Pakistan Peoples Party is ready to go to any length on the issue of 18th amendment in the constitution whether it is to courts or on the streets.This was said by the Information Minister Sindh Syed Nasir Ali Shah while addressing a press conference at the PPP media office Islamabad with Nazir Dhoki.
Syed Nasir Ali Shah said that the criticism and bad-mouthing was started during the session of national assembly by the foreign minister when he was asked first to deliver his speech on Covid-19 so its response had to come from opposition. He accused Prime Minister and the federal government of spreading confusion about the lockdown amid Covid-19. When the government witnessed that the entire world and media was appreciating the measures by Sindh chief minister Syed Murad Ali Shah under the guidance of Chairman Bilawal Bhutto Zardari, the prime minister and his cabinet as well as PTI members went berserk and started abusing the Sindh government and the PPP. The only crime of Sindh government and PPP was that they took appropriate measures to contain Covid-19 in time.
Syed Nasir Ali Shah said that if Pakistan had imposed a very strict lockdown for about two weeks as Sindh had suggested instead of giving confused signals to the people, then we would have been in a way better situation to deal with this pandemic. He said that the difference between PPP and PTI is of awareness and ignorance. After Sindh every other province and federation imposed lockdown within days but PTI criticised only Sindh for lockdown. Similarly different areas in Khyber Pakhtunkhwa, Islamabad and Punjab were sealed but only Sindh was criticised for sealing a few UCs in Karachi.
Regarding allowing the so-called tiger force to function in Sindh Syed Nasir Shah said that Sindh will facilitate the tiger force despite objection on the name. He said that if Imran Khan decides to open transport then he should come out and say so but he does not want to take responsibility. Similar was the case of opening businesses and shops but Imran Khan is continuously shying away from leading the country. He said that Sindh and Balochistan both had reservations on allowing transport to start.
Shah accused PTI and federal government that they start talking about NFC and 18th amendment just to hide their failures. We have to fully implement NFC and 18th amendment first before we talk about them. On the issue of 18th amendment, the PPP is ready to go to courts and the streets, he warned.
He said that when the first case of Covid-19 was reported in Pakistan, Sindh had a capacity of conducting only 80 tests per day which has now been increased to 6000 tests per day. Sindh has 12000 beds and the capacity will soon be increased to 20,000 beds. Sindh has 280 ventilators and 200 more are on the way. He also said that not a single ventilator has been provided by the federal government yet.
پاکستان پیپلزپارٹی آئین کی اٹھارہویں ترمیم کی حفاظت کے لئے کسی حد تک بھی جانے کے لئے تیار ہے چاہے وہ عدالتیں ہوں یا سڑکیں ہوں۔ یہ بات سندھ کے وزیر اطلاعات سید ناصر علی شاہ نے پی پی پی میڈیا آفس اسلام آباد میں نذیر ڈھوکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سید ناصر شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے خلاف قومی اسمبلی میں الزامات اور مغلضات بکنے کی ابتداءاس وقت ہوئی جب وزیر خارجہ نے کورونا پر بات کرنے کی بجائے پیپلزپارٹی پر الزامات لگانا شروع کر دئیے۔ انہوں نے وزیراعظم اور ان کے وزراءکے متعلق یہ کہا کہ ان لوگوں نے اپنے بیانات کے ذریعے عوام میں کنفیوژن پھیلا دی۔ جب وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کو یہ پتہ چلا کہ ساری دنیا اور میڈیا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات کے مطابق سید مراد علی شاہ اور سندھ حکومت کے کورونا کے خلاف بروقت اور مناسب اقدامات لینے پر اس کی تعریف کر رہا ہے تو وزیراعظم ان کی کابینہ کے افراد اور پی ٹی آئی کے اراکین نے سندھ حکومت اور پاکستان پیپلزپارٹی پر الزامات لگانے شروع کر دئیے اور گالم گلوچ کا وطیرہ اختیار کر لیا۔
سید ناصرشاہ نے کہا کہ اگر پاکستان اس وباءکے شروع ہی میں دو ہفتوں کا سخت لاک ڈاﺅن کر لیتا تو حالات بہت بہتر ہو سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایسا کرنے کی تجویز دی تھی لیکن وزیراعظم کنفیوژن کا شکار رہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور پی ٹی آئی میں فرق شعور وار شور کا ہے۔ جب سندھ نے لاک ڈاﺅن کا اعلان کیا تو پھر سارے صوبوں اور وفاق نے بھی لاک ڈاﺅن کر دیا۔ اسی طرح جب کے پی، اسلام آباد اور پنجاب کے علاقوں کو سیل کیا گیا تو کوئی شور نہیں مچایا گیا لیکن جب سندھ حکومت نے کراچی کی کچھ یونین کونسلوں کو سیل کیا تو طوفان بدتمیزی مچایا گیا۔ سندھ میں نام نہاد ٹائیگر فورس کو کام کرنے کی اجازت دینے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ان کے لئے سہل کاری پیدا کرے گی حالانکہ ٹائیگر فورس کے نام پر سندھ حکومت کو اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں ٹرانسپورٹ کھولی جائے تو سندھ ایسا کرنے کے لئے تیار ہے لیکن اس کے مضمرات کی ذمہ داری عمران خان کو لینا ہوگی۔ عمران خان پہلے ہی کورونا کے خلاف ملک کی قیادت کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان اور سندھ کی حکومتوں نے ٹرانسپورٹ کھولنے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ سید ناصر شاہ نے کہا کہ جب بھی یہ حکومت ناکامی شکار ہوتی ہے تو اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی کی باتیں کرنا شروع کر دیتی ہے۔ جب پاکستان میں کورونا کا پہلا مریض سامنے آیا تھا تواس وقت سندھ حکومت کی ٹیسٹنگ کی استعداد 80ٹیسٹ روزانہ تھی جو اب بڑھ کر 6000ٹیسٹ روزانہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سندھ کے پاس اس وقت 12ہزار بستروں کی گنجائش موجود ہے جسے جلد ہی بڑھا کر 20ہزار کر دیا جائے گا۔ سندھ کے پاس اس وقت 280وینٹی لیٹر ہیں جبکہ 200 مزید وینٹی لیٹر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک ایک بھی وینٹی لیٹر نہیں دیا گیا
No comments:
Post a Comment