Thursday, November 4, 2021

نیا لالی پاپ، پیکیج مذاق کے سوا کچھ بھی نہیں، عمران کا استعفیٰ ہی قوم کیلئے بڑا ریلیف ہوسکتا ہے، اپوزیشن

 اپوزیشن رہنماؤں نے وزیراعظم کے مہنگائی پر ریلیف پیکج کو نیا لالی پاپ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کا پیکج مذاق ہےعمران خان استعفیٰ دیں،قوم کیلئے سب سے بڑا ریلیف پیکیج ہو گا، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا پیکیج مذاق کے سوا کچھ نہیں ہے آٹا، گھی اور دالوں پر 30 فیصد رعایت سے صرف6ماہ کیلئے کچھ خاندانوں کو فائدہ ہوگا، تین سال کے دوران گھی کی قیمت میں108فیصد، آٹے میں 50فیصد اور گیس میں300فیصد اضافہ ہوا۔ تاریخی مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا سامنا کرنے والے 20 کروڑ لوگوں کیلئے 30 فیصد رعایت بہت کم ہے،شیری رحمٰن نے کہا معاشی اعداد و شمار خطے میں سب سے خراب ہوگئے،حکومت معیشت کی صورتحال پر پوری قوم سے معافی مانگے، سراج الحق نے کہا کہ حکومتی کشتی ڈوب رہی ہے، ڈبونے والے ملاح خود ہیں،

 شازیہ مری نے کہا عوام کچھ خریدنے کے قابل نہیں رہے،حمزہ شہباز نے کہا وزیراعظم نے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکا ،پوری قوم کو سبسڈی کا مستحق بنادیا،مریم اورنگزیب نے کہا کہ آپ ملک چلانے کی اہل ہی نہیں، جس دن عمران خان گھر جائینگے ملک سے مہنگائی ختم ہو جائیگی، سینیٹر ساجد میر نے کہا چینی اور آٹا چور مافیا کو ریلیف دیدیا گیا، حافظ حسین احمد نے کہا کہ2کروڑ عوام کیلئے سبسڈی باقی20کروڑ کیا کرینگے۔ 

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں کارکنوں سے خطاب اورٹویٹر پیغام میں کہا کہ پی ٹی آئی والے جھوٹے ہیں، یہ ریلیف کے نام پر تکلیف دیتے ہیں۔ عمران خان آج بھی اپنی ناکامیوں کا ملبہ پچھلی حکومتوں پر ڈال رہے ہیں۔ عوام کو لالی پاپ نہیں بلکہ عمران خان سے حساب چاہیے۔آج کے خطاب کا نتیجہ بھی پچھلے خطاب کی طرح بے فائدہ ہوگا،عمران خان نے آج بھی کسی ریلیف پیکیج کا نہیں بلکہ لولی پاپ پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ عمران خان کا پیکیج عوام کیلئے نہیں بلکہ چند خاندانوں کیلئے ہے،عمران خان جھوٹ بولنے اور وعدہ خلافی کرنے والے سلیکٹیڈ وزیراعظم ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا عوام کو عالمی امداد سے ملنے والا فنڈز نہیں ملا، عوام کب تک برداشت کریں گے، گلگت سے کراچی تک عوام کا نعرہ ہے کہ پیٹ پر ڈاکا نامنظور۔ عمران خان جہاں جاتے ہیں، بھیک مانگتے ہیں اور جو پیسہ مسلم اُمہ کے ممالک یا آئی ایم ایف سے آئے، کسی کو نہیں پتا وہ کہاں خرچ ہوتا ہے۔بلاول کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو نہ معیشت کا پتہ ہے اور نہ ہی سیاست اور خارجہ معاملات کا کوئی علم ہے۔

 پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت خود اعتراف کر رہی ہے کہ مہنگائی بڑھے گی۔ انہوںنے کہاکہ بنی گالا کا ہیلی کاپٹر تو عوام کے ٹیکسز سے چلے گا، پاکستان کے معاشی اعداد و شمار خطے میں سب سے خراب ہیں،گور نر اسٹیٹ بینک اپنے بیان کی وضاحت کریں اور معافی مانگیں ،معیشت کی صورت حال پر پوری حکومت کو عوام ست معذرت کرنی چاہئے ،حکومت نے پاکستان کا مستقبل گروی رکھ دیا ہے۔پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمتیں پہلے ہی خطے کے ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں،تین سالوں میں لوگوں کی آمدنی خوفناک حدتک اور قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عوام کیلئے سب سے بڑا ریلیف پیکیج عمران خان کا استعفیٰ ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کی پالیسیوں نے ملک کو غریب، عوام کو بھکاری اور نوجوانوں کو بے روزگار کردیا عمران خان نے عوام کو 3سال بیروزگاری، مہنگائی اوربھوک کا پیکیج دیا ، چینی، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ملک کو مقروض کیا گیا ، مہنگائی، قرض اور پیٹرول کی قیمتوں کا ریکارڈ ٹوٹ رہا ہے، بجلی کی قیمت 11 سے 24 روپے کرنے سے ریلیف نہیں دیا جاتا، ادویات 500 فیصد مہنگی کرنے سے عوام کو ریلیف نہیں دیا جاتا۔ آپ کے وزیر خزانہ خود کہتے ہیں کہ مہنگائی مزید بڑھے گی تو آپ کیسے ریلیف دینگے ؟

مریم اورنگزیب نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے یہ ملک نہیں چل سکتا، آپ صرف عوام کو لوٹنے اور اپنی اے ٹی ایمز کو فائدہ دینے آئے ہیں، آپ جس دن ریلیف کی بات کرتے ہیں اسی روز چینی، آٹا اور پیٹرولیم مصنوعات سمیت ہر چیز مہنگی کرتے ہیں، آپ کہتے تھے کہ کوئی بھوکا نہیں سوئے گا؟ مگر لنگر خانے کھول کر وہ بھی بند کردیے، آپ کواعلان کرنا ہے تو استعفے کا اعلان کریں، یہ عوام کیلئے حقیقی ریلیف کے لئے سنگ میل ہوگا۔ ترجمان (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے عمران خان خود شہزاد اکبر بننا چاہتے ہیں، اسی لئے نیب کا نیا آرڈیننس جاری کیا ،ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی کمیٹی میں شرکت کا فیصلہ پارٹی کریگی۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکومتی کشتی ڈوب رہی ہے، ڈبونے والے ملاح خود ہیں، حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے والے بھی مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔ حواس باختہ حکمران صلاحیت سے عاری، سوا تین سال میں محرومیاں اور مایوسیاں بانٹیں۔ پی ٹی آئی کے اپنے سپورٹرز بھی مایوس ہیں اور اس وقت کو کوس رہے ہیں جب حکمران جماعت کا ساتھ دیا۔ کمرتوڑ مہنگائی، طوفان بے روزگاری، شریعت سے متصادم قانون سازی اور سود پر اربوں ڈالر کے تاریخی قرضے اس حکومت کے 22کروڑ عوام کے لیے تحائف ہیں۔

 اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وزیراعظم کا خطاب عوام کو ریلیف کے اعلان کے بجائے محض زخموں پر نمک پاشی تھاعمران خان آئے سبسڈی کا اعلان کرنے تھے لیکن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور مہنگائی میں مزید اضافے کی نوید سنا گئے۔انکا خطاب غریب عوام کیلئے ایک اور سبز باغ تھا۔وزیراعظم صاحب 2 کروڑ پاکستانی نہیں بلکہ آپ کی حکومت نے 22 کروڑ پاکستانیوں کو سبسڈی کا مستحق بنا چھوڑا ہے جبکہ اس حکومت کی نااہلی کے سبب پاکستان کے متوسط طبقے کی کمر بھی ٹوٹ چکی ہے۔یہ ریلیف کا پیکج ایک کروڑ نوکریوں کے جھانسے اور پچاس لاکھ گھر کے جھوٹ کی نئی قسط ہے۔ حمزہ شہباز نےسوال کیا کہ کیا اس سبسڈی سے روٹی 10 روپے سے سستی ہو جائے گی کیا عام عوام کے لئے 125 روپے کلو چینی سستی ملے گی کیا دوائیوں میں ہونے والے 500 فیصد اضافے پر بھی حکومت سبسڈی دے گی اور کیا 220 روپے کلو ملنے والی ایل پی جی بھی سستی ملے گی۔ سینیٹر علامہ پروفیسر ساجد میر نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ تو سب کو معلوم تھا کہ آئندہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونا ہے، اس کیلئے قوم کو بھاشن دینے کی کیا ضرورت تھی۔ ایک پریس ریلیز جاری کردی جاتی، کافی تھی۔

https://jang.com.pk/news/1006796

No comments: