Wednesday, March 11, 2020

کرونا کے معاملے میں وزیر اعظم سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، وفاقی حکومت ٹوئٹر تک محدود ہے

ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں کے سلسلے میں وزیر اعلی سندھ کئی بار وزیر اعظم سے رابطہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن ان کا رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ جب کہ وفاقی حکومت صرف ٹوئٹر اور میڈیا تک محدود ہے۔


ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں کے سلسلے میں وزیر اعلی سندھ کئی بار وزیر اعظم سے رابطہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن ان کا رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ جب کہ وفاقی حکومت صرف ٹوئٹر اور میڈیا تک محدود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹس کی نگرانی کرنا صوبائی حکومت کا کام نہیں یہ وفاقی حکومت کا کام ہے اور وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں موثر انداز میں کام کرنا ہو گا۔ 
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ ’ملک میں داخلے کے انٹری پوائنٹس کی نگرانی صوبائی حکومتوں کی نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر درست انداز میں سکریننگ کی جاتی تو کرونا کے 14 متاثرین سندھ نہ پہنچتے۔‘ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ کوارڈی نیشن نہیں کر رہی۔ وزیر اعلی سندھ نے خود وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا سے رابطہ کیا۔ 
مرتضی وہاب کے مطابق سندھ میں ایران سے اب تک 2300 افراد آچکے ہیں۔ کرونا سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت چین سے خود کٹس منگوا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت سے تعاون کرے۔

’نزلے اور کھانسی کی صورت میں سٹیڈیم میں آنے سے گریز کریں‘
نیشنل سٹیڈیم  کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے میچز کے لیے کمشنر کراچی کی جانب سے شائقین کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
کھانسی یا چھینکنے کے بعد، کھانے سے پہلے اور کھانے سے بعد اور بیت الخلا سے فراغت کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں یا الکوحلک سینیٹائزر کا استعمال کریں 
چھیںکنے کے دوران ٹشو پیپرز یا رومال کا استعمال کریں
استعمال شدہ ٹشو پیپرز یا رومال وغیرہ کو کڑے دان میں مناسب طریقے سے ٹھکانے لگائیں
نزلے اور کھانسی کی علامات کی صورت میں سٹیڈیم میں آنے سے گریز کریں
ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے پرہیز کریں
کھانسی اور بخار کی صورت میں دیگر افراد کے ساتھ قربت سے گریز کریں
سٹیڈیم میں غیر ضروری طور پو کرسیوں، ریلنگ اور سٹیل بارز کو چھونے سے گریز کریں
سٹیڈیم میں کھلے عام نہ تھوکیں، پانی، کھانے کی چیزیں، خالی بوتلیں اور ریپرز پھینکنے سے گریز کریں


No comments: