لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی برطانوی فیشن میگزین ووگ کے جولائی میں آنے والے ایڈیشن کے سرورق کی زینت بن گئیں۔23 سالہ ملالہ نے ٹوئیٹ میں آنے والے میگزین کے سرورق کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ جانتی ہیں کہ جب کسی لڑکی کا کوئی نظریہ ہو اور کچھ کرنے کی ہمت تو اس کے دل میں کتنی طاقت ہوتی ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ جو بھی لڑکی یہ سرورق دیکھے گی وہ جان لے گی وہ بھی دنیا کو بدل سکتی ہے۔ملالہ یوسفزئی نے ووگ کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے لباس کے بارے میں بھی بات کی، ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا مذہبی اور پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان لڑکیاں، پشتون لڑکیاں، یا پاکستانی لڑکیاں اگر اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم، مجبور یا مردوں کی سرپرستی میں زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے، لیکن میں سب کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت میں رہ کر اپنی الگ آواز اور مساوی حقوق بھی رکھ سکتے ہیں۔نوبیل انعام یافتہ سماجی رہنما ملالہ یوسف زئی نے شہرہ آفاق فیشن میگزین ’ووگ‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پہلی بار اپنی مستقبل کی زندگی سے متعلق کھل کر بات کی ہے۔طویل انٹرویو میں ملالہ یوسف زئی نے جہاں پہلی بار کھل کر مستقبل کی زندگی اور خیالات پر بات کی، وہیں انہوں نے سیاست، اپنی تعلیم، سماجی منصوبوں اور میڈیا کی دنیا میں انٹری سے متعلق بھی بات کی۔ملالہ یوسف زئی کی جانب سے ‘ووگ‘ کو دیے گئے انٹرویو اور ان کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد اگرچہ انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، تاہم کئی لوگ ان کی بہادری کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔ملالہ یوسف زئی نے تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے جہاں خوشی کا اظہار کیا، وہیں انہوں نے ان تمام برانڈز اور کمپنیوں کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے فوٹو شوٹ کو یادگار اور بہتر سے بہتر بنانے کے لیے ان کی مدد کی۔ملالہ یوسف زئی نے اپنی پوسٹ میں ’ووگ‘ میگزین کے علاوہ دیگر 15 ملٹی نیشنل اور نیشنل برانڈز کا خصوصی طور پر مصنوعات تیار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
https://jang.com.pk/news/936036
No comments:
Post a Comment