Wednesday, February 2, 2022

اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لینا دینا نہیں، سیاسی جماعتوں نے انتہاپسندانہ رویہ اپنایا تو بحران ہوگا، بلاول بھٹو

 پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انہیں گیٹ


نمبر 4 کا راستہ نہیں معلوم اور یہ بات ’وہ‘ بھی جانتے ہیں،اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لینا دینا نہیں، سیاسی جماعتوں نے انتہاپسندانہ رویہ اپنایا تو بحران ہوگا، لانگ مارچ عوام کی طرف سے عمران حکومت کیخلاف چارج شیٹ ہوگا، لمبے لمبے دھرنے اور قومی اداروں پر حملے کرنے کی بجائے پارلیمنٹ میں سیاست کرینگے، حکومت کو آئینی طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائیں گے.

ن لیگ کیساتھ پی ٹی آئی کے 34 ایم این ایز ہیں تو حکومت گرا کر دکھا دیں، نواز شریف نے اکثریت ہونے کے باوجود پارلیمان کو وقت نہیں دیا، پی ٹی آئی حکومت لانگ مارچ سے گھبرا کر پیپلزپارٹی اور اسکے عوامی نمائندوں کیخلاف جھوٹے پروپیگنڈوں پر اتر آئی ہے۔

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو اور سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے لانگ مارچ کی کامیابی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے غیر جانب دار رہنے کا مطالبہ بھی کردیا اور ساتھ ہی کہا کہ اسلام آباد جائینگے لیکن پارلیمنٹ یا پی ایم ہاؤس کا گھیراؤ نہیں کرینگے، لمبے لمبے دھرنے اور قومی اداروں پر حملے کے بجائے پارلیمان میں سیاست کریں گے، حکومت نکالنے کیلئے آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد لانی ہوگی۔

بلاول نے ن لیگ کو چیلنج بھی کیا اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) دعویٰ کرتی ہے کہ پی ٹی آئی کے 34 ایم این ایز ان کے ساتھ ہیں، ایسا ہے تو حکومت گرا کر دکھا دیں۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ میاں صاحب کو پارلیمان کی اس وقت یاد آئی جب حکومت کو خطرہ ہوا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمان کو مضبوط کرنا چاہتی ہے،ہمیں ہر الیکشن میں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر ہم نے اس حکومت کو نکالنا ہے تو آئین کے تحت عدم اعتماد لے کرآنا ہوگا، ہم عدم اعتماد کی بات کرتے ہیں ہمارا ساتھ دیں، اپوزیشن حکومت کو ہٹانے کا کوئی دوسرا راستہ بتائے تو ہم حاضر ہی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے اتحادیوں میں سے کوئی پیشکش نہیں ہوئی، لانگ مارچ شروع ہونے پر شاید کوئی آپشن آجائے، 100 فیصد نہیں کہہ سکتا کہ لانگ مارچ پوری طرح کامیاب ہوگا یا نہیں، عمران خان اور مولانا فضل الرحمٰن کےلانگ مارچ ناکام ہوئے لیکن بے نظیر بھٹو ناکام نہیں ہوئیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ کس کس ایم این اے نے دیا ن لیگ اور مولانا کو بھی نہیں پتہ، صرف مجھےاور یوسف رضا گیلانی کو پتہ ہے کہ ووٹ کس نے دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاسی طور پر استعمال نہ کیا جائے، یہ حکومت سلیکٹڈ ہے لیکن سلیکٹڈ بھی پریشان ہے۔ بلاول نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کےساتھ تعلق کی خبریں میڈیا کی طرف سےآتی ہیں،ہماری طرف سےنہیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہماری دلچسپی کل تھی نہ آج ہے، گلگت جاتا ہوں یا جنوبی پنجاب تو کہا جاتا ہے اسٹیبلشمنٹ کا اشارہ ہے۔

دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری نے ماڈل ٹائون میں پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کی رہائش گاہ پر مخدوم احمد محمود، مرتضی محمود، علی محمود، عطا گیلانی ودیگر سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کے درمیان سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔

بلاول بھٹو زرداری اور مخدوم احمد محمود کے درمیان لانگ مارچ کے لائحہ عمل پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کا لانگ مارچ ملکی سیاسی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

https://jang.com.pk/news/1044817

No comments: