Wednesday, June 23, 2021

پی ٹی آئی حکومت افغان امن معاہدے کے حوالے سے پسِ پردہ جو کچھ کر رہی ہے اسے عوامی نمائندوں کے سامنے لایا جائے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مطالبہ

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور میں دہشتگردی کے واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی افغان امن کرائسز میں پالیسی درست نہیں ہو گی تو ایسے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے اس پار افغانستان میں کئی دہشتگرد تنظیمیں پہلے ہی کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایوان میں مطالبہ کیا تھا کہ یہ حکومت جو کچھ چھپ چھپا کر بیک ڈور پر کر رہی ہے اس عوامی نمائندوں کے


سامنے لانا چاہیے۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس کی پالیسی کیا ہے؟

 اسپیکر اسمبلی نے ہمارا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے اور بجٹ سیشن کے بعد دیگر پارٹیوں کی آراءبھی سامنے آجائیں گی۔ صدر زرداری سے پرویز الہیٰ کی ملاقات کے بارے میں چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وہ پرویز الہیٰ کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے صدر زرداری کی طبیعت معلوم کرنے کے لئے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں تھے تو پرویز الٰہی کی پارٹی کے ساتھ مل کر متعدد کامیابیاں حاصل کی تھیں اور ابھی بھی ہم نے جب گندم کی قیمت میں سندھ میں اضافہ کیا تو پی ایم ایل کیو نے نہ صرف اسے سراہا بلکہ پنجاب میں بھی مطالبہ کیا کہ گندم کی سپورٹ قیمت میں اضافہ کیا جائے جس سے پنجاب کے کاشتکاروں کو فائدہ ہوا۔

 چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس حکومت نے ایسی قانون سازی کرکے بزنس کمیونٹی اور عوام کے ساتھ ذیادتی کی جس کا ایف اے ٹی ایف نے نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس قانون سازی کے ذریعے تاجروں اور عام شہریوں کی زندگی میں مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کے نام پر زبردستی قانون سازی کی گئی لیکن اس کے باوجود ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہ نکل سکا۔ تاجر کمیونٹی کوڈ 19 کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا شکار تھی اور اب قانون سازی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔ اپوزیشن کی مجوزہ اے پی سی کے بارے میں چیئرمین بلاول نے کہا کہ وہ کافی پہلے شہباز شریف سے اس سلسلے میں بات کر چکے تھے کہ حکومت انتخابات میں دھاندلی کرنے کے لئے اقدامات کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ مل کر اس کے خلاف کام کرے۔

 ہمیں اس حکومت انتخابات میں دھاندلی کرنے کی اجازت نہیں دینا ہوگی۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ وہ جلد ہی پورے پنجاب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور راجہ پرویز اشرف کو پہلے ہی یہ ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ ان لوگوں سے رابطہ رکھیں جو پیپلزپارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ہمارے دروازے ہر اس شہری کے لئے کھلے ہیں جو اس ناکام اور ناجائز حکومت سے پیجھا چھڑانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ہر اس آدمی سے رابطہ کریں جس نے ان کے نانا کے وقت اور ان کی والدہ کے وقت جئے بھٹو کا نعرہ لگایا ہے اور ان کے والد کے ساتھ کام کیا ان سب سے رابطہ کریں کیونکہ میں ان سب کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پارٹی کی حمایت میں اضافہ ہوگا اور کشمیر سے لے کر گوادر تک پارٹی میں شمولیت میں خواش مند افراد سے پارٹی کا رابطہ ہے

https://www.ppp.org.pk/pr/25161/

No comments: