پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن میں سرحد کی بندش کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ سے کم ازکم ایک خاتون سمیت تین افراد ہلاک اور 13 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
فائرنگ کے بعد افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن اور اس سے متصل سرحدی علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔
مشتعل مظاہرین نے بعض سرکاری دفاتر کو بھی نذر آتش کیا ہے۔
چمن ہسپتال کے ایک سینئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعے میں ایک خاتون سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ گولیاں لگنے سے 13افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن کو ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو نے کوئٹہ میں اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’ہمارے وہ بھائی جو احتجاج پر تھے وہ ریڈ زون میں داخل ہوگئے اور زبردستی سرحد کو عبور کرنے کی کوشش کی۔‘
انھوں نے کہا کہ وہاں قرنطینہ سینٹر اور نادرا آفس کو بھی نذرآتش کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران جو شرپسند عناصر تھے انھوں نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی۔
خیال رہے کہ چمن کی سرحد کو کورونا کے باعث بند کیا گیا تھا۔
No comments:
Post a Comment