پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئندہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس ہو یا کوئی بھی معاملہ ہوا ایسے کسی اجلاس میں پیپلز پارٹی شریک نہیں ہوگی جس میں شیخ رشید موجود ہوں گے۔
کراچی بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'قومی سلامتی کے امور پر آئندہ کسی میٹنگ میں شیخ رشید ہوئے تو میں نہیں جاؤں گا۔'
بلاول بھٹو نے کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس یا کوئی بھی ان کیمرہ اجلاس ہو تو اس کی تفصیلات سامنے نہیں لائی جاتیں لیکن کچھ غیر ذمہ دار لوگ جن کا تعلق نہ قومی سلامتی سے، نہ گلگت بلتستان سے نہ آزاد کشمیر سے نہ ہی خارجہ پالیسی سے تھا، انھوں نے مجبور کیا ہے کہ میں اس حوالے سے بات کروں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'جنھوں نے عسکری قیادت سے ہونے والی ملاقات میں ایک لفظ نہیں کہا وہ آج کل ہر ٹی وی چینل پر آکر بات کر رہے ہیں۔'
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر جو اجلاس بلایا گیا اس کے حوالے سے میڈیا پر ایسی باتیں کرنے سے معاملہ متنازع ہوتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اِن کیمرہ اجلاس کی باتیں باہر کرنے والے کو چپ کرانے کا مطالبہ کیا۔
'اِن کیمرہ اجلاس کی باتیں کرنے والا جس کا بھی ترجمان ہے انھیں چاہیے کہ اُسے چپ کرائیں، ہم ملکی سلامتی پر متحد ہیں، ان کیمرا اجلاس کی بات باہر نہیں کرتے۔'
'وزیر اعظم ہر معاملے پر ناکام رہے ہیں'
وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان ہر معاملے پر ناکام رہے ہیں، قومی مسائل پر اپوزیشن کو انگیج کرنا وزیراعظم کی ذمہ داری ہے، اہم ایشوز پر وزیر اعظم نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیکر کسی اور کو موقع دیں، اس بار بھی وزیراعظم شریک نہیں ہوئے، ان کے بغیرمیٹنگ نہیں ہونی چاہیے تھی، وزیراعظم کی موجودگی ضروری تھی یہ ہمارا حتمی موقف ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'آرمی چیف کی طرف سے کسی خاص ترمیم پر کوئی بات نہیں ہوئی، گلگت بلتستان کی میٹنگ میں زیادہ بات صاف شفاف الیکشن پر ہوئی، ماضی میں جو اعتراضات رہے ہیں، وہ دور کیے جائیں گے۔'
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عسکری قیادت اور پارلیمانی رہنماؤں کی ملاقات ہوئی تھی۔
'نواز شریف کی تقریر نے اے پی سی کو اچھی سمت دی'
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم ' نواز شریف نے طویل اور تفصیلی تقریر کی جس نے ہماری سے اے پی سی کو اچھی ڈائریکشن دی، جس کے نتیجے میں ہم نے نو گھنٹے بحث کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ اور ایکشن پلان بھی جاری کیا۔'
ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی پاکستان کی تاریخی اے پی سی ہے اور موجودہ حکومت کے آنے کے بعد پہلی مرتبہ آصف زرداری اور نواز شریف ایک ساتھ موجود تھے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ 'اب ہماری جماعتیں مل کر بیٹھیں گی اور آگے کا لائحہ عمل بنائیں گے اور اعلامیے کے تحت اس کا اعلان کریں گے۔'
انھوں نے کہا کہ 'ہم نے اس دن بھی کہا تھا اور اب یہی کہتے ہیں ہم ملک میں جمہوریت، جمہوری آزادی، بولنے کی آزادی چاہتے ہیں اور میڈیا پر جو سنسر شپ ہے اس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام جماعتوں اور تمام صوبوں کو کام کرنے کے برابر موقع دینے بات کررہے ہیں، انتخابات، چینلز، عدالتوں اور الیکشن کمیشن کو برابر موقع دیا جائے ورنہ اس ملک میں جمہوریت آگے نہیں بڑھ سکتی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں الیکشن ریفارمز پر کام کریں تو عام انتخابات بھی شفاف اور غیر جانبدار ہوسکتے ہیں۔
'آرمی چیف بھی گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات پر متفق ہیں'
گلگت بلتستان سے پیپلزپارٹی کے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ 'پیپلزپارٹی نے 2018 کے منشور میں گلگلت بلتستان میں اصلاحات کی بات کی تھی، میں انہی اصلاحات پرالیکشن لڑوں گا۔'
بلاول نے گلگت بلتستان میں شفاف الیکشن کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں ہمارا موقف تھا کہ گلگت بلتستان کےعوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرے گی، منتخب اسمبلی جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا، آرمی چیف بھی متفق ہیں کہ گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات ہونے چاہیئں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ آرمی چیف سے یہ تاثر ملا کہ ایسی اصلاحات ہوں جس سے الیکشن متنازعہ نہ ہوں۔
اپوزیشن نے ہمیشہ قومی سلامتی کے مسائل پر تعاون کیا، ملک کی سلامتی کے معاملے پر کل بھی ایک تھے اور آج بھی ایک ہیں۔
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-54264455?at_campaign=64&at_custom3=BBC+Urdu&at_medium=custom7&at_custom4=D2FFFBF0-FDA6-11EA-98ED-6DD14744363C&at_custom1=%5Bpost+type%5D&at_custom2=twitter
No comments:
Post a Comment