Sunday, October 4, 2020

کراچی یکجہتی ریلی نفرت ، لسانیت اور تقسیم کی سیاست کے خلاف عوامی ریفرنڈم تھی ۔



 پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کراچی یکجہتی ریلی نفرت ، لسانیت اور تقسیم کی سیاست کے خلاف عوامی ریفرنڈم تھی ۔سندھ کے دارالحکومت کراچی والوں نے سندھ کی تقسیم کو مسترد کر دیا ہے، اورتصب کی سیاست کو دفن کر دیا ہے ، پیپلز پارٹی بلدیاتی انتخابات میں کراچی سمیت صوبے بھر سے کامیابی حاصل کرکے عوام کا مقدمہ لڑے گی ، کراچی کی ریلی احتجاج کی ابتداء ہے ، اگر ہم نے سندھ بھر میں احتجاج کی کال دی تو عوام حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر ہوں گے، کراچی یکجہتی ریلی صرف پیپلز پارٹی کا اجتماع ہے ، جب 11 جماعتیں یکجاء ہو کر سڑکوں پر طاقت دکھائیں گی تو حکمرانوں کی نیند حرام کر دیں گے ، ،پیپلز پارٹی کو کچی آبادیوں میں رہنے والوں پر فخر ہے ، جو آئین اور جمہوریت کی سربلندی کے لیے جانیں قربان کرنے کی پرواہ نہیں کرتے ۔ ان غریبوں کی تیسری نسل پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے کراچی پر قبضہ کرنے کی خواہش کرنے والے اب یہ خواب دیکھنا چھوڑ دیں ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نثار احمد کھوڑو ، سعید غنی ، وقار مہدی نے کراچی یکجہتی ریلی کے اختتام پر صدر میں ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

 اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما جاوید ناگوری ، پروفیسر این ڈی خان ، سینیٹر تاج حیدر شہلا رضا ، سردار خان ، ذوالفقار قائمخانی ، آصف خان ، ڈاکٹر شاہدہ رحمانی ، سینیٹر انور لعل ڈین ، مرزا مقبول ، امان اللہ محسود ، ظفر صدیقی ، اقبال ساند ، جاوید شیخ ، لیاقت آسکانی ، خلیل ہوت اور دیگر بھی موجود تھے ۔ قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت کراچی یکجہتی ریلی عائشہ منزل فیڈرل بی ایریا سے نکالی گئی ۔ ریلی کے شرکاء شاہراہ پاکستان ، کریم آباد ، الکرم اسکوائر ، لیاقت آباد فلائی اوور ، لیاقت آباد ڈاکخان ، تین ہٹی ، جہانگیر روڈ ، گرومندر ، مزار قائد ، پیپلز سیکرٹریٹ ، لائنزایریا سے ہوتی ہوئی صدر پارکنگ پلازہ پہنچی ۔ ریلی کے شرکاء کا جگہ جگہ پرجوش استقبال کیا گیا جبکہ ریلی کے روٹ پر آنیوالی پلندو بالا عمارتوں ، فلائی اوورز ، پیڈسٹن برج اور استقبالیہ کیمپوں سے ریلی کے شرکاء پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے نفرت ، لسانیت اور سندھ کی تقسیم کو مسترد کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے دارالحکومت کراچی والوں نے سندھ کی تقسیم کو مسترد کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کے حقوق کی جنگ لڑے گی اور کراچی کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ نہیں مارنے دیں گے ۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے کبھی تقسیم کی بات نہیں کی ۔ 

سندھ کی تقسیم کی بات کرنے والوں نے اردو بولنے والوں کی تین نسلیں تباہ کر دیں ، انہوں نے کہا کہ مجھے تو شرم آتی ہے کہ کراچی پر قبضہ کرنے کی خواہش کرنے والے یہ خواب دیکھنا چھوڑ دیں اور ہوش کے ناخن لیں ۔ اس شہر کے لوگوں نے ہمیشہ محبتیں بانٹی ہیں مگر وہ پاکستان بنانے والے سندھ صوبے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور سندھ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی والے سندھ کو تقسیم کرنے اور لسانیت کی سیاست کو مسترد کردیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خود میانوالی سے ، عثمان بزدار جنوبی پنجاب سے جیت کر حکمرانی کرتے ہیں اور پیپلز پارٹی کو طعنہ دیتے ہیں کہ یہ اندرون سندھ سے جیت کر کراچی پر حکمرانی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے طاقت کے بل بوتے پر جب کالا باغ ڈیم بنانے کی کوشش کی تو ہم نے ان کا بھی مقابلہ کیا ۔ کراچی کی حق تلفی نہیں ہونے دیں گے اور نہ سندھ تقسیم کرنے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی ریلی احتجاج کی ابتداء ہے ۔ اگر ہم نے سندھ بھر میں احتجاج کی کال دی تو عوام حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر ہوں گے ۔ انہوںنے کہاکہ سندھ دھرتی ماں ہے ۔ اس کا تحفظ کریں گے اور مخالفین سے کہتے ہیں کہ ماں پر بری نظر مت ڈالو ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی ، خوش حالی ، مہنگائی کی ماری عوام کا مقدمہ پیپلز پارٹی لڑتی رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو راستے سے ہٹایا گیا ۔ گولیاں ، جبر ، تشدد ، پھانسیاں ہمارا راستہ نہیں روک سکیں ۔ طاقت کے باوجود ہمیں عوامی جدوجہد سے روکا نہیں جا سکتا ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو کچی آبادیوں میں رہنے والوں پر فخر ہے ، جو آئین اور جمہوریت کی سربلندی کے لیے جانیں قربان کرنے کی پرواہ نہیں کرتے ۔ ان غریبوں کی تیسری نسل پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ لسانیت ، فرقہ واریت ، اور تقسیم کی سیاست سے بالا تر ہو کر بلاول بھٹو کی قیادت میں عوامی حقوق کی جنگ لڑیں گے ۔ انہوں نے ریلی کے شرکاء سے عہد لیا کہ جب بلاول بھٹو احتجاج کی کال دیں گے تو کیا وہ اس پر لبیک کہیں گے جس پر ریلی کے شرکاء نے ہاتھ بلند کرکے اور پرجوش نعرے لگا کر یکجتی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو صرف پیپلز پارٹی کا شو ہے ۔ جب11 جماعتیں یکجاء ہو کر سڑکوں پر طاقت دکھائیں گی تو حکمرانوں کی نیند حرام کر دیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی الیکشن چوری نہیں کرتی ۔ ہم عوامی طاقت کے بل بوتے پر اقتدار تک پہنچتے ہیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی نے کہا کہ کراچی یکجہتی ریلی تقسیم کی سیاست ، لسانیت اور نفرت کے خلاف نکالی گئی ریلی میں شریک ہر امن پسند شہری نے یہ پیغام دیا کہ وہ سندھ کی تقسیم کو مستر د کرتے ہیں اور کراچی سے لسانیت کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے اس مفروضے کو غلط ثابت کریں گے کہ پیپلز پارٹی والے اندرون سندھ سے جیت کر کراچی پر حکمرانی کرتے ہیں ۔ سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم یہ بات کس منہ سے کرتے ہیں۔ کیا وہ خود میانولی اور عثمان بزدار جنوبی پنجاب سے ، محمود خان سوات سے جیت کر نہیں آئے ۔ 

اگر انہیں اسلام آباد ، لاہور اور پشاور میں بیٹھ کر حکمرانی کا حق ہے تو پیپلز پارٹی کے لیے کراچی میں حکومت کرنا جرم کیوں ہے ۔ انہوں نے کاہ کہ کراچی کے لوگوں نے وزیر اعظم ایم کیو ایم اور کراچی میں نفرتوں کی سیاست کو پروان چڑھانے والوں کو واضح جواب دے دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج کی پرامن ریلی جس میں ہر زبان ،مذہب اور قوم سے تعلق رکھنے والے شریک تھے انہوں نے کراچی میں امن کا پیغام دیا ہے اور بتا دیا ہے کہ سندھ کی تقسیم ہم کسی صورت نہیں ہونے دیں گے اور نہ کسی کو کراچی کا امن خراب کرنے دیں گے ۔ ہم کسی کو لسانیت کی سیاست نہیں کرنے دیں گے ۔ ہم وزیر اعظم کے بیان کی پرزور مذمت کرتے یں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ اسی طرح نفرت کی سیاست کو دفن کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی یکجہتی ریلی سندھ کے خلاف سازش کرنے والوں کے لیے نوشتہ دیوار ہے ۔ کسی بھی قومیت، زبان یا ملک کے کسی بھی حصے سے کراچی میں آبادہونے والے محب وطن ہیں۔سندھ میں رہنے والے تمام لوگ سندھی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی ریلی نے لسانی سیاست کی سازش کو ناکام بنادیا ہے، کامیاب ریلی میں شریک تمام قومیتوں اور زبانیں بولنے والوں نے سازشوں کو ناکام بنادیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے خلاف سازش کرنے والوں کے خلاف پیپلز پارٹی کی ریلی عوامی ریفرنڈم ثابت ہوئی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکرٹری جنرل وقار مہدی نے کہاکہ کراچی یکجہتی ریلی نفرت ، لسانی سیاست کے خلاف ریفرنڈم تھی ۔ آئندہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کراچی سمیت صوبے بھر سے نمایاں کامیابی حاصل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی وفاق کی سیاست کرتی ہے ۔ لسانیت کی سیاست ملکی یکجہتی کے خلاف ہے ۔کراچی والے قومی دھارے کی سیاست کرتے ہیں ۔ کراچی کوقومی سیاست سے الگ کرنے کی سازش ناکام ہوگئی ہے ۔ کراچی کی ترقی کا سفر شہید ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا ۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1970 میں کراچی کی ترقی اور بس منصوبوں کے لئے پروگرام پیش کیا تھا ۔


https://www.ppp.org.pk/pr/23862/ 

No comments: