جہلم میں واقع پاکستان چپ بورڈ کی فیکٹری کو توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگا کر انتہا پسندوں نے آگ لگادی جن میں سپاہ صحابہ اور مسلم لیگ نواز کے مقامی عہدیدار بھی شامل ہیں ۔ پولیس اور فائر برگیڈ کی گاڑیوں کو آگ بجھانے سے روک دیاگیا ۔ حیرت ہے میڈیا ان حملہ آوروں کومظاہرین کہتا رہا ۔ ایسا ہی حملہ پاکستان ائیرفورس بیس پر بھی ہوا تھا جب بہت سے جہازوں کو آگ لگا دی گئی اور قیمتی جانیں اس سانحہ کی نذر ہوگئیں ۔
یہ دہرا معیار شاید اس لئے ہے کہ اس فیکڑی کے مالک احمدی ہیں ۔ مگر یہ بھی یاد رہے کہ وہاں درجنوں دوسرے فرقوں سے تعلق رکھنے والے بھی ملازم تھے ۔ کتنے ہی گھر وں کا چولہا احمدیوں کے خلاف دیوبندی علما کونسل اور ختم نبوت تنظیم کی جانب سے کیے جانے والے بے بنیاد پروپیگنڈے کی وجہ سے ٹھنڈا ہوگیا ۔ اس فیکٹری کی دیانت داری اور میعاری کام کی وجہ سے ہمیشہ ایک ساکھ رہی ہے۔ ان شدت پسندوں اور مذہبی جنونیوں کو وہ فیکٹریاں اور کارخانے کیون نظرنہیں آتے جہاں دن رات ملاوٹ اور ناقص اشیاء فروخت ہوتی ہیں جہاں کتے گدھے اور سور کا گوشت بھی حلال سمجھا جاتا ہے ۔ مذہبی تعصب کی اس سے زیادہ بدترین مثال اور کیا ہوگی ۔
یاد درہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے فرقہ وارانہ تنظیم پاکستان دیوبندی علما کونسل کے مولوی طاہر اشرفی نے احمدیہ فرقہ کی کمپنیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلا رکھی تھی جس میں شیزان کے مالکان اور دیگر احمدی پروفیشنلز پر توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگایا گیا تھا – جہلم میں ہونے والے سانحہ کی ذمہ داری طاہر اشرفی پر عائد ہوتی ہے اور ان ضمیر فروش نام نہاد لبرلز پر بھی عائد ہوتی ہے جو اس فرقہ پرست تکفیری دہشت گرد کو ترقی پسند کہتے ہیں
جہلم میں ایک احمدی کی فیکٹری کو آگ لگانے کے وحشیانہ واقعے کے بعد درندگی, ننگِ انسانیت اور الباکستانیت کا دوسرا مظاہرہ… اسی جہلم شہر میں احمدیوں کی عبادت گاہ کی املاک کو باہر نکال کے جلایا گیا اور اس کے بعد اس عبادت گاہ کو دھو کے انہی حملہ آور ملّوں نے اپنی عبادت ادا کی…
ہم اس درندگی کی کھل کے سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ہمارے نزدیک اہم یہ نہیں کہ ان کا مزہب کیا ہے اہم یہ ہے کہ جو مظلوم ہے ہم ہمیشہ اس کا ساتھ دیں گے..
https://lubpak.com/archives/343932
No comments:
Post a Comment