وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے
سندھ کی تین صحت کی سہولیات جے پی ایم سی، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ کو ٹیک اوور کرنے کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے باعث غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، لہٰذا ان اداروں میں فراہم کی جانے والی صحت کی خدمات کے وسیع تر مفاد میں نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔
انہوں نے یہ بات جمعہ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک اجلااس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹرعذرا پیچوہو ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری فنانس نجم شاہ، اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ اصغر میمن، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی ڈاکٹر ندیم قمر، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جے پی ایم سی سیمی جمالی، ڈائریکٹر این آئی سی ایچ ڈاکٹر جمال رضا، اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹردبیر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ سروسزکی وزرات کو چاہیے تھا کہ وہ صوبائی حکومت کے ساتھ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں طریقے کار وضع کرنے کے لیے تیاری کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد کرتی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایسا کوئی بھی اجلاس منعقد نہیں کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ صحت کی سہولیات واپس لینے کے حوالے سے اسپتالوں کی انتظامیہ کو کسی بھی قسم کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی پٹیشن دائر کی ہے اور وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ عدالت کے حتمی فیصلے تک انتظا ر کرے، مگر انہوں (وفاقی حکومت) نے غیر متوقع طورپر نوٹیفکیشن جاری کرکے غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی پٹیشن کی سماعت کے لیے ارجنٹ درخواست دا ئر کریں۔
انہوں نے کہا کہ ان تینوں اداروں میں ہمارے مختلف اہم منصوبے جاری ہیں اور دیگر مختلف پائپ لائن میں ہیں لہٰذا ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ یہ ایشوز حل ہوں تاکہ صوبائی حکومت ان کے مطابق آگے بڑھ سکے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنی سخت محنت ، توجہ اور تندہی سے ان تین صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں جے پی ایم سی، این آئی سی وی ڈی ، اور این آئی سی ایچ کو مثالی ادارے بنانے کا کام شروع کیا اور اس حوالے سے ان میں توسیع کرنے کے لیےبجٹ بھی مختص کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نےصوبے کے مختلف اضلاع میں این آئی سی وی ڈی کے 8 سیٹلائٹ مراکز بھی قائم کیے ہیں ۔این آئی سی ایچ کے سیٹلائٹ بھی دیگر اضلاع میں قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے اور جے پی ایم سی ایمرجنسی اور سائبر نائف پروجیکٹ بھی شروع ہونے والے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت ان تین اداروں کو بہتر طریقے سے چلا سکتی ہے کیونکہ ہم ان کے بہت قریب ہیں لہٰذا صوبائی حکومت کو ان اداروں کو مزیدترقی دینے کے لیے اس کےانتظامی کنٹرول میں رہنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
No comments:
Post a Comment