ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق پنجاب حکومت نےجب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ (ایم ٹی آئی )ایکٹ لاگو کیا ہے اسی وقت سے ڈاکٹرز اپنی نوکریوں کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔
پنجاب میں مستعفی ہونے والے 48 ڈاکٹروں کے استعفے منظور کر لیے گئے ہیں۔
پنجاب میں مختلف سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں کے 48ڈاکٹروں نے نوکریوں سے استعفے ایک ساتھ نہیں بلکہ جنوری سے جون تک مختلف اوقات میں جمع کروائے تھے۔
جن سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں نے استعفے دیے ان میں لاہور کے میو ہسپتال سے تعلق رکھنے والے 14ڈاکٹر شامل ہیں۔
اسی طرح پنجاب کے دیگر شہروں کے ہسپتالوں سے بھی ڈاکٹرمستعفی ہوئے۔
محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کو یہ استعفے مختلف اوقات میں موصول ہوئے لیکن محکمے کی جانب سے اجتماعی طور پر انہیں 27جون کو منظور کر لیا گیا۔
مستعفی ہونے والے تمام ڈاکٹر گریڈ 17 میں کام کر رہے تھے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق پنجاب حکومت نےجب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ (ایم ٹی آئی )ایکٹ لاگو کیا ہے اسی وقت سے ڈاکٹرز اپنی نوکریوں کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔
محکمہ صحت نے ان استعفوں کو معمول کا عمل قراردیدیا۔
کرونا کے دور میں استعفے کیوں نہ روکےجاسکے؟
پنجاب کی صوبائی کرونا کمیٹی کے وائس چیئرمین،سی ای او میو ہسپتال لاہور ڈاکٹر اسد اسلم سے یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ معمول کی بات ہے ڈاکٹرز استعفے دیتے رہتے ہیں اور نئے ڈاکٹرز کی تعیناتی بھی ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا بعض ڈاکٹرز کو کوئی اور اچھا موقع مل جاتا ہے، کوئی اپنا کاروبار شروع کرتا ہےیا کسی لیڈی ڈاکٹر کی شادی ہوجاتی ہے اور وہ ملازمت نہیں کرنا چاہتی تو وہ مستعفی ہوجاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرتبہ بھی معمول کے مطابق ڈاکٹروں نے استعفے دیے ہیں لیکن اس بار مختلف اس لیے لگ رہاہے کہ محکمے کی جانب سے گزشتہ کئی ماہ سے موصول ہونے والے استعفے ایک ساتھ منظور ہونے کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیاگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ہسپتالوں میں بہت ڈاکٹر ہیں، استعفے اتنے زیادہ نہیں کہ کرونا کے دور میں کمی کا خدشہ ہو۔
ڈاکٹر کیا سمجھتے ہیں؟
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کی طرف سے غلط بیانی کی جارہی ہے کہ یہ معمول کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب سے حکومت پنجاب نے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی)ایکٹ لاگو کیا ہے تمام ڈاکٹر کنٹریکٹ پر منتقل ہوگئے ہیں اور انہیں ملازمت چلے جانے کا خطرہ ہے۔
اس لیے تمام ڈاکٹر سرکاری نوکریاں چھوڑ کر یا بیرون ملک جارہے ہیں یا اپنے کلینک بنانے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا ڈاکٹرز کے استعفے معمول کی بات ہیں تو پہلے کا ریکارڈ دکھایاجائے جس میں کم عرصے کے دوران اتنی بڑی تعدادمیں ڈاکٹروں نے نوکری چھوڑی ہو۔
انہوں نے کہا کرونا کے دور میں بھی حکومت نے ڈاکٹروں سے نامناسب سلوک کیا، انہیں کٹیں فراہم نہیں کی جارہی تھیں جس سے کئی ڈاکٹرز کرونا کاشکار ہوئے اور کئی جان کی بازی ہار گئے۔ ایسے حالات میں کون زندگیاں داؤ پر لگاکر اپنے مستقبل کو غیر محفوظ سمجھتے ہوئے نوکری کرتاہے؟
واضح رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلنے سے پہلے ڈاکٹروں کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری تھا اور کرونا وبا
کے دوران بھی حفاظتی سامان نہ ملنے پر احتجاج کیاگیاتھا۔
No comments:
Post a Comment