Saturday, February 1, 2020

منظور پشتین کی گرفتاری کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ کا اگلا قدم


پشتون تحفظ موومنٹ نے دس رکنی سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے ذمے منطور پشتین کی رہائی سے متعلق قانونی معاملات کو دیکھنا اور ارمان لونی کی پہلی برسی کے انتطامات کو حتمی شکل دینا ہے۔

منظور پشتین کی گرفتاری کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ نے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا ہے۔
اسی حوالے سے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی رہائی اور پروفیسرارمان لونی کی پہلی برسی کے موقع پردس رکنی سٹیرنگ کمیٹی تشکیل کی گئی ہے۔
کمیٹی کی ذمہ داریوں میں منطور پشتین کی رہائی سے متعلق قانونی معاملات کو دیکھنا اور دو فروری کو ارمان لونی کی پہلی برسی کے موقع پر انتطامات کو حتمی شکل دینا ہے۔
صحافی گوہر محسود اور زہرہ کاظمی کے مطابق سٹیرنگ کمیٹی کا اعلان پختون تحفظ موومنٹ کی جانب سے پہلی بارباضابطہ کسی کمیٹی کا اعلان کرنا ہے۔ سٹیرنگ کمیٹی کا پہلا با ضابطہ اجلاس محسن داوڑ کی سربراہی میں جمعے کے روز پشاور میں منعقد ہوا۔
سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پروفیسر ارمان لونی کی پہلی برسی منانے کا اعلان کیا گیا۔
ارمان لونی کا تعلق بلوچستان کے علاقے سنجانی سے تھا۔ وہ بلوچستان میں پی ٹی ایم کے بانی رہنمائوں میں سے تھے۔ وہ بلوچستان کے سرکاری کالج میں پروفیسر تھے۔ پشتون تحفظ مومنٹ کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ دو فروری 2019 کو لورالائی میں پی ٹی ایم کے ایک احتجاجی جلسے کے دوران وہ مبینہ طور پر پولیس تشدد کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔
پی ٹی ایم کے دعوے کے مطابق ارمان لونی کی موت احتجاجی مظاہرے میں موجود سرکاری اہلکاروں کے تشدد کے نتیجہ میں ہوئی اور اس سلسلے میں پی ٹی ایم قانونی چارہ جوئی پر بھی کام کر رہی ہے ، تاہم سرکاری موقف اور جاری کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ارمان لونی کی موت دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی۔
 اس کمیٹی کے قیام سے متعلق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی ہے۔
کمیٹی میں ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت ڈاکٹر سید عالم محسود اور بلال محسود شامل ہیں، دیگر کمیٹی اراکین میں 
ادریس پشتین، ندیم عسکر، حاجی عبدالصمداور عبداللہ ننگیال شامل ہیں۔

کمیٹی میں ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت ڈاکٹر سید عالم محسود اور بلال محسود شامل ہیں، دیگر کمیٹی اراکین میں ادریس پشتین، ندیم عسکر، حاجی عبدالصمداور عبداللہ ننگیال شامل ہیں۔
منظور پشتین کی رہائی کے سلسلے میں نو فروری سے یکم مارچ تک ملک کے مختلف شہروں میں چار احتجاجی مظاہروں کے انعقاد کا بھی اعلان کیا گیاہے۔ محسن داوڑ نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ منظور پشتین کی رہائی کے سلسلے میں دینا بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔
پی ٹی ایم ذرائع نے کے مطابق نو فروری کو لورالائی میں جلسہ اور کراچی میں احتجاجی مظاہرہ ہو گا۔ جبکہ 16 فروری کو ڈیرہ اسمعٰیل خان میں جلسئہ عام ہو گا۔ یکم مارچ کو چار سدہ میں بھی جلسے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ جلسوں کے لیے مقررہ ایام پر سوشل میڈیا پر ’ریلیز منظور پشتین ‘ کا ٹرینڈ بھی چلایا جائے گا۔

No comments: