سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ پاکستان بار کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی دارالحکومت اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمان میں ان سے ’زبردستی‘ بل پاس کرائے گئے۔ جمعرات کو پاکستان بار کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے ووٹ دوبارہ گننے کا مطالبہ نہیں مانا۔‘ انہوں نے کہ کہا کہ ’اگر ہماری آواز نہیں سنی جائے گی تو ہمیں بھی سوچنا پڑے گا کہ کب تک پارلیمان کو ربڑ سٹیمپ پارلیمان کے طور پر دیکھیں۔‘
محسن داوڑ نے عدلیہ پر بھی اعتراض کیا کہ ’عدلیہ کبھی ڈیم فنڈ کے نام پر اور کبھی ازخود نوٹس لے کر عوامی معاملات میں مداخلت کرتی ہے۔‘
انہوں نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج جسٹس وقار سیٹھ کی حمایت میں کہا کہ ’ان کی سینیارٹی کونظر انداز کر کے لاہور سے جج لا کر لگا دیا گیا۔‘
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شہباز شریف نے بھی عدلیہ کے حوالے سے ہی بات کرتے ہوئے کہا کہ’ارشد ملک جیسوں نے عدلیہ کو بدنام کیا ہے اور اس سے عدلیہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔‘
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ ’پولیس کے علاوہ کسی اور ادارے کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو غائب کرے۔‘
پاکستان بار کونسل نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ اجلاس کے شرکا نے ’فوج کا سیاست کے بڑھتے ہوئے عمل دخل پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فوج ملک کی سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرے۔‘
اس کے علاوہ اعلیٰ عدلیہ کی ’ججز کی تقرری اور احتساب کے طریقہ کار پر نظرثانی کی جائے۔
No comments:
Post a Comment