Monday, November 8, 2021

افغانستان کے متعلق پالیسی، تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور تحریک لبیک پاکستان سے معاہدے پر یکطرفہ فیصلے نہیں لئے جا سکتے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیر کے روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں


پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس میں پارلیمنٹیرینز کو قومی سلامتی کے امور پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اس بریفنگ کے متعلق کوئی گفتگو نہیں کریں گے کیونکہ یہ آن کیمرہ بریفنگ تھی اور آف دی ریکارڈ تھی۔

 انہوں نے کہا کہ جہاں تک افغانستان کے متعلق پالیسی، تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور تحریک لبیک پاکستان سے معاہدے پر یکطرفہ فیصلے نہیں لئے جا سکتے۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ان امور پر کوئی بھی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی۔ کوئی بھی ایسی پالیسی جس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہ لی گئی ہواس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر پاکستان، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے متعلق بیانات پر انہوں نے پہلے بھی تنقید کی تھی اور وہ آج بھی تنقید کریں گے کیونکہ کسی کو آن بورڈ نہیں لیا گیا اور نہ کوئی اتفاق رائے پیدا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کون ہوتے ہیں جو ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگیں اور یکطرفہ طور پر ان لوگوں سے مذاکرات کریں جنہوں نے ہمارے سپاہیوں، قومی قیادت اور اے پی ایس کے بچوں کو شہیدکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان امور پر پارلیمنٹ سے منظور کردہ پالیسی ہی بہتر اور قانونی ہو سکتی ہے۔ 

بعدازاں بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مشترکہ اپوزیشن کے ایک اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے مسئلے پر ساری اپوزیشن متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ایم ایف سے معاہدوں کے بعد عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔ حکومت کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ووٹ چوری کرنے اور نیب آرڈیننس کے ذریعے سیاسی انتقام کی کارروائیاں کرنا سب کے سامنے ہیں۔ ہم عوام کے لئے پارلیمنٹ میں مشترکہ آواز اٹھائیں گے اور ووٹ چوری کرنے اور سیاسی انتقام کی سازشوں کو شکست دے دوچار کریں گے۔

https://www.ppp.org.pk/pr/25747/ 

No comments: