلان کیا جاتا رہا کہ وہ شام کے ایشو پر غیر جانبدار ہے اور وہ شامی تنازعے کو بشار الاسد و شامی حزب اختلاف کو مل جل کر حل کرنے پر زور دیتا رہا ہے مشترکہ اعلامیے میں شام میں غیر ملکی فوجی اڈوں کو ختم کرنے کا مطالبہ بهی کیا گیا اس مطالبے کا براہ راست اثر روس ایران پر پڑتا ہے روس کا ایک فوجی اڈا شام میں موجود ہے جبکہ پاکستان کا یہ موقف روس چین کی پالیسی کے بهی خلاف ہے شام پر پاکستان کی پالیسی میں بنیادی بدلاؤ آنے سے ظاہر ہورہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ اور دفاعی پالیسی کی تشکیل میں سعودیہ عرب کا کردار اہمیت کا حامل ہوتا جارہا مشترکہ اعلامیہ میں دو طرفہ دفاعی تعاون کازکر موجود ہے لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی سعودیہ عرب کے ساته پاکستان کے دفاعی تعاون کی تفصیلات کو پردہ اخفا میں رکهے جانے کی پالیسی بہت پرانی ہے سعودی ولی عہد نے پاکستان کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل راشد محمود ،چیف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر عسکری عهدے داروں سے طویل ملاقاتیں کیں لیکن ان ملاقاتوں کی تفصیل کو چهپایا جارہاہے پاکستانی مین سٹریم میڈیا میں اردو پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نے پاکستان کے شام تنازعے پرموقف میں تبدیلی جیسی اہم خبر کو سنسر کی نظر کرڈالا جبکہ ڈان نے اس خبر کی اہمیت کے برعکس اعلامیے بارے خبر کو شایع کرتے ہوئے اعلامیے بارے سرخی میں اس کا زکر نہ کیا سعودیہ عرب کے ولی عهد کی آمد پر پاکستانی میڈیا نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی سرحد کے قریب واقع کنٹر صوبہ افغانستان میں پانچ هزار دیوبندی طالبان کی تربیت پر خرچ کرنے اور بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب دیوبندی دهشت گردوں کی سرپرستی کی خبروں کا بهی بلیک آوٹ کیا پاکستان کی موجوده حکومت سعودیہ عرب کی گرتی ساکه کو بدلتے عالمی تناظر میں سنبهالنے کی کوشش کررہی ہے پاکستان میں ریاست ،حکومت اور مین سٹریم میڈیا کی کوشش یہ ہے کہ سعودیہ عرب اور پاکستان کی موجودہ سٹریٹجک شراکت داری کی فرقہ وارانہ جہت کو نمایاں ہونے سے روکا جائے اور پاکستان اور سعودیہ عرب کے درمیان علاقائی ایشوز پر جو ہم آہنگی بڑھ رہی ہے اس میں چھپے ہوئے خدشات کو سامنے آنے سے روکا جائے اردو اخبارات اور ٹی وی چینلز میں آنے والے فیچرز،کالم ،تجزئے اور خبروں کا اگر اس حوالے سے جائزہ لیا جائے تو صاف نظر آتا ہے کہ پاکستان اور سعودیہ عرب کی سٹریٹجک پارٹنر شپ کی فرقہ وارانہ جہت اور اس حوالے سے خطے میں دیوبندی خارجی تکفیری دھشت گردی کے پھیلاؤ کا جو خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اسے مغربی پروپیگنڈا اور بیرونی دشمن کی سازش قرار دیکر بے اثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت اور عسکری قیادت مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیا میں سعودیہ عرب کی خارجہ پالیسی کی پیروی کرنے اور سعودیہ عرب کو اس حوالے سے درکار لاجسٹک سپورٹ دینے پر رضامندی ظاہر کرچکی ہے سعودیہ عرب کی مرضی اور منشاء کو پاکستان کی خارجہ و دفاعی پالیسی میں مرکزی حثیت حاصل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان مڈل ایسٹ میں خاص طور پر اور جنوبی ایشیا میں عمومی طور پر سعودیہ عرب کے سٹریٹجک مفادات کے حصول میں ہرممکن مدد فراہم کرے گا سعودیہ عرب کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ ایران کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے اور اس کے لیے مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیا میں وہ سلفی اور دیوبندی تکفیری خارجی دھشت گردوں کو ایک مضبوط پراکسی کے طور پر استعمال کرنے کو پہلا آپشن قرار دیتا ہے پاکستان ایسے سلفی اور دیوبندی دھشت گردوں کی گوریلا تربیت میں سعودیہ عرب کا ہاتھ بٹاسکتا ہے سعودیہ عرب نے زرداری حکومت کو بھی کہا تھا کہ وہ شام میں مداخلت کے لیے اسے سریع الحرکت باغی گوریلا فوج کی تربیت کے لیے فوجی انسٹرکٹر فراہم کرے لیکن زرداری حکومت نے ایسا کرنے سے معذرت کرلی تھی لیکن مسلم لیگ نواز کی حکومت ایسا کرنے