Sunday, September 17, 2017

بینظیر قتل کیس، فیصلہ نہیں مانتے، بڑے سہولت کار کو بھگادیا، بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید بینظیر بھٹو کے قتل کے
فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ ظلم ہے اس کا پیچھا کرینگے، شہید بینظیر بھٹو کے قتل کا اعتراف کرنیوالے دہشت گردوں کو بری کر دیا گیا اور اہم سہولت کار کو بھگا دیا گیا ہے۔
دادو میں جلسے عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا اپنی والدہ کے قتل کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ مجرمانہ غفلت پر پولیس والوں کو سزا دی گئی، انہیں حکم دینے والوں کو کچھ نہیں کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب خود تو نااہل ہوگئے ، پیچھے نااہلوں کی فوج چھوڑ گئے،انہوں نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ نہ چھوٹے میاں نے نام بدلا، نہ بڑے میاں نے لوڈشیڈنگ ختم کی، بجلی آتی نہیں، بل بڑھتے جارہے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔ دادو میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ دادو کے عوام نے جمہوریت کی بحالی کے لئے جدوجہد کی اپنی جانیں قربان کیں مگر آمریت کے سامنے نہیں جھکے یہاں خطاب کرنے پر مجھے فخر ہے۔
عوام کا جذبہ دیکھ کر ضیاء الحق جیسا امر بھی یہاں آنے سے ڈرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور عوام کی باتیں کرنے والوں کو کیا پتہ جمہوریت کیا ہوتی ہے اور عوام کیا ہوتی ہے یہ صرف اقتدار اور کرسی کی سیاست کرتے ہیں۔ انھوںنے کہاکہ شہید بی بی کے جیالوابھی کچھ دن پہلے ہی شہید بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ دیا گیا ہے، پی پی پی، میں نے اور میرے خاندان نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم اس فیصلے کو نہیں مانتے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ بھی تسلسل ہے، ان سارے فیصلوں کا، جن میں ہمیں انصاف نہیں ملا۔ یہ کیسا عدالتی فیصلہ ہے، جس میں مقتول تو ہے مگر قاتل کا علم نہیں۔
یہاں تک کہ جن دہشتگردوں نے اعتراف کیا کہ بی بی کا قتل انہوں نے کیا اور انہیں اس قتل پر کوئی پشیمانی بھی نہیں، انہیں باعزت بری کر دیا گیا۔ مجرمانہ غفلت پر پولیس والوں کو تو سزا دی گئی مگر اوپر سے ان کو حکم دینے والوں کا نام و نشان نہیں۔ جو سب سے بڑا سہولتکار تھا، وہ ملک سے فرار ہے، مشرف نے پورا کیس لڑا، خود پیش ہوا مگر اس کو بھی مفرور قرار دے کر، کیس داخلِ دفتر کر دیا گیا۔ یہ فیصلہ نہیں ظلم ہے، ہم نہیں مانتے، ہم پیچھا کریں گے اس کیس کا۔ شہید بینظیر بھٹو صرف میری ماں ہی نہیں تھی، وہ اس ملک کی منتخب وزیراعظم تھیں، وہ اس ملک کے غریبوں کا سہارا تھیں، وہ پِسے ہوئے طبقات کی علم بردار تھیں۔ ان کا خون رائیگاں جانے نہیں دیں گے، کسی بھی قیمت پر نہیں۔
ان کے قاتلوں اور سازشیوں کو سزا ملنی چاہیئے۔بلاول بھٹو کاکہنا تھاکہ ساتھیومجھے معلوم ہے کہ آپ سیاسی طور پر باشعور ہیں، آپ ملکی حالات سے بھی باخبر ہیں اور بین الاقوامی طور پر جن چئلینجز کا ہمیں سامنا ہے، وہ بھی آپ کے سامنے ہیں۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ اس وقت ملک میں کس قسم کی سیاست کی جارہی ہے، انہیں نہ ملک کی کوئی فکر ہے اور نہ ہی عوام کا درد ہے۔ میں نون لیگ کی حکومت کو ناکام لیگ کیوں کہتا ہوں؟ اس لیئے نہیں کہ مجھے ان کی شکلیں پسند نہیں یا یہ ہماری نظریاتی مخالف ہیں۔
بلکہ اس لیئے کہتا ہوں کہ ان میں نہ تو وہ صلاحیت ہے اور نہ ہی وہ اہلیت ہے کہ یہ ملک کو سنبھال سکیں، ملک کو آگے کی طرف لے جا سکیں۔ انھوںنے کہاکہ میاں صاحب کی حکومت نہ صرف اندرونی محاظ بلکہ بیرونی محاذ پر بھی ناکام ہو گئی ہے، آج پوری دنیا ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے، ہماری بات سننے کو کوئی تیار نہیں، کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں، ہمارا ملک تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
جلسے سے بلاول بھٹو کی آمد سے قبل جلسہ گاہ میں پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، صوبائی وزیر امداد علی پتافی، پیر مظہرالحق ،ایم پی اے پیر مجیب الحق ،ایم این اے عمران ظفر لغاری، ایم پی اے مہرین بھٹو ایم این اے مسرت رفیق مہیسر، مولا بخش چانڈیو، شگفتہ جمانی، ایم پی اے کلثوم چانڈیو، ایم پی اے ڈاکٹر سجیلا لغاری سید علی نواز شاہ رضوی عبدالمجید جمالی خطاب کر چکے تھے۔

https://jang.com.pk/print/376513-todays-print

No comments: