پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن سے ڈرتے نہیں بلکہ الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات کرنا چاہتے ہیں۔
آصف علی زرداری نے بدھ کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’ہم نے کب کہا کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے گیم پلان میں الیکٹورل اور نیب ریفارمز ہیں۔ آئندہ انتخابات کا انعقاد ضروری مسائل کے حل اور انتخابی اصلاحات کے فوری بعد کیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کہتے ہیں الیکشن کروائیں، وہ کیا کر لیں گے الیکشن کروا کے، انہوں نے پہلے چار سال میں کیا کر لیا۔‘
’یہ بات تو ہم کہتے آئے ہیں کہ دھاندلی ہوئی، الیکشن کروائیں، لیکن کبھی کسی نے ہماری بات نہیں سنی۔‘
انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’میں میاں صاحب سے مشاورت کے بعد ہی آپ سے بات کر رہا ہوں۔‘
آصف علی زرداری نے کہا کہ ’جو یہ لوگ گانا گا رہے ہیں کہ فریش الیکشن کراؤ۔ جو بھی آئے گا اسے ایسے ہی مسائل حل کرنا پڑیں گے، اس لیے ہم کو ہی کرنے دو۔‘
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کا ایک وفد بھی گذشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف سے مشاورت کے لیے لندن کے لیے روانہ ہوا۔
مسلم لیگ ن کا یہ وفد جس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی شامل ہیں نوازشریف کے بلانے پر لندن گیا ہے۔
اس حوالے سے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے وفد کے اس وقت لندن جانے کے بعد ’قبل از وقت انتخابات کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔‘
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان پہلے ہی عوامی رابطے کی مہم کا آغاز کر چکے ہیں اور وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے مسلسل انتخابات کرائے جانے کا مطالبہ ہی کر رہے ہیں۔
تاہم عمران خان کی ایبٹ آباد جلسے میں تقریر کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اس تقریر میں پاکستان فوج کو ’نشانہ‘ بنایا ہے۔
اب سابق صدر آصف زراداری کا کہنا ہے کہ ’فوج اگر اے پولیٹیکل ہوتی ہے تو مجھے باجوہ کو سیلوٹ کرنا چاہیے یا اس سے لڑنا چاہیے، کہ تم کیوں اے پولیٹیکل ہوئے ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جنرل باجوہ نے کسی سے یہ نہیں کہا کہ جا کر زرداری صاحب کو ووٹ دو یا شہباز صاحب کو ووٹ دو۔ وہ صرف اے پولیٹکل ہوئے کہ ہم مداخلت نہیں کریں گے۔‘
آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ’انہوں نے آئین کے مطابق حلف اٹھایا ہے اور وہ حلف پر رہے ہیں۔ حلف پر رہیں تو غلط ہیں اور نہ رہیں تو غلط ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ شکر ہے میرے مولا کا کہ اس ساری ایکسرسائز میں ہمیں یہ پتہ لگ گیا کہ وہ (فوج) نیوٹرل رہ سکتے ہیں، وہ اے پولیٹیکل ہو سکتے ہیں اور ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ وہ اے پولیٹیکل رہ سکتے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے سراج الدولہ کا حوالہ دیے جانے آصف زرداری نے کہا کہ ’وہ کون سا بنگال کے نواب ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کا (عمران خان) کیا واسطہ ہے ملک کے سیاسی حالات سے۔ ہماری کوشش ہے کہ دوبارہ کوئی سلیکٹڈ نہ آئے۔‘
https://www.independenturdu.com/node/102091
No comments:
Post a Comment