شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ میں پشتون تحفظ موومنٹ کے لانگ مارچ سے خطاب میں پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین نے کہا کہ ’ایک طرف مذاکرات کی بات ہوتی ہے اور دوسری طرف ہمارے ساتھیوں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے۔‘
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے قبائلی اضلاع میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ اور گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہی ہے اور دوسری طرف ہمارے لوگوں کو لاپتہ کر دیا جاتا ہے۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ میں پی ٹی ایم کے لانگ مارچ سے خطاب میں منظور پشتین نے کہا: ’اس جلسے کو دیکھ کر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پی ٹی ایم کو کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا۔‘
انہوں نے جلسے کو خرقمڑ واقعے میں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھیوں کے نام کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ سب لوگ انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔‘
منظور پشتین نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، ’اسے یہ لوگ ٹارگٹ کلنگ کا نام دیتے ہیں لیکن اصل میں یہ لوگ حالات خراب کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ اس وطن کو برباد کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن میں ان کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اب یہ پی ٹی ایم کا وقت ہے، آپ لوگ ان کو دھوکہ نہیں دے سکتے کہ آپ کو آئی ڈی پیز بنائیں گے، پی ٹی ایم کے لوگ ان کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔‘
صحافی دلاور خان وزیر کے مطابق شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف آواز اٹھانے والے قبائلی مشران خود بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے ہیں اور گذشتہ دو ہفتوں میں دو قبائلی مشران نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
انہوں نے شمالی وزیرستان سے رکن صوبائی اسمبلی میر کلام کے حوالے سے بتایا کہ فروری 2018 سے اب تک شمالی وزیرستان میں 210 افراد ٹارگٹ کلنگ میں مارے جاچکے ہیں جبکہ 2020 میں یہ تعداد اب تک 42 تک پہنچ گئی ہے، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
دلاور وزیر کے مطابق شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے عام شہری بہت زیادہ پریشان ہیں، ایک طرف وہ ضرب عضب کے بعد اقتصادی طور پر مفلوج ہوچکے ہیں اور دوسری طرف اپنی زندگیوں کو بھی محفوظ نہیں سمجھتے۔
دیگر رہنماؤں نے کیا کہا؟
میران شاہ میں ہونے والے جلسے سے پی ٹی ایم رہنماؤں محسن داوڑ، افراسیاب خٹک اور عثمان کاکڑ کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر نے بھی خطاب کیا۔
انہوں نے شمالی وزیرستان سے رکن صوبائی اسمبلی میر کلام کے حوالے سے بتایا کہ فروری 2018 سے اب تک شمالی وزیرستان میں 210 افراد ٹارگٹ کلنگ میں مارے جاچکے ہیں جبکہ 2020 میں یہ تعداد اب تک 42 تک پہنچ گئی ہے، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
دلاور وزیر کے مطابق شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے عام شہری بہت زیادہ پریشان ہیں، ایک طرف وہ ضرب عضب کے بعد اقتصادی طور پر مفلوج ہوچکے ہیں اور دوسری طرف اپنی زندگیوں کو بھی محفوظ نہیں سمجھتے۔
دیگر رہنماؤں نے کیا کہا؟
میران شاہ میں ہونے والے جلسے سے پی ٹی ایم رہنماؤں محسن داوڑ، افراسیاب خٹک اور عثمان کاکڑ کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر نے بھی خطاب کیا۔
پی ٹی ایم رہنماؤں نے جلسے میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا، جن کی تعداد سینکڑوں میں تھی۔
اپنے خطاب میں پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ نے مسئلہ افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف افغان شہری ہی اپنی تقدیر کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
بقول محسن داوڑ: ’پاکستان گلبدین حکمت یار کو لے کر آیا، انہیں سٹیٹ پروٹوکول دیا اور انہوں نے یہاں سے افغانستان کو دھمکیاں دیں، جسے افغانوں نے مسترد کردیا ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’ میں یہاں بتاتا چلوں کہ پی ٹی ایم کی کوئی حدود نہیں ہے، پی ٹی ایم یہاں سے افغانوں پر فیصلے مسلط کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرے گی۔ صرف افغان ہی اپنی تقدیر کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔‘
محسن داوڑ نے بعدازاں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی لانگ مارچ میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا: ’یہ ایک ریفرنڈم تھا جس میں ریاستی دہشت گردی کے تمام ماضی کے واقعات کے حوالے سے انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
https://www.independenturdu.com/node/52556
No comments:
Post a Comment