پر رضامند نظر آتی ہے دیوبندی طالبان ،لشکر جھنگوی اور دیگر پاکستانی بیسڈ گوریلے سعودی عرب کے لیے ایران کے خلاف ایک مضبوط گوریلا فورس ثابت ہوسکتے ہیں اگر پاکستان سعودیہ عرب کا ساتھ دینے پر تیار ہو جبکہ ان میں سے بعض گروپوں کے سعودیہ عرب سے پہلے سے تعلقات کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے سعودیہ عرب اور پاکستان کی موجودہ سٹریٹجک شراکت داری پاکستان ،انڈیا،بنگلہ دیش ،ایران ،افغانستان میں بسنے والی شعیہ،بریلوی،احمدی ،ہندؤ ،عیسائی مذھبی برادریوں کے لیے سخت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں ان مذھبی برادریوں کے خلاف کام کرنے والے تکفیری و خارجی سلفی و دیوبندی گروپس مزید طاقت پکڑ کر ان مذھبی برادریوں کی نسل کشی کی مہم مزید پھیلا سکتے ہیں یاد رہے کہ سعودیہ عرب پاکستان کے اندر ایسے دیوبندی و سلفی مدارس کی مالیاتی اور لاجسٹک مدد کررہا ہے جو پاکستان میں بسنے والی غیر سلفی و دیوبندی مذھبی برادریوں کے خلاف انتہا پسندانہ اور ان کے خلاف تشدد کو فروغ دینے والے خیالات کو پھیلانے میں مصروف ہیں تحریک طالبان پاکستان ،سپاہ صحابہ پاکستان ،لشکر جھنگوی ،جیش محمد جیسی دھشت گرد تنظیموں کو ںطریاتی اور فکری رہنمائی فراہم کرنے والا دیوبندی مدرسہ جامعہ بنوریہ کے مولویوں بشمول مفتی نعیم کا سعودیہ عرب کے ساتھ بہت گہرا تعلق اور رشتہ ہے اور یہ مدرسہ مرکز ہے تحریک طالبان پاکستان ،لشکر جھنگوی جیسے دھشت گردوں کی ساکھ بنانے کا اسی طرح سے سعودیہ عرب جماعت اہلحدیث ،جماعۃ الدعوۃ جیسی سلفی وہابی تنظیموں کو بھی مدد دے رہا ہے پاکستان میں تکفیری اور خارجی آئیڈیالوجی کو فروغ دینے میں سعودی عرب کی امداد سے قائم ہونے والے مدارس و مساجد کا بہت بڑا ہاتھ ہے اس تکفیری و خارجی آئیڈیالوجی کے دیوبندی مکتبہ فکر میں دخول اور غلبے میں سعودی عرب کا بہت بڑا ہاتھ ہے پاکستان کی فوجی اسٹبلشمنٹ ،سول بیوروکریسی اور سیاسی اشرافیہ میں سعودی عرب کا اثرورسوخ اس قدر زیادہ ہوگیا ہے کہ سعودی عرب کے سفیر کا کردار بعض تجزیہ نگاروں کے سعودی عرب کے وائسرائے کا نظر آنے لگا ہے جبکہ پاکستان سعودیہ عرب کی ایک کالونی نظرآتا ہے سعودیہ عرب نے پاکستان سے سعودیہ جانے والی ورکنگ فورس کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ہوا ہے اور وہاں پر آزادانہ کام کرنے کی آزادی سے جو محروم رکھا گیا ہے اس پر پاکستان کی ریاست اور حکومت نے کبھی سوال نہیں اٹھایا سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد پر پاکستانی ریاست نے کسی ایک موقعہ پر بھی سعودیہ عرب میں قید ہزاروں پاکستانیوں کی رہائی کا ایشو نہیں اٹھایا اور سعودی سفارت خانے نے پاکستان کی اہم فوجی ،حکومتی ،سیاسی شخصیات کے اعزاز میں جو عیشائیہ رکھا اس میں بھی کسی سیاسی جماعت کے نمائندے نے سعودیہ عرب میں قید پاکستانی شہریوں کی حراست اور ان کی ملک بدری کے خدشے بارے کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا ادھر یہ اطلاعات بھی ہیں کہ پاکستانی حکومت ایک لاکھ ایکٹر زرعی رقبہ سعودیہ عرب کے حوالے کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے اور سعودیہ عرب پاکستان میں خاص طور پر سرائیکی بیلٹ ،بلوچستان اور سندھ میں زرعی رقبہ حاصل کرکے ایک بہت بڑا فوڈ زون بنانا چاہتا ہے جہاں یہ سعودیہ عرب کی غذائی ضروریات پوری کرنے کا منصوبہ عمل میں لاسکے سعودیہ عرب اور پاکستان کی مجوزہ سٹریٹجک پارٹنرشپ اور اس کے مضمرات بارے پاکستان کی بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں جیسے سنٹر لیفٹ پارٹی پی پی پی،اے این پی اور سنٹر رائٹ پارٹی ایم کیو ایم ،سیکولر قوم پرست جماعتوں کی جانب سے کوئی مخالفت سامنے دیکھنے کو نہیں ملی حیران کن طور پر تکفیری خارجی دھشت گردی کا شکار بریلوی ،شیعہ کی مذھبی سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ نے بھی اس مسئلے پر چپ تان رکھی ہے جس سے پاک-سعودی سٹریٹجک شراکت داری کے ممکنہ متاثرین میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے کہ ان کی آواز بننے والا کوئی ںظر نہیں آتا
- See more at: http://lubpak.com/archives/305449#sthash.SuIvzukj.dpuf

Pakistan govt says Islamabad 'extremely dangerous'

Pakistan's capital has been declared as "extremely dangerous" by the Interior Ministry due to the presence of sleeper cells of banned terror groups like the al Qaeda, a report said on Wednesday. According to the report, Islamabad is at high risk because of the presence of sleeper cells of the banned organisations including including al Qaeda, Tehrik-i-Taliban Pakistan (TTP) and Lashkar-e-Jahngvi (LeJ). Banned outfits of Pakistani Taliban and LeJ are a real threat in Punjab while the target killers, al Qaeda and LeJ are targeting Sindh, Geo TV reported.
The Interior Ministry report will be presented before the standing committee of National Assembly. The capital was recently put on high alert for nearly a week after a suicide bomb blast in Rawalpindi last month. Heavy security checks were introduced while alerts were sent out to all Embassies and High Commissions here. The Embassies had warned its citizens here to avoid a number of places in the capital. Diplomatic sources had said such kind of an alert was issued after many years. Over the past six months, the Islamabad police claim to have busted a number of sleeper cells here besides seizure of large amount of explosives and arms. Nasiruddin Haqqani, the chief financier of the Haqqani militant network - one of the most feared groups fighting US-led forces in Afghanistan was shot dead in the Pakistani capital in November last year. He was believed to have been based in the federal capital for long.

Christian Sisters in Shadows After Failed Attempts Of Islamists

Two Christian sisters Hina and Marina from Lahore city near the Nishter police station area were attempted to be kidnapped and forced to convert their religion. The report verifies that Hina and Marina have been chased and pressurized by Islamist radicals, one them was with a “green turban.” The information describes that Islamic radicals wanted to abduct the girl, obligate them to marry, and to force them to discard their Christian religion and accept Islam. The reports also state that according to police sources, Mulan’a Abdul Attiq took his son and nephew Hafiz Nasir and Abid Attri to organize an enforced marriage to both Christian sisters. The enforced marriage efforts have been declined by the Christian sisters and their family.
International human rights agencies have recommend them to lie low, after failed attempts by Islamist radicals to kidnap them, to force marriage on them, and to forcefully convert them to decline their Christian religion. As an outcome of the sisters’ refusal of such efforts at enforced marriage and pressurized religious conversion, reports point out that the Punjab police in Lahore have declared that those two sisters and their family have committed blasphemy when Muslim priests wanted to talk about the marriage efforts. The report confirms that police have filed FIR under Pakistan law 295-C against the family in blasphemy charges.
- See more at: http://www.christiansinpakistan.com/christian-sisters-in-shadows-after-failed-attempts-of-islamist/#sthash.ISdhcpqI.dpuf

Pakistan: Murder most foul

Disturbing news has come out of the tribal village of Manzkai in Balochistan where, it appears, medieval practices are in full swing. It is being reported that on the orders of a local cleric, a couple has been stoned to death for the ‘crime’ of adultery. Eyewitness accounts relate that after the stoning the man and woman were shot to make sure that there were no chances of survival. So far, eight people have been arrested in connection with this atrocious crime, including the cleric who issued the fatwa (religious edict) to have the couple killed via stoning. We in Pakistan are unfortunately used to hearing about this kind of monstrous behaviour emanating from the tribal areas and villages where verdicts passed by jirgas (tribal or village councils) are taken as law. These verdicts usually sentence women to all sorts of cruel treatment and honour killings of both women and the men they are accused of being associated with are common. However, we do not normally hear of fatwas leading to killings. Also, the gruesome punishment of stoning is also very rare. To stone a person to death requires a particularly cold-blooded and jaahil (barbaric) disposition and, unfortunately, there seem to be many takers for this in Pakistan. The cleric in this instance took the law into his own hands much like the members of jirgas will do to practice a particularly cruel and draconian interpretation of Islam. We have a system of law and, while achingly slow and creaky, the judicial system of the country in no way condones these practices. What has happened in Balochistan was illegal and nothing less than murder most foul. A man and a woman have been heinously murdered and all those who participated in this slaughter must be brought before the courts where exemplary punishments should be meted out. We do not live in the Dark Ages and we must do everything possible to establish this truth. The judiciary in Pakistan must get its act together and understand that it is because of our grindingly slow and inefficient legal system that traditional communities choose the alternative recourse for ‘justice’ through these jirgas and now, it seems, mullahs who will stop at nothing to impose their orthodoxy on us. It is imperative that a loud and clear message be sent out regarding this savage murder and how we will not tolerate the law being taken into anyone’s own hands.

Bilawal Bhutto to visit Lahore next month

The Express Tribune
Pakistan Peoples Party chairperson Bilawal Bhutto Zardari will visit Lahore early next month to meet party leaders and workers, Pakistan People’s Party Punjab President Mian Manzoor Ahmed Wattoo told office bearers of Narowal and Hafizabad organisations on Tuesday.
Wattoo said party leaders and workers were anxiously waiting for the forthcoming visit. He emphasised the importance of mobilisation at the grass roots level. He said the PPP would continue its struggle to build a democratic and pluralistic Pakistan according to the vision of its founding fathers. He said the government had made false promises during its election campaign. The delegation from Narowal, led by former federal minister Tariq Anees, called on Wattoo with with other office bearers. They informed him of the PPP’s position in the district.
They also presented suggestions to organize the party. The delegation from Hafizabad reviewed the election results of the May 2013 elections with a view to restructure the party so that it could emerge as a political force again. They emphasized the importance of holding public meetings. Punjab Secretary General Tanvir Ashraf Kaira was also present in the meeting.