وزیر خارجہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی جس میں بین الاقوامی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا نوٹس لیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم اور یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو روکنے کا کہیں اور بھارت سے یہ بھی کہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔ قرارداد میں بھارت کی جانب سے غیرقانونی اور ظالمانہ اقدامات اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بھارت کی قابض فوج کی جانب سے غیرقانونی اقدامات لئے گئے ہیں جن سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی تناسب بگڑ گیا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کے نام نہاد ڈی لیمیٹیشن کمیشن کو مارچ 2020ءمیں قائم کیا گیا جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کی اکثریت کو مصنوعی طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام سے مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ پاکستان اور کشمیری عوام کی جانب سے بھارت کے 5اگست 2019ءکے غیرقانونی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک متنازعہ مسئلہ ہے جو کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میںایک طویل عرصہ سے قابل توجہ ہے۔ اب اس جعلی ڈی لیمٹیشن کے بعد جو بھی انتخابات ہوں گے وہ اقوام متحدہ کے تحت غیرجانبدرانہ حق خود ارادیت کا نعمل البدل نہیں ہو سکتے۔ قرارداد میں مطالبہ بھی کیا گیا کہ بھارت بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور جینوا کنونشن پر عمل کرے اور مقبوضہ علاقے میں کسی قسم کی غیرقانونی طور پر آبادی میں تبدیلی کی کوشش سے باز رہے۔ قرارداد میں بھارت سے بھی کہا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رہے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ قرارداد میں پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے کشمیری بھائی بہنوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد اور حق خودارادیت کی حمایت کرتا رہے گا۔
No comments:
Post a Comment