پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آزادی مارچ نے سلیکٹڈ وزیراعظم کے ہٹنے کے چانسز بڑھا دیے ہیں۔
اسلام آباد میں کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو بلاول بھٹو نے کہا کہ آزادی مارچ کامیاب رہا، جو سنسر شپ تھی وہ اس پہلے قدم سے توڑی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے سلیکٹڈ وزیراعظم کے ہٹنے کے چانسز بڑھ گئے ہیں، یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وزیراعظم اب نہیں رہے گا، اگلے برس تک عمران خان کو جانا ہوگا۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ق لیگ سے رابطے میں ہیں، پلان بی اور سی سے متعلق جو چوہدری برادران سے ملاقاتیں ہوئیں، ان کے بارے میں ہمیں نہیں بتایا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم سول نافرمانی کےلیے مولانا کی حمایت نہیں کریں گے، جے یو آئی قیادت نے آزادی مارچ کے پلان بی اور سی سے متعلق ہمیں نہیں بتایا، تفصیلات جانے بغیر ان کی حمایت پر بات نہیں کرسکتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ اپنے وعدوں پر پورے اترے، کراچی سے آزادی مارچ شروع ہوا تو پی پی رہنما ساتھ تھے، کور کمیٹی نے رہبر کمیٹی کی آزادی مارچ کی کورآرڈینشن کو سراہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال پر غور کیا گیا، سلیکٹڈ حکومت کے آنے سے معاشی حالت بگڑی ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ عمران خان کا نعرہ تھا، دو نہیں ایک پاکستان، دراصل ایک پاکستان عوام کا ہے، جس میں ٹماٹر نہیں خریدے جاسکتے، دوسرا نیا پاکستان وہ ہے جہاں ٹماٹر 5 روپے کلو ہیں، ہیلی کاپٹر کا سفر گاڑی سے سستا اور معیشت درست سمت میں چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری سے دوغلہ سلوک کیا جارہا ہے، انہیں اپنے ڈاکٹر سے ملنے کی 6 ماہ سے اجازت نہیں، ہمارے پرائیوٹ ڈاکٹرز کی زرداری صاحب تک رسائی نہیں، ہم فیور نہیں انصاف چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ایک سلیکٹڈ سے دوسری سلیکٹڈ حکومت نہیں چاہتے، ہم صاف اور شفاف الیکشن کے ذریعے جمہوری حکومت چاہتے ہیں، اگلے سال ہمارا نیا وزیراعظم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس آزاد کشمیر میں ہوگا، پی پی کی رابطہ مہم جاری ہے، ہر صوبے میں احتجاجی پروگرام ہورہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment