اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) میں مشینیں خراب ہونے کے باعث دل کے آپریشنز کو بند کردیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ کو خیبر پختونخوا (کے پی) کا بہترین ہسپتال کہنے والوں کے دعوے ایک ہی دن میں ہوا ہوگئے۔ کے پی میں اوپن ہارٹ سرجری کے مریضوں کیلئے اُمید کی واحد شمع بھی بجھ گئی۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے ایل آر ایچ کو صوبے کا بہترین ہسپتال قرار دیا تھا۔ ایل آر ایچ کے میڈیکل ڈائریکٹر نے کارڈیک سرجری کے ڈاکٹرز کو خط لکھا کہ ایل آر ایچ میں سہولیات کے فقدان کے باعث دلوں کے آپریشنز بند کردیئے گئے ہیں اور مریضوں کی بھلائی کیلئے فی الوقت آپریشن بند ہونا ہی بہتر ہے۔
ایل آر ایچ کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں مشینیں خراب ہیں اور بار بار درخواست کے باوجود کچھ نہ ہو سکا، بنیادی سہولیات بھی نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی شرح اموات میں بھی اضافہ ہو گیا۔ اس سے قبل ایل آر ایچ کارڈیالوجی وارڈ کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض انور نے ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کو گذشتہ سال مراسلہ کے ذریعے مسائل سے بھی آگاہ کیا تھا۔ ڈاکٹر ریاض نے لکھا تھا کہ ہسپتال میں آنے والے عارضہ قلب کے مریضوں کے آپریشنز سہولیات نہ ہونے کے باعث اکثر ملتوی کردیئے جاتے ہیں، اور گذشتہ روز بھی آکسیجنیٹر نہ ہونے سے وجہ سے دو مریضوں کے آپریشنز نہیں ہو سکتے تھے۔ انہوں نے مراسلہ میں یہ بھی لکھا تھا کہ اوپن ہارٹ سرجری کیلئے متعلقہ شعبہ میں آئی سی یو اور بیڈز کی کمی کا بھی سامنا ہے، جس کے بارے میں ہسپتال انتظامیہ کو متعدد بار پہلے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
ایل آر ایچ کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں مشینیں خراب ہیں اور بار بار درخواست کے باوجود کچھ نہ ہو سکا، بنیادی سہولیات بھی نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی شرح اموات میں بھی اضافہ ہو گیا۔ اس سے قبل ایل آر ایچ کارڈیالوجی وارڈ کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض انور نے ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کو گذشتہ سال مراسلہ کے ذریعے مسائل سے بھی آگاہ کیا تھا۔ ڈاکٹر ریاض نے لکھا تھا کہ ہسپتال میں آنے والے عارضہ قلب کے مریضوں کے آپریشنز سہولیات نہ ہونے کے باعث اکثر ملتوی کردیئے جاتے ہیں، اور گذشتہ روز بھی آکسیجنیٹر نہ ہونے سے وجہ سے دو مریضوں کے آپریشنز نہیں ہو سکتے تھے۔ انہوں نے مراسلہ میں یہ بھی لکھا تھا کہ اوپن ہارٹ سرجری کیلئے متعلقہ شعبہ میں آئی سی یو اور بیڈز کی کمی کا بھی سامنا ہے، جس کے بارے میں ہسپتال انتظامیہ کو متعدد بار پہلے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment