مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی دعوت پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری آج رائےونڈ (لاہور) آئے ۔ دونوں راہنماں کے درمیان طویل مشاورت ہوئی جس میں دونوں جماعتوں کے رہنمابھی شریک
ہوئے۔
ملاقات میں موجودہ ملکی صورت حال پر تفصیل سے غور کیا گیااور اس امر پر اتفا ق پایا گیا کہ ملک ہر شعبہ زندگی میں زوال کا شکار ہے اور اُسے اقتصادی تباہ حالی کی گہری دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے۔ معیشت کے تمام اعشارئیے شدید بحران کی طرف جا رہے ہیں۔
پاکستان کو عالمی ساہو کا روں کے پاس گروی رکھ دینے اور قومی ادارے غیروں کے سپر د کر دینے کے باوجود صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت اورافراطِ زر (مہنگائی) کی بڑھتی ہوئی شرح، دس ماہ میں ریکارڈ قرضوں کے باوجود زرمبادلہ کے کمزور ہوتے ذخائر، اسٹاک ایکسچینج کی بحرانی صورت حال ، قومی شرح نمو (G.D.P.) کانصف رہ جانا،بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کا رُک جانا، ترقیاتی منصوبوں پر کام کا خاتمہ ، سی پیک کی سُست رفتاری، حکومتی دعووں اور قومی سطح پر چھائی مایوسی و بے یقینی نے پاکستان کو بحران میں مبتلا کردیا ہے، اور بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی۔
دس ماہ میں دو منی بجٹ دینے کے بعد حکومت کے پہلے قومی بجٹ نے نہ صرف معیشت کے سنبھلنے کے تمام امکانات ختم کر دیئے ہیں بلکہ عام آدمی پر ٹیکسوں اور مہنگا ئی کا نا قابل برداشت بوجھ لادیا ہے۔
غر یب کم آمدنی اور متوسط طبقے کے لوگ، مزدور، محنت کش، کسان اور ملازمت پیشہ افراد کےلئے زندگی مشکل بنا دی گئی ہے۔ بجلی، گیس، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں۔
ملاقات کے دوران چئیرمین، نیب کی یک طرفہ انتقامی کاروائیوں اور حکومتی ملی بھگت کے ساتھ اپوزیشن کے ساتھ ٹارگیٹڈ (Targeted) سلوک پر بھی غور کیا گیا۔ نیب کے جعلی ، بے بنیاد اور من گھڑت مقدمات کے حوالے سے عدالتوں کا طرز عمل بھی زیر غور آیا۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کی مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس اور دونوں جماعتوں کے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی بات ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے اتفاق کیا کہ موجودہ غیر نمائندہ حکومت عوام کے حقیقی مینڈیٹ کی ترجمانی نہیں کرتی۔
دونوں قومی حماعتوں نے ملک کے وسیع تر مفاد میں دھاندلی زدہ انتخابات کے جعلی نتائج کو نظر انداز کرتے ہوتے مثبت طرز عمل اپنایا لیکن دس ماہ کے دوران حکومت کی نا اہلیت نے نہ صرف معیشت بلکہ قومی سیاست و انتظامی کارکردگی کو بھی تما شا بنا دیا ہے۔
حکومتی رویے نے پارلیمنٹ کو بھی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ قانون سازی کا عمل رُک گیا ہے۔سلیکٹڈ وزیر اعظم اور نالائق حکومت کے طرز عمل سے عالمی سفارتی سطح پر بھی ملک کی رسوائی ہو رہی ہے۔
ملاقات میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کے درمیان 2006 میں طے پانے والے میثاق جمہوریت کا ذکر بھی آیا۔ دونوں راہنماﺅں نے اسے ایک اہم دستاویز قرار دیتے ہوئے اسے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت محسوس کی۔
عوام کی مشکلات اور نااہل حکومت کی عوام دشمن سرگرمیوں کے حوالے سے احتجاجی تحریک کی پارلیمان کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی پر بھی بات ہو ئی ۔ بنیا دی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں، میڈیا کی آزادی سلب کرنے ، صحافیوں پر حملوں، اپوزیشن کی آواز دبانے کےلئے سخت گیر ہتھکنڈوں اور سنسر شپ کی مذمت کی گئی۔
اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ موجودہ نااہل اور غیر نمائندہ حکومت کا جاری رہنا عوام اور ملک کو تباہی و بربادی اور المیے سے دو چار کر سکتا ہے، جس کی تلافی ممکن نہیں ہو گی۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز شریف نے اتفاق کیا کہ آج کی ملاقات کے دوران سامنے آنے والی تجاویزکو دونوں جماعتوں کے رہنماﺅں سے مشاورت کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔
دونوں راہنماﺅں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ اپوزیشن کے ایک مشترکہ لائحہ عمل کےلئے تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے بات کی جائے گی اور اُن جماعتوں کو پوری طرح اعتماد میں لیا جائے گا۔
مشترکہ حکمت عملی کا دائرہ اُن سیاسی جماعتوں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ جنہوں نے پی۔ٹی۔آئی حکومت کے قیام میں اُسے ووٹ دیا تھا یا اُس کی کو لیشن میں شامل ہیں، لیکن وہ بھی حکومتی پالیسوں سے اتفاق نہیں کررہے۔
اس موقع پر اعلٰی عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے خلاف حکومتی ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ جج صاحبان کے خلاف ریفرنس بد نیتی پر مبنی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔انھوں نے حکومت کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے کی بھی شدید مذمت کی ۔
دونوں جماعتوں نے عدلیہ کی آزادی اورخود مختاری کےلئے بھر پور جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔دونوں رہنماﺅں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے گرفتار ارکانِ قومی اسمبلی کے پروڈکشن آڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔انھوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی جانبدارانہ رویہ ترک کریں۔
قواعد و ضوابط اور پارلیمانی روایات کے مطابق تمام پابند سلاسل قومی اسمبلی کے ممبران کے فوری طور پر پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ تاکہ وہ عوام دشمن بجٹ پر اپنے اپنے حلقوں کی نمائندگی کر سکیں اور اپنی رائے دے سکیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے ظہرانے کی دعوت پر مریم نواز کا شکریہ ادا کیا ۔ مریم نواز نے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی آمد ، بالخصوص جیل میں محمد نواز شریف کی مزاج پرُسی کےلئے جانے پر اُ ن کا شکریہ ادا کیا۔
No comments:
Post a Comment