پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیرداخلہ کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی ہفتے کی شام پریس کانفرنس کے جواب میں پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیا ن میں کہا کہ سپریم کورٹ کے انکوائری کمیشن کی جانب سے چوہدری نثار کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے لیکن چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کے ذریعے حزبِ اختلاف کے خلاف بیان بازی کر دی حالانکہ انہیں فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے تھا۔ سینیٹر بابر نے کہا کہ ہر عزت دار شخص وزیر داخلہ کی جانب سے آدھا جھوٹ اور آدھا سچ بیان کرنے پر پریشان اور صدمے سے دوچار ہوگیا ہے۔ وزیر داخلہ نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو پر بھی بے سروپا الزامات لگائے اور یہ کہہ کرکہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا نام پاناما پیپرز میں ہے جھوٹ بولا۔ چوہدری نثار ایک مغرور شخص ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگر شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا نام پاناما پیپرز میں بدعنوانی کے حوالے سے آیا ہے تو وزیرداخلہ کو چاہیے کہ حزبِ اختلاف کا سینیٹ میں پاس کردہ بل فوری طور پر قومی اسمبلی سے بھی منظور کرائیں اور جو بھی بدعنوانی کا مرتکب ہے اسے پکڑ کر لائیں۔ وزیر داخلہ کی یہ منطق کہ وزارت داخلہ ڈیفنس آف پاکستان کونسل کو جلسہ کرنے سے نہیں روک سکتی انتہائی بودی ہے اور سچ کے قتل کے مترادف ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔ سینیٹر بابر نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ڈیفنس آف پاکستان کونسل کالعدم تنظیم نہ ہو لیکن وزیر داخلہ نے دہشتگرد حکیم اللہ محسود کی موت پر ٹسوے بہائے تھے اس لئے وہ ڈیفنس آف پاکستان کونسل کا دفاع کر رہے ہیں۔ انہیں یہ بھی بتانا چاہیے کہ جن اشخاص پر پابندی لگی ہوئی ہے وہ بھی اپنی سرگرمیاں کر رہے ہیں اور وہ ڈیفنس آف پاکستان کونسل کی آڑ میں سرگرم ہیں۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ وہ اشخاص جن پر پابندیاں ہیں وہ ایک ایسی تنظیم کے تحت کام کرنے کے لئے آزاد ہیں جس پر پابندی نہیں۔ اب یہ بات تو انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار کو مجرم بناتی ہیں اور چوہدری نثار کو نااہل ثابت کرتی ہے۔ انکوائری کمیشن نے چوہدری نثار علی خان کی وزارت داخلہ کی ناکامیاں بہت واضح طور پر بیان کر دی ہیں اور اب وزیرداخلہ کے لئے کوئی راستہ نہیں بچا کہ وہ ایک دن کے لئے بھی وزیر داخلہ رہیں۔ وزیر داخلہ کی موجودگی میں انسداد دہشتگردی کی کوششیں دم توڑ گئی ہیں اس لئے پاکستان پیپلزپارٹی وزیر داخلہ سے توقع کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر رضاکارانہ استعفیٰ دے دیں۔ اگر وہ استعفیٰ نہیں دینا چاہتے تو انہیں فوری طور پر برطرف کر دینا چاہیے اور اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اس کے پاس وزیر داخلہ کو برطرف کرنے کے علاوہ اورکوئی دوسرا راستہ نہیں۔
https://mediacellppp.wordpress.com/2016/12/17/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%BE%DB%8C%D9%BE%D9%84%D8%B2-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%B9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84/
No comments:
Post a Comment