Sunday, September 11, 2022

سیلابی تباہی تصور سے زیادہ، گلوبل وارمنگ دوسروں کی غلطی سزا پاکستان بھگت رہا ہے، بحالی میں مدد کی جائے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اونتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ سیلابی تباہی تصور سے زیادہ ہے، گلوبل وارمنگ دوسروں کی غلطی سزا پاکستان بھگت رہا ہے، بحالی میں مدد کی جائے، قدرتی آفات سے لڑنا ممکن نہیں مگر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات ہو سکتے ہیں، مزید تباہی کا انتظار نہیں کرنا چاہئے،وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ متاثرہ لوگوں کی بحالی ایک بڑا چیلنج ہے، اس کا مقابلہ کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری کو ہماری معاونت کیلئے آگے آنا ہو گا۔گزشتہ روز کراچی ایئر پورٹ پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے باعث انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، پاکستان کو فوری طور پر بڑی مالی امداد کی ضرورت ہے، اقوام عالم اور عالمی اداروں کو مشکل کی اس گھڑی میں فراخدلی سے پاکستان کی مدد کرنی چاہئے،پاکستان میں سیلاب سے جو تباہی دیکھی ہے دنیا میں کسی بھی آفت کے دوران اتنی تباہی نہیں دیکھی، اس صورتحال کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا،سیلاب سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں، فصلیں تباہ ہوئی ہیں، جانور بہہ گئے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ اپنا گھر بار اور ذریعہ معاش سمیت سب کچھ کھو چکے ہیں ایسی صورتحال پاکستان میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، موسمیاتی تبدیلی آج کا بڑا مسئلہ ہے، پاکستان دوسرے ممالک کے اقدامات کی قیمت چکا رہا ہے، کاربن کے پھیلائو میں جی 20 ممالک کا حصہ 80 فیصد ہے، ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آگے آنا چاہئے، صنعتی ممالک کو بدترین کاربن کے اخراج میں کمی کرنی چاہئے، آج پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہے تو کل کوئی اور ملک ہو گا، اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں بہت زیادہ خطرہ ہو گا، مشکل کی اس گھڑی میں اقوام عالم اور عالمی اداروں کو پاکستان کی مدد کرنی چاہئے کیونکہ پاکستان کو لاکھوں افراد کی بحالی کیلئے فوری طور پر بڑی مالی امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو سنجیدگی سے اس بات کو سوچنا ہو گا کہ آفت کی صورت میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کس طرح کی جائے، انہیں پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کو مشکل مالی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مدد کیلئے نیا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت امدادی اداروں اور سماجی تنظیموں کو بھی آگے بڑھ کر مشکل کی اس گھڑی میں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنی چاہئے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کا دورہ خوش آئند ہے اور اس دورہ سے عالمی سطح پر پاکستان کیلئے امداد کی کوششوں میں عالمی برادری کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بھرپور مصروفیات کے باوجود پاکستان کا دورہ کرنے پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔بعد ازاں وزیراعظم شہبازشریف اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر سکھر پہنچنے پر بریفنگ لینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں پائیدار اور مضبوط بنیادی ڈھانچہ کی ضرورت ہے، اس کیلئے عالمی برادری اور مالیاتی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،موسمیاتی تبدیلیوں اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کیلئے ہمیں ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے اخراج میں فوری طور پر 50 فیصد کی کمی لانا ہوگی، پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہونے والے 50 سرفہرست ممالک میں شامل ہے، حالانکہ ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے، اسی تناظر میں انصاف کا تقاضا ہے کہ پاکستان کی زیادہ سے زیادہ امداد اورمعاونت کی جائے تاکہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصان کیلئے پائیدار بنیادی ڈھانچہ قائم کرسکے۔قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو حالیہ بارشوں اور سیلاب سے سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ بعد ازاں وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے سیلاب سے متاثرہ اوستہ محمد، ضلع جعفرآباد میں ریلیف کیمپ اور کیمپ میں قائم اسکول کا دورہ کیااور سیلاب متاثرین سے تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور وزیر اعظم کو بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔انہیں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں معمول سے بہت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں،سیلاب سے بلوچستان کا وسیع رقبہ متاثر ہوا،لائیو سٹاک زراعت ،ریلوے اور سڑکوں کو شدیدنقصان پہنچا۔سیلاب متاثرین کی بحالی صوبائی حکومت کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں، بلوچستان کے 5 اضلاع میں اس وقت بھی سیلابی پانی موجود ہے،بلوچستان حکومت نے متاثرہ افراد کو ریسکیو کیا،متاثرین کی بحالی کے لئے مالی امداد کی ضرورت ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے،عالمی برادری اس صورتحال سے نکلنے کے لئے پاکستان کی مدد کرے،وفاق صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات کررہا ہے۔وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگ زیب ،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری،وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

https://jang.com.pk/news/1134404 

No comments: