پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پہلے ایک لاڈلہ تھا اب دوسرا بھی آگیا جو کہ انوکھا لاڈلہ ہے جس نے کھیلنے کو چاند مانگا تو پورا اسے ملک دیدیا گیا، سو دن میں سو یوٹرن کے علاوہ آپ نے کیا کیا، قیمتیں نہ بڑھانے کا وعدہ کرکے بڑھائیں، غربت مٹانے کا وعدہ کیا غریب کو مٹا دیا، آئی ایم ایف، پروٹوکول سمیت ہر معاملے پر یوٹرن لیا، یوٹرن لینا اچھا ہے تو بجلی، گیس کی بڑھائی ہوئی قیمتوں اور مہنگائی پر لیں، یوٹرن لینا ہے تو اپنی عوام دشمن پالیسیوں پر لیں، حکومت نے پاکستان کے عوام کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ،تجاوزات کے نام پر لوگوں کو بے گھر، بیروزگار کر رہے ہیں، کسانوں کا معاشی قتل عام کیا گیا، کراچی کی ترقی کے وعدے کا کیا ہوا، سو دن میں عوام حکومت سے بیزار ہوگئے، لیڈر بننا ہے تو بھٹو اور بےنظیر سے سیکھو، وعدے کرکے جان دے دیتے ہیں پیچھے نہیں ہٹتے، احتساب کے نام پر انتقام لے رہے
ہیں، سزایافتہ نااہل وزیر اعظم کے اختیار استعمال کررہا ہے، خان صاحب آپ نے اداروں کو غیر سیاسی کرنے کی بات کی لیکن آپ نے گائے کے مقدمے میں آئی جی کو گھر بھیج دیا، ڈی پی او اور آئی جی پنجاب کا تبادلہ کردیا، خان صاحب فوج نے قربانیاں کیوں دیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ ہماری تھی اوررہے گی، وزیراعظم اسے اپنی جنگ نہیں سمجھے گا تو یہ آگ نہیں بجھے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے 51ویںیوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ جب تک ہمارا وزیراعظم انتہا پسندی کو اپنی جنگ نہیں سمجھے گا تو پھر یہ آگ نہیں بھجے گی، خان صاحب کہتے ہیں کہ یہ ہماری جنگ نہیں تھی، میں خان صاحب سے پوچھتا ہوں کہ ہمارے افواج کی قربانی کس لئے تھے، یہ جنگ دہشت گردوں سے لڑی گئی، سیکورٹی فورسز نے جنگ لڑی، خان صاحب مانو یا نہ مانو یہ ہماری جنگ ہے یہ مستقبل کی جنگ ہے یہ شہید ہمارے ہیں، یہ غازی ہمارے ہیں، عظیم لیڈر وہ ہوتا ہے جو کہ اپنے اصولوں کے لئے لڑتا اور مرتا ہے، بھٹو نے پھانسی کا پھندا چوما مگر پیچھے نہیں ہٹیں، بی بی نے دہشت گردوں کے سامنے سر نہیں جھکایا، لیڈر بننا سیکھنا ہے تو ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر سے سیکھوں۔ انہوں نے کہاکہ خان صاحب 100 دن میں 100 یوٹرن کے علاوہ کیا کیا، مینگل صاحب 6 پوائنٹس کا کیا ہوا، حیرت کی بات ہے مینگل صاحب آپ اب تک ان کے اتحادی ہو، ایم کیو ایم والے بھائیوں بتائیں کیا ہوا کراچی کی ترقی کے وعدے، یوٹرن لے لئے نا۔ خان نے غربت مٹانے کا وعدہ کیا مگر یہ غریب کو مٹارہے ہیں، مہنگا ہوا نان، کیا یہ ہے نیا پاکستان، جواب دو عمران خان، تجاوزات کے نام پر لوگوں کے گھر دکانیں توڑ رہے ہوں بے گھر اور بیروزگار کررہے ہوں، یوٹرن لینا ہے تو مہنگائی، بجلی، گیس، پیٹرول، عوام دشمن پالیسز پر یوٹرن لیں۔ آپ ملک کو ترقی دینے آئے تھے، غیر ترقیاتی اخراجات کتنے کم کئے، 100 دن میں بیرونی سرمایہ کاری میں 35 فیصد کمی کیوں آئی، ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ہورہے ہیں شہر اندھیرے میں ڈوبے ہیں، خان صاحب 100دن میں 100یوٹرن لینے کے علاوہ آپ نے کیا کیا ہے، گیس بجلی کی قیمتیں، آئی ایم ایف سے قرض نہ لینے، سستی سی این جی دینے پر یوٹرن لئے ہیں، امیروں پر ٹیکس لگانے اور سعودی پارٹنر شپ، امریکا سے آنیوالے فون، بھارت کے خط، مظاہرین سے معاہدے پر یوٹرن لئے، اپنی رہائش گاہ، پروٹوکول، بیرون ملک دوروں، خصوصی جہاز استعمال نہ کرنے کے معاملات پر یوٹرن لیا۔ خان صاحب آپ کی حکومت سے 100دن میں ہی عوام بیزار ہوگئے ہیں، گیس بجلی پانی کا بحران ہے، بیروزگار نوجوان زندگی سے مایوس ہیں، کسانوں کا معاشی قتل عام کیا گیا مگر یہ حکومت کنٹینر سے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہی، جس نے زمینیں چھینی، اسے تجاوزات ہٹانے کا کام سونپ دیا، خان صاحب آپ نے ڈی پی او پاکپتن اور آئی جی پنجاب کو گھر بھیج دیا، اس دوران طاہر داوڑ اغوا ہوتا ہے اس کی نعش ملتی ہے، 100 دن میں انقلاب لانے کی بات کی مگر جنوبی پنجاب کے صوبے کا کچھ نہیں کیا، جنوبی پنجاب کے سہانے خواب کو چند وزارتوں کے عوض بیچ دیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں آمرانوں نے اپنے جعلی اقتدار کو طول دینے کیلئے مذہب کو استعمال کیا، جس کا نتیجہ ہم سب بھگت رہے ہیں، ملک جس آگ میں جل رہا ہے وہ آگ آمروں نے لگائی، یہ آگ ہر گھر کی دہلیز پر پہنچ گئی ۔
https://jang.com.pk/news/582018-topstory
No comments:
Post a Comment