پانچ مارچ کو طلب کیے جانے کے بعد قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے جنگ جیو نیوز کے مالک میر شکیل الرحمان کو آج دوسری بار طلب کیاگیاتھا۔
پانچ مارچ کو بھی وہ نیب آفس پیش ہوئے تھے اور اپنے خلاف الزامات کے جواب دیے تھے لیکن نیب کی جانب سے آج بروز جمعرات انہیں ریکارڈ سمیت طلب کیا تھا۔
میر شکیل الرحمان ریکارڈ سمیت نیب آفس لاہور پیش ہوئے اور مطلوبہ ریکارڈ پیش کیا جب کہ نیب نے انہیں اس دوران حراست میں لے لیا اور حوالات میں بند کردیا۔
نیب ترجمان نوازش علی کی جانب سے انکی گرفتاری کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ صحافتی تنظیموں نے میر شکیل کی گرفتاری پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
میر شکیل الرحمان پر الزامات:
نیب آفس کے مطابق میر شکیل الرحمان پر لاہور میں 54 کنال قیمتی اراضی لیز پر حاصل کرنے کا الزام ہے۔ الزامات کے مطابق میر شکیل الرحمان نے مبینہ طور پر 54 کنال اراضی سابق وزیراعلی سے رشوت کے طور پر حاصل کی۔ نیب آفس کے مطابق میر شکیل الرحمان 54 کنال پر مشتمل سرکاری اراضی حاصل کرنے کے اہل نہ تھے۔ میر شکیل الرحمان اج نیب لاہور میں متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ ذاتی حثیت میں پیش ہوئے۔ الزامات کے مطابق نواز شریف کے وزیر اعلی پنجاب ہوتے ہوئے ان پر غیر قانونی طور پر ملازمین کالونی بنانے کے لیے زمین حاصل کرنے کا الزام ہے۔
ان پر لگے الزامات سے انہیں نوٹس کے ذریعے آگاہ کیا گیا لیکن نیب ذرائع کے مطابق وہ اپنے خلاف الزامات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، اور نہ ہی مطلوبہ دستاویزات پیش کر سکے۔
صحافتی تنظیموں کا ردعمل:
نیب آفس کے مطابق میر شکیل الرحمان پر لاہور میں 54 کنال قیمتی اراضی لیز پر حاصل کرنے کا الزام ہے۔ الزامات کے مطابق میر شکیل الرحمان نے مبینہ طور پر 54 کنال اراضی سابق وزیراعلی سے رشوت کے طور پر حاصل کی۔ نیب آفس کے مطابق میر شکیل الرحمان 54 کنال پر مشتمل سرکاری اراضی حاصل کرنے کے اہل نہ تھے۔ میر شکیل الرحمان اج نیب لاہور میں متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ ذاتی حثیت میں پیش ہوئے۔ الزامات کے مطابق نواز شریف کے وزیر اعلی پنجاب ہوتے ہوئے ان پر غیر قانونی طور پر ملازمین کالونی بنانے کے لیے زمین حاصل کرنے کا الزام ہے۔
ان پر لگے الزامات سے انہیں نوٹس کے ذریعے آگاہ کیا گیا لیکن نیب ذرائع کے مطابق وہ اپنے خلاف الزامات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، اور نہ ہی مطلوبہ دستاویزات پیش کر سکے۔
صحافتی تنظیموں کا ردعمل:
صحافی تنظیموں کی جانب سے میر شکیل کی گرفتاری پر ان کے خلاف الزامات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ جنرل سیکرٹری اسلام آباد پریس کلب انور رضا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میر شکیل الرحمان کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں تو ان کے بارے میں شفاف تحقیق کرنا نیب کا اختیار ہے لیکن انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوتے تو انہیں رہا کیا جائے اور اگر ان پر الزامات ثابت ہوتے ہیں تو دستاویزی ثبوت سمیت عوام کے سامنے لائے جائیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور فاشسٹ حکمران اسے گرانے کے درپے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے انتقام کی بو آرہی ہے۔ زوال پزیر حکومت کا آخری حملہ میڈیا اور سیاسی مخالفین پر ہوتا ہے نیز میڈیا کو اٹھارہ ماہ سے دبایا جارہا ہے۔
No comments:
Post a Comment