Thursday, January 3, 2019

سندھ حکومت کی تبدیلی: سپریم کورٹ نے آگ پر پانی پھینک دیا

تحریک انصاف کی جانب سے سندھ حکومت کی تبدیلی سے متعلق چائے کی پیالی میں اٹھائے جانے والے طوفان کو سپریم کورٹ کے ایک ہی ہلے نے ٹھنڈا کردیا سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کے خط پر 172 افرادکے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ای سی ایل لسٹ پر نظرثانی کے احکامات جاری کئے، سپریم کورٹ نے کہاکہ اگر گورنرراج لگا تو اسے ایک ہی منٹ میں اڑادیں گےاورگورنر راج کس آئین کے تحت لگے گا مسٹروزیرداخلہ اپنے بڑوں کو بتادیں ملک آئین کے تحت چلے گاجے آئی ٹی کی رپورٹ آسمانی صحیفہ نہیںہے جمہوریت کو پٹری سے اترنے نہیں دیں گے جے آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر کہاکہ دوسرے بڑے صوبے کے چیف ایگزیکیٹو کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈال سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ کی جانب سےجعلی اکاؤنٹس کے ازخود نوٹس کی سماعت سے قبل خبر گرم تھی کہ "پی پی پی کے سندھ میں اڑیں گے پرزے" تاہم سپریم کورٹ کے ریمارکس کے بعد پی ٹی آئی کے وہ رہنما جو سندھ میں پی پی پی کی حکومت گرانے کے لیے سرگرم ہوگئے تھے ٹھنڈے ہوگئے اس سے قبل پی ٹی آئی کے رہنماوں خرم شیرزماں اور حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں سندھ میں مطلوبہ اکثریت تقریباً حاصل ہوچکی ہے اور پی پی پی کی حکومت پل بھر کی بات ہےاس ضمن میں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کراچی کے دورے کا شیڈول بھی دے دیا تاکہ وہ اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرسکیں دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ اور فردوس شمیم نقوی اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کررہے تھے دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری نے کنگری ہاؤس سے ٹائم لیے بغیر پیرپگاڑا سے ملاقات کرنے کا اعلان کردیا تھا تاہم کہاجارہا ہے کہ پیرپگاڑا نے فواد چوہدری سے ملنے سے انکار کردیا یہ بھی کہاجارہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریمارکس کے بعدوفاقی وزیر نے کراچی کا دورہ ملتوی کردیا سیاسی حلقوں کے مطابق پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد سیاسی بلوغت کا مظاہرہ نہیں کیا اور سندھ حکومت کی تبدیلی سے متعلق متعدد بیانات داغ کر یہ تاثر دینے کی کوشش کہ ادارے ان کی پشت۔پر ہیں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعدعدالتی فیصلے تک انتظار کیا جاتا تو پی ٹی آئی کے لیے بہتر ہوتا اس معاملے پر پی ٹی آئی کو سیاسی سبکی کا سامنا کرنا پڑا سندھ حکومت کی تبدیلی پرپسپائی کے بعد پی پی پی کی قیادت نے جارحانہ انداز اختیار کرلیا پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاکہ اگر آصف زرداری اشارہ کریں تو پی ٹی آئی حکومت ختم کردیں گے ہمیں وفاقی حکومت گرانے کے لیے چھ ووٹوںکی ضرورت ہے پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان سیاسی چپقلش عروج پر پہنچ چکی ہے پی ٹی آئی مفادعامہ کے کاموںکے بجائے سیاسی محاذ آرائیوں میں الجھ گئی ہے جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں یہ بھی کہاجارہا ہے کہ سندھ حکومت کی تبدیلی سے متعلق پی ٹی آئی کی سرگرمیوں کے بعد پی پی پی نے سینیٹ کے چیئرمین کی تبدیلی کی دھمکی دی تھی جس کے بعد پی ٹی آئی کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی تھی سندھ کے موجودہ سیاسی منظر نامے میں صورتحال انتہائی تیزی سے تبدیل ہوتی نظرآرہی ہے جعلی وبے نامی اکاؤنٹس، بیرون ملک مبینہ جائیدادیں ظاہرنہ کرنے کے معاملے پرپی پی پی کی قیادت انتہائی مشکلات کا شکار ہے۔کہاجارہا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپورپر ناصرف تاحیات نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے بلکہ بعض حلقے ان کے جیل جانے کی بھی باتیں کررہے ہیں اس ضمن میں پی پی پی کے بعض اہم رہنماؤں کے نام بھی لیے جارہے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے ظاہر نہ کئے گئے اثاثوں سے متعلق اہم انکشافات کئے گئے ہیں جے آئی ٹی کی رپورٹس کے مطابق دونوں نے بیرون ملک جائیدادیں چھپائیں دوسری طرف منی لانڈرنگ کیس میں بھی پی پی پی کے اہم رہنماؤں کے نام سامنے آئے ہیں پی پی پی نے جے آئی ٹی میں نام آنے پر احتجاج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تاہم یہ سوال اہم ہے کہ پی پی پی کی قیادت مبینہ گرفتاریوں کے بعد بھی احتجاج نہیں کرے گی اور عدالتی جنگ لڑے گی اگر پی پی پی کی قیادت احتجاج کرتی ہے تو انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی ،کیا پی پی پی کی قیاد ت سندھ حکومت کی قیمت پر احتجاج کی راہ اختیار کرے گی اور کیا اس احتجاج میں مسلم لیگ(ن) ان کا ساتھ دے گی یہ وہ سوالات ہیں جن پر مستقبل کی سیاست کا دارومدار ہے دوسری جانب پی پی پی کی قیادت کو گرفتارکرنا حکومت کے لیے بھی مشکل کام ہوگا کیا صرف چھ ووٹوں کی اکثریت کی بنیاد پر قائم حکومت اپنے لیے تیسرا سیاسی محاذ کھولے گی، حکومت کو فضل الرحمن اور مسلم لیگ(ن) کی صورت میں دو محاذوں پر جنگ لڑناپڑرہی ہے پی پی پی کی قیادت کو گرفتار کرکے وہ تیسرا محاذ بھی کھول دے گی تاہم پی ٹی آئی اس سے صرف نظربھی نہیں کرسکتی کیونکہ پی ٹی آئی کرپشن کے خاتمے کانعرہ لگاکر حکومت میں آئی ہے موجودہ صورتحال میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی سیاسی مشکلات کا شکار ہے۔یہ بھی کہاجارہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو جیل یاترا کرانے کے بعد اگر پی پی پی کی قیادت بھی جیل چلی گئی تو ایسی صورتحال میں ملک میں ایک پارٹی نظام نافذ ہو جائے گا شتربے مہار بن جائے گی جس کے بعد حکومتی پارٹی اور سیاسی آمریت ملک میں نافذ ہوجائے گی جمہوریت کے لیے اپوزیشن کاوجودلازمی ہے ادھر بے نظیربھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش میں پی پی پی نے عوامی قوت کا مظاہرہ کیا جہاں بلاول بھٹواور آصف علی زرداری نے جارحانہ خطاب کیا بلاول بھٹو نے کہاکہ وفاق کمزور ہوچکا ہے ایک چنگاری سب کو راکھ کرسکتی ہے انہوں نے نام لیے بغیر مخاطب ہوکر کہاکہ شہیدوں کے خون کی قسم تمہاری سازشوں سے لڑوں گا عوام نئی جنگ کی تیاری کرلیں پی پی پی کی قیادت نے گڑھی خدابخش میں جارحانہ تقریریں ضرور کیں تاہم انہوں نے کارکنوں کو مستقبل کا روٹ میپ نہیں دیا اور نا ہی کسی سیاسی حکمت عملی کا اعلان کیا۔ ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل کی تفتیش میں مزید پیش رفت نہیں ہوسکی اور ناہی دس روز گزرجانے کے باوجود تفتیشی اہلکارقاتلوں تک پہنچ سکے، علی رضاعابدی کا قتل کراچی کے موجودہ حالات میں ایک بڑا واقعہ ہے، علی رضاعابدی گرچہ ایم کیو ایم چھوڑ چکے تھے تاہم وہ مہاجرسیاست کرنے والی پارٹیوں خصوصاً فاروق ستار اور ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی گروپ کو یکجاکرنے کے لیے کوشاں تھے۔ علی رضاعابدی کا نام ملک بھر میں اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے انضمام کو تسلیم نہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں انضمام ختم ہونے کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ واپس لے لیا تھاا نہوں نےکراچی سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف الیکشن لڑا تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ بعدازاں ضمنی الیکشن میں انہیں پارٹی نے نامعلوم وجوہات کی بناپر پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جس سے وہ دلبرداشتہ ہوکر ایک طرف ہوگئے تھے۔
https://jang.com.pk/news/594028-supreme-court

No comments: