کراچی (یکم مئی 2021) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بینظیر مزدور کارڈ کے اجراء سے محنت کشوں کی مشکلات کم اور سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے۔ وزیراعلیٰ ہاوَس میں بینظیر مزدور کارڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اِس کارڈ کے اجراء کے ذریعے ان کی پارٹی اس سفر کو آگے بڑھانا چاہتی ہے، جس کا آغاز شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے حقوق کی تحریک میں پاکستان پیپلز پارٹی کا اہم کردار رہا ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلی لیبر پالیسی کا اجراء کیا اور مزدوروں کے حقوق کو آئین میں شامل کرایا۔ ورکرز ویلفیئر بورڈز، ای او آئی بی اور پینشنز جیسے اقدام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اٹھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنرل ضیاء کے دور میں مزدوروں سے یونین سازی کا حق چھینا گیا تھا، لیکن شہید محترمہ بینظیر کے دورِ حکومت میں اس حق کو بحال کیا گیا۔ صدر زرداری کے دور میں اٹھارویں ترمیم کی منظوری بہت بڑی کامیابی تھی، لیکن اس کے ساتھ مزدوروں کو بینظیر ایمپلائیز اسٹاک آپشن منصوبہ کے ذریعے پاکستان کے مزدوروں کو ان کے اداروں میں شراکتدار بنایا۔
بلاول بھٹو زرادری نے کہا کہ صدر زرداری کے دورِ حکومت میں جنرل مشرف کے ہاتھوں بے روزگار کیئے گئے ملازمین کو بحال کیا۔ بی آئی ایس پی کا پروگرام درحقیقت غریب خواتین کے لیئے سوشل سکیورٹی کا اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت ورکرز بورڈ اور ای او آئی بی جیسے اداروں کو صوبوں کے حوالے ہونا تھا، جس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارے پاس مزدوروں کا درست رکارڈ نہیں ہے، اس کارڈ کے ذریعے مزدوروں کی رجسٹریشن بھی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے حقوق کے لیئے جو لڑائی آگے بھی لڑی جائے گی وہ، پیپلز پارٹی ہی لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب مزدور خوش ہوگا، تو صنعتی پیداوار بھی بڑھے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف کے تحت چلائی جانے والی معیشت نہ فقط صنعت بلکہ مزدوروں کو بھی نقسان پہنچا رہی ہے۔ موجودہ نااہل و نالائق حکومت نے جو معاہدے کیئے ہیں، وہ نہ معیشت کے فائدے میں ہیں، اور نہ انڈسٹری کے مفاد میں ہیں۔ بعدازاں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مزدوروں میں بینظیر مزدور کارڈ تقسیم کیئے۔ اس موقعے پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سینیٹر شیری رحمان، صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر حسین شاہ، جام اکرام اللہ دھاریجو، حبیب الدین جنیدی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
1 comment:
Lovely posst
Post a Comment