Friday, January 21, 2022

کسانوں سے اظہار یک جہتی کیلیے اوکاڑہ اور لاڑکانہ میں پر امن ٹرالی مارچ کر رہے ہیں،24جنوری کو کسانوں کیساتھ ملک گیر احتجاج ہو گا۔ صدر پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب، راجہ پرویز اشرف

لاہور(۔ )پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ کسانوں سے اظہار یک جہتی کیلیے اوکاڑہ اور لاڑکانہ میں پر امن ٹرالی مارچ کر رہے ہیں،24جنوری کو کسانوں کیساتھ ملک گیر احتجاج ہو گا۔کسان کیلیے باہر نہ نکلے تو تاریخ معاف نہیں کریگی۔آج کھاد ناپید ہو چکی ہے۔کنٹرول ریٹ پر نہیں ملتی،بلیک میں مل جاتی ہے۔وہ اوکاڑہ کے ٹرالی مارچ میں شرکت سے قبل ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں جنرل سیکرٹری حسن مرتضی اور سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع ہرپیپلز پارٹی لاہور کے صدر اسلم گل، اسرار بٹ، رانا جمیل منج،امجد جٹ۔افنان بٹ،چودھری اختر،ڈاکٹر خیام حفیظ ،ملک ندیم افضل،نیلم جبار،فائزہ ملک،بشری ملک،نعیم دستگیر،محسن ملہی،یاسر بارا،کامران وڑائچ،شاہدہ جبیں،صابر بھلہ،جمشید ملک،بھی موجود تھے۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے۔منشور کے مطابق کاشتکار کا با عزت روزگار چاہتی یے،بھارتی کاشتکار کے احتجاج پر ہم خوش ہوتے ہیں اپنے کسان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں،تمام مکاتب فکر کو کسانوں کیساتھ اظہار یکجتی کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جنگ و امن میں صرف کاشتکار نے فوڈ سیکورٹی دی۔کسان کیساتھ اظہار یک جہتی پاکستان کیساتھ اظہار یک جہتی ہے۔انکے ہر مطالبے کو ہم جائز سمجھتے ہیں۔

انہیں سستی کھاد،بیج بجلی،ڈیزل اور پانی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوئی زرعی پالیسی نہیں،دکاندار،کارخانہ دار تک سراپا احتجاج ہے،حکومت فوری کسانوں کے مطالبات فوری تسلیم کرے۔کسان کوان پٹس فوری فراہم کی جائیں۔کاشتکار کواسکی محنت کا با عزت ثمر دیا جاے،راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ آج کسی چیزپر حکومت کا کنٹرول نہیں۔پاکستان کی معاشی خود مختاری ختم ہو چکی ہے،معیشت کا نظام تلپٹ ہو چکا ہے۔سٹیٹ بنک کا نظام آئی ایم ایف کے پاس ہے۔حکومت کسی معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔سرکاری ملازمین سڑکوں پر ہیں ،

حکومت مسائل حل کرنیکی بجائے انکا مذاق اڑاتی ہے،زرعی یونیورسٹی میں ریسرچ کا فقدان ہے۔زرعی سیکٹر کو فروغ دینا ہو گا۔زرعی گریجوا یٹس کو اہمیت دینا ہو گی۔ساری دنیا میں ریسرچ یونیورسٹیوں میں ہوتی ہے۔ریسرچ کا بجٹ بڑھایا جائے۔،سانحہ مری میں ایس او پیز پر عمل نہیں کیا گیا،برف صاف کرنیوالی مشینیں نازک مقامات پر موجود نہیں تھیں،اسمبلی میں بھی آواز اٹھائیں گے۔یہ نا قابل۔معافی جرم ہے۔چھوٹا سا ہل سٹیشن حکومت مینج نہیں کر سکی۔قرضے لینے کا بھی کوئی طریقہ ہوتا یے،

عام آدمی کا بجٹ تباہ ہو چکا یے۔انکے اپنے ارکان اسمبلی سراپا احتجاج ہیں۔جب ایسے حالات ہوں تو پارلیمان کا کام شروع ہو جاتا یے۔ڈالر کنٹرول نہیں ہو رہا۔علاقائی کرنسیوں کے۔مقابلےمیں روپیہ بہت نیچے ہے،2018میں جنوبی پنجاب محاذ بنا تھا جس کے قریشی صاحب علمبردار تھے۔پونے چار برس پہلے صوبہ جنوبی پنجاب کیلیے خط کیوں نہیں لکھا گیا۔یہ۔مہنگائی بیروزگاری کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں،

ایک سوال کے جواب میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی ہاتھ کی طرف نہیں دیکھ رہی،تحریک عدم اعتماد جمہوری راستہ ہے،کامیاب کرانے کیلیے زور لگانا چاہیے۔سینٹ میں عدم اعتماد نہ لانے کی وجہ ہمارے دوست ہیں ،اپوزیشن لیڈروں کی لائن وہی ہے جو بلاول بھٹو زرداری کی ہے ۔لانگ مارچ میں کوئی ہمارے ساتھ آنا چاہے تو خوش آمدید کہیں گے۔انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام کے شوشے چھوڑنے والے یاد رکھیں،یہ گڈی گڈے کا کھیل نہیں۔حکمران ترقی کامطلب الٹ سمجھتے ہیں۔کوئی ایک معاشی انڈیکٹر بتا دیں کہ ہم بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔


https://www.ppp.org.pk/pr/26133/ 

No comments: