Friday, February 3, 2017

تم جیو ہزاروں سال….! بی بی آصفہ بھٹو

 -تحریر محمد وقاص شوکت علی






تین فروری 1993کو پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پنکی اور ملک پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے گھر پیدا ہونے والی دوسری رحمت آصفہ بھٹو زرداری کی آج 24 ویں سالگرہ ہے، وہ پاکستان کی سب سے بڑی اورجمہوری پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی گھرانے کا حصہ بنی۔آصفہ نام ان کے والد آصف علی زرداری نے رکھااور وہ تین بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں ،سب سے پہلے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری،دوسرے نمبر پر بختاور بھٹو زرداری پھر آصفہ بھٹو زرداری کا نمبر آتا ہے۔ شروع دن سے آج تک وہ اپنے والد کے سب سے قریب رہی ہے ،آصف علی زرداری کے جیل کے دنوں میں اور عدالتوں میں پیشی کے وقت بھی آصف علی زرداری کے گود میں ہمیشہ آصفہ بی بی دکھائی دیتی رہی۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی آصفہ بھٹو زرداری اپنے بابا کی سب سے چہیتی اور لاڈلی بیٹی ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری نوجوانی سے ہی باصلاحیت اور قابل تھی، انہوں نے آکسفورڈبروکس یونیورسٹی سے بیچلرپولیٹیکل اور سوشل لوجی میں کیا،پھر انہوں نے گوبل ہیلتھ اینڈ یونیورسٹی کالج لندن سے ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ اپنے طالبعلمی کے دور سے ہی انہوں نے مختلف سیاسی، سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا، انہوں نے جانوروں کے حقوق سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لیا اورپاکستان کو پولیو سے نجات دلانے کے لئے سب سے کم عمر پولیو سے محفوظ پاکستان کی سفیر منتخب ہوئی۔
آصفہ بھٹو زرداری ایک سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے کے ساتھ ملک میں درپیش جمہوری دشمنوں کے بے تحاشہ ظلم ستم کی ستائی ہوئی تھی، انہوں نے اپنے بچپن سے ہی سیاسی مخالفین کی جانب سے ان کی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کئے جانے والے جھوٹے ہتھکنڈوں نے ان کے بچپن کو رول کر رکھ دیا۔ وہ نوعمری کے دور میں عدالتوں اور جیل کی کال کوٹریوں اور احتجاجوں میں اپنی والدہ کے ہمراہ شریک رہی۔ پے در پے کی روکاوٹوں اور سیاسی انتقامی کے باعث ان کا بچپن کب جوانی میں مبتلا ہوا وقت نے سمجھنے ہی نہیں دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کی واحد جمہوری پارٹی ہے جس نے جمہوریت کی آن بان کے لئے اپنا پورا گھر تباہ کر دیا مگر کبھی عوام کے حقوق کے لئے منہ نہیں پھیرا،ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود اور ملک کی ترقی کے لئے بیشمار راستہ ہموار کئے۔جس میں ایٹمی پاور پلانٹ کی بنیاد،زرعی اصلاحات، قانونی اصلاحات،معاشی اصلاحات،1973کا آئین پاکستان دیا،قائداعظم یونیورسٹی ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا قیام،اسلامی سربراہ کانفرنس کا انعقاد ،عالمی سیرت کانفرنس کا انعقاد،اسلامی دنیا کے تمام ممالک کو متحد کرنے کی کوشش،دنیا کے غریب ممالک کو متحد کرنے کیلئے تیسری دنیا کا تصور،93 ہزار جنگی قیدیوں کی رہائی،شملہ معاہدہ،لیبر پالیسی ،نیشنل بک فاؤنڈیشن،چین کے تعاون سے ٹیکسلا ہیوی کمپلیکس کا قیام عمل میں آیا،پاکستان اسٹیل کی تعمیر شروع ہوئی،پورٹ قاسم کی تعمیر شروع ہوئی،کامراہ میں بیراج ری بلڈ فیکٹری کا قیام،سینڈک کے منصوبے پر کام شروع ہوا،کراچی شپ یارڈ کی توسیع اور جہاز سازی کی ابتدا ہوئی،کھاد کے مختلف کارخانوں کی تعمیر شروع ہوئی، تربیلا ڈیم کی توسیع اور تکمیل ہوئی،چشمہ بیراج کی تعمیر ہوئی،شاہراہ قراقرم کی تعمیر چین کے تعاون سے مکمل ہوئی،کراچی پہلی اراضی مواصلاتی اسٹیشن مکمل ہوئی،بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں 150کلو واٹ کا میڈیم ویوٹرانس میٹر کی تنصیب ،لاہور میں ڈرائی پورٹ کا قیام، پورے ملک میں تیل اور گیس ی دریافت کے لئے بڑے پیمانے پر کام شروع ہوا اور بڑے ذخائر دریافت ہوئے،پورے ملک میں عام سڑکوں سے کھیتوں سے منڈی تک کا سڑکوں کا جال، پلوں کی تعمیر،پاکستان نیشنل سینٹر کی تعمیر،اسلامی سربراہی کانفرنس کا عمل اور لاہور میں 160 فٹ اونچا میناربنایا گیا،کراچی میں عباسی شہید اسپتال، لیاری جنرل اسپتال اور پشاور میں محمد حیات محمد شیرپاؤ اسپتال کی تعمیرکروائے،ایک سو 21ارب کا پیکیج ڈیولپمنٹ،فاسٹ یونیورسٹی قیام،ملیر ڈیولپمنٹ اور لیاری ڈویلپمنٹ کا قیام،تھرکول کامنصوبہ،18 ترمیم،صوبوں کو اختیار منتقل،پاک ایران گیس پائپ لائن، پڑوسی ممالک سے معاشی اور بہتر تعلقات، کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق،جدید اسپتال،تعلیم درس گاہیں،روزگار کے مواقع،ملکی شناخت کارڈ کا اجرا ، سی پیک معاہدی، پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ، 18ترمیم سمیت ایسے بے تحاشہ کام ہے جو ملک پاکستان کی ترقی اور عوام کی بہبود کا سہراپاکستان پیپلز پارٹی کے سر ہی جاتا ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری بھی سیاسی گھرانے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے کے ساتھ ساتھ ہر پلیٹ فارم پر پاکستان کی نمائندگی کرتی نظر آتی ہے وہ انٹر نیشنل ہیومن رائٹس فارم ہو یا انٹرنیشنل ہیلتھ پروگرام ہو، وہ پاکستان اور عوام بلخصوص آنے والی نسل کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتی ہے ،جب ملک میں پولیو کا سیلاب آیا پولیو کے سیلاب کی خطرے کی گھنٹی بجی تو اس کے خلاف عالم جہاد وارث بھٹو بینظیر بھٹو نے اسی آصفہ بھٹو زرداری کو سب سے پہلے پولیو ویکسین کے قطرے پلائے اور جب یہ بچی ماں کی آغوش سے نکل کر جوانی میں داخل ہوئی تو اقوام عالم نے اسی بچی آصفہ بھٹو زرداری کو پولیو کے خلاف جنگ میں اپنا سفیر تعینات کیا۔ انہوں نے 2007 میں پاکستان میں پولیو مہم کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ملک میں 70فیصد پولیو ویکسینیشن کاکام اپنی زیر نگرانی مکمل کروایا اور آج تک اس مشن کی طرف گامزن ہوتے ہوئے پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کی خواہش میں مصروف عمل ہے۔
2010 میں پاکستان میں آنا والے سب سے بڑے سیلاب میں متاثرین کی مدد اور ان کی بحالی کے لئے دن رات آصفہ بھٹو زرداری سمیت اس وقت کے صدر آصف علی زرداری،چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سیلاب زد گان کے ساتھ رہے اور ان کی بحالی اور غذائی اجناس کی کمی کو جلد از جلد مکمل کر کے ان کے نقصان کو پورا کر کے ان کو باعزت جینے کا حق فراہم کیا۔ آصفہ بھٹو زرداری کا طرز سیاست اپنی ماں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی عکاسی کرتا ہے وہ ملک پاکستان کی خواتین اور بلخصوص بچوں کی نگداشت کیلئے ہمیشہ فکر مند رہتی ہے۔ اس سلسلے میں وہ سندھ کے اسپتالوں کا دورہ ہو یا شہر میں صفائی ستھرائی کاکام ہو یا تعلیم اور صحت کی سرگرمیاں ہوں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔

https://ppppunjab.wordpress.com/2017/02/03/%D8%AA%D9%85-%D8%AC%DB%8C%D9%88-%DB%81%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%D8%B3%D8%A7%D9%84-%D8%A8%DB%8C-%D8%A8%DB%8C-%D8%A2%D8%B5%D9%81%DB%81-%D8%A8%DA%BE%D9%B9%D9%88-%D8%B2%D8%B1%D8%AF%D8%A7/

No comments: