Monday, December 13, 2021

لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل-2021 بلدیاتی اداروں کو سیاسی اور مالی طور پر بااختیار بنائے گا، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری

  پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ


(ترمیمی) بل-2021 بلدیاتی اداروں کو سیاسی اور مالی طور پر بااختیار بنائے گا، جبکہ مذکورہ ایکٹ کو کالا قانون وہ قرار دے رہے ہیں، جنہوں نے پنجاب پر لوکل گورنمنٹ آرڈیننس یکطرفہ طور نافذ کیا۔ بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنائے گی۔

 انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس بلواسطہ طور بلدیاتی اداروں کے حوالے کیا جائے گا اور جب وہ خود ٹیکس وصول کرنا شروع کریں گے تو ان کے پاس عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے مالی وسائل بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بلدیاتی الیکشن میں کراچی سمیت ملک بھر کے عوام ثابت کردیں گے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی واحد جماعت ہے جس کے پاس ان کے مسائل کا حل ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہر ٹاوَن کے تعلیم، صحت اور قانون کے محکمے منتخب اداروں کو جوابدہ ہونے سے بلدیاتی ادارے سیاسی طور پر مضبوط ہوں گے، جوانہیں ہر دو ہفتے بعد اپنی رپورٹ پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب سے وہ پیدا ہوئے ہیں، مصطفی کمال اور وسیم اختر کراچی پر راج کرتے آئے ہیں۔ اگر ان کے پاس تعمیری تنقید ہے، تو میں ان کے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں۔ 

پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد پارٹی ہے، جو سچ بولتی ہے اور جس کی نیت بھی نیک ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تاریخی قانون کو بہت جلد سندھ بھر میں متعارف کرایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر جماعتوں کی جانب سے اعتراضات اٹھانے کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہ جانتی ہیں کہ وہ تیر کے سامنے ہار جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ تمام حریف جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی کی کامیابی کو تسلیم کریں اور یہ مان لیں کہ پی پی پی اب پہلے کی طرح مضبوط ہے۔ 

پی پی پی چیئرمین نے حکومتِ سندھ کی اسپتالوں کا دیگر تمام صوبوں سے موزانہ کر کے دیکھ لیں۔ ہم مفت علاج معالجے کی سہولت پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارے تمام اسپتال عوام کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر میں وہ سہولیات دستیاب ہیں، جو آپ کو دنیا کے دیگر ممالک میں ملتی ہیں، اور یہی صورتحال این آئی سی وی ڈی میں بھی ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے خیبرپختونخواہ اور پنجاب کی حکومتوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا ایک ایسا اسپتال دکھائیں، جس کا موازنہ این آئی سی وی ڈی اور کراچی کے جناح اسپتال سے کر سکیں۔

 چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کا ہیلتھ کارڈ محظ شوشا ہے، جس کی حد محدود ہے، جس سے کروناوائرس کے ورڈ کے ایک دن کے اخراجات بھی پورا نہیں ہو سکیں گے، جبکہ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی ہے جو دل کی ٹرانسپلانٹیشن کا علاج مفت فراہم کرتی ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حزبِ اختلاف سیاست کر سکتی ہے، لیکن کسی کو نسل پرست بننے کا حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جائز تنقید کو برداشت کرسکتے ہیں، لیکن وہ اب لسانیت کا کارڈ کھیل رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ کا نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ پنجاب، اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے بلدیاتی قوانین سے بہتر ہے، کیونکہ سندھ نے بلدیاتی اداروں کو دوسرے صوبوں کے مقابلے بہت زیادہ اختیارات دیئے ہیں۔ مشرف نے نہ الطاف حسین نے کبھی ایسے اختیارات دیئے تھے۔ ہم منتخب نمائندگان کو بااختیار بنارہے ہیں تاکہ وہ اپنے وسائل خود پیدا کریں۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ایم کیو ایم کا دور بہت خون خرابے کا دور تھا، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی میں امن قائم کیا ہے۔

https://www.ppp.org.pk/pr/25910/

No comments: