بینظیر بھٹو کی 13ویں برسی پر تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کئی بار اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کو خراجِ تحسین پیش کیا اور سیاسی جرات اور بہادری کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو آج ہوتیں تو ان کٹھ پتلیوں کی کیا اوقات تھی کہ وہ ہمارا مقابلہ بھی کرسکتے، انہوں نے ضیا الحق جیسے آمر کے خلاف تحریک چلائی تو ایوانوں کے در و دیوار کانپ اٹھے۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ وہ دہشت گردوں کے لیے دہشت کی علامت تھیں، وہ جانتی تھی کہ قاتل گھاٹ لگائے بیٹھا ہے، پھر بھی جرات اور بہادری دکھائی۔
ان کا کہنا تھا کہ ضیا الحق کی قبر ویران ہے اور پرویز مشرف موت سے بدتر بزدلی کی زندگی گزار رہا ہے جبکہ شہید بینظیر بھٹو ہمارے دلوں میں زندہ ہیں، ان کا احترام ہمارے دلوں میں ہے اور رہے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا سبق ہمیں یاد ہے، جبر کے مقابلے میں صبر کا سبق، ہمیں ان کا عوام سے محبت کا درس وراثت میں ملا تھا، ہم آج اُن سے تجدید عہد کرنے آئے ہیں، اُن سے طاقت لینے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں میں آج غم ہے، آنکھیں پرنم ہے مگر حوصلے بلند ہیں، ہم شہیدوں کے وارث ہیں، ہم آئین کے خالق اور عوام کی آواز ہیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ تاریخ کا فیصلہ حسین کے حق میں ہے اور رہے گا، تاریخ کا فیصلہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے حق میں ہے اور رہے گا، خون شہدا کو خراج اہل حق ملتا رہے گا اور ہر دور کے یزید رسوا رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو نے آخری ملاقات میں کہا تھا کہ عوام کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑنا، ہمیں شہید بھٹو کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان بچانا ہے، میری والدہ نے جس صبح کے لیے شہادت دی وہ صبح ضرور آئے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ والدہ چاہتی تھیں کہ ملک میں اسلامی جمہوری آئین کی حکمرانی ہو، خواتین کو برابری کے حق ملیں، مذہب کے نام پر ظلم نہ ہو، پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہو اور پاکستان کو دنیا میں وقار ملے، وہ چاہتی تھیں کہ ملک میں عدل و انصاف ہو، برداشت ہو، بات کرنے کی آزادی ہو۔
انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کے خلاف سازشیں ہوئیں، انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کی، جمہوری طاقتوں کی قیادت کے لیے وہ نہیں ہیں لیکن ان کے اصول ہمارے لیے رہنما ہیں۔
https://jang.com.pk/news/863996
No comments:
Post a Comment