Tuesday, October 9, 2012

گل مکئی پر حملے کے بعد مینگورہ سکتے میں

بی بی سی اردو سروس کے لیے گل مکئی کے نام سے سوات سے ڈائریاں لکھنے والی طالبہ ملال ہ
یوسفزئی پر حملے کے بعد مینگورہ شہر سکتے کے عالم میں ہے اور لوگ ایک مرتبہ پھر طالبان کے خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
سوات سے صحافی انور شاہ نے بی بی سی اردو سروس کو بتایا ہے کہ شہر میں شدید خوف ہراس کا عالم، لوگوں میں غم و غصے کے جذبات ہیں اور مینگورہ کے بازار میں بڑی تعداد میں فوج اور پولیس کے اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ ے ڈرائیور عثمان علی تھے۔ انھوں نے انور شاہ کو بتایا کہ دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے انھیں راستے میں رکنے کا اشارہ کیا اور پوچھا کہ کیا یہ وین خوشحال پبلک سکول کی ہے۔ ڈرائیور عثمان علی نے ان موٹر سائیکل سواروں سے کہا کہ وہ سکول جا کر پوچھیں اور وین کی رفتار تیز کر دی اس اثناء میں فائرنگ کی آواز گونجنے لگی جس سن کر ڈرائیور نے وین کی رفتار مزید بڑھا دی۔ وین کی رفتار تیز ہوتے ہی لڑکیوں نے چیخنا چلانا شروع کر دیا اور بتایا کہ ملالہ اور ان کی ساتھی شازیہ کے جسموں سے خون بہہ رہا ہے۔ عثمان علی وین کو سیدھا ہسپتال لےگئے جہاں انھیں پتا چلا کہ ملالہ کے گلے میں اور شازیہ کے دائیں بازو میں گولی لگی ہے۔ انور شاہ نے بتایا کہ یہ واقع شریف آباد میں پیش آیا اور وہیں قریب ہی فوج کی چیک پوسٹ قائم ہے۔ لوگوں کو اس بات پر بھی حیرت ہے کہ دن دہاڑے فوجی چیک پوسٹ کے قریب کس طرح دہشت گرد یہ حملہ کر کے فرار بھی ہو گئے۔ انور شاہ کا کہنا ہے کہ لوگ ایک مرتبہ پھر اس خوف کا شکار ہو گئے ہیں کہ سوات طالبان کے ہاتھوں میں جا رہا ہے۔

No comments: