Saturday, September 19, 2020

پارلیمان میں ہم سے زبردستی بل پاس کروائے گئے: بلاول بھٹو زرداری

مونا خان نامہ نگار @mona_qau 


 جمعرات کو پاکستان بار کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام چھوٹی بڑی

سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ پاکستان بار کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی دارالحکومت اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمان میں ان سے ’زبردستی‘ بل پاس کرائے گئے۔ جمعرات کو پاکستان بار کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے ووٹ دوبارہ گننے کا مطالبہ نہیں مانا۔‘ انہوں نے کہ کہا کہ ’اگر ہماری آواز نہیں سنی جائے گی تو ہمیں بھی سوچنا پڑے گا کہ کب تک پارلیمان کو ربڑ سٹیمپ پارلیمان کے طور پر دیکھیں۔‘

 بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہم سے 19ویں ترمیم زبردستی پاس کرائی گئی۔ ایک ادارے نے ہمیں دھمکی دی کہ ترمیم پاس نہیں کریں گے تو 1973 کے آئین کو اڑا کر رکھ دیں گے۔ سہیل وڑائچ نے درست ہی کہا کہ یہ کمپنی نہیں چلےگی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ سول لبرٹی کے حوالے سے ہم سب کو ایک ہی بیانیہ دینا چاہیے کہ ہم سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔ ’ریاست مدینہ میں آپ ایک کتاب نہیں چھاپ سکتے، ایک ٹویٹ نہیں کرسکتے پارلیمان کے ممبران کے انٹرویوز نہیں کر سکتے۔ ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں اب ہم حساب چاہتے ہیں۔‘ دوسری جانب اسی اے پی سی میں موجود پشتون تخفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ نے کہا کہ ’ملک میں ایک ادارہ یہ عہد کرتا ہے کہ وہ سیاست نہیں کرے گا سب سے زیادہ سیاست وہی کرتا ہے۔‘ 

 محسن داوڑ نے عدلیہ پر بھی اعتراض کیا کہ ’عدلیہ کبھی ڈیم فنڈ کے نام پر اور کبھی ازخود نوٹس لے کر عوامی معاملات میں مداخلت کرتی ہے۔‘

انہوں نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج جسٹس وقار سیٹھ کی حمایت میں کہا کہ ’ان کی سینیارٹی کونظر انداز کر کے لاہور سے جج لا کر لگا دیا گیا۔‘

مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شہباز شریف نے بھی عدلیہ کے حوالے سے ہی بات کرتے ہوئے کہا کہ’ارشد ملک جیسوں نے عدلیہ کو بدنام کیا ہے اور اس سے عدلیہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔‘

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ ’پولیس کے علاوہ کسی اور ادارے کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو غائب کرے۔‘

پاکستان بار کونسل نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ اجلاس کے شرکا نے ’فوج کا سیاست کے بڑھتے ہوئے عمل دخل پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فوج ملک کی سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرے۔‘

اس کے علاوہ اعلیٰ عدلیہ کی ’ججز کی تقرری اور احتساب کے طریقہ کار پر نظرثانی کی جائے۔


No comments: