چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹونے کہاہے کہ دو تہائی اکثریت سے ہونی والی
اٹھارویں ترمیم اورقانون سازی کو غیر منتخب لوگ بیک جنبش قلم ختم نہیں کرسکتے‘این آئی سی وی ڈی وفاق کودینا اٹھارویں ترمیم پر حملہ ہے ، صوبوں کے مالی معاملات پر سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا‘ کسی کو صوبائی حقوق نہیں چھیننے دیں گے‘اٹھارویں ترمیم کے خلاف کارروائی کی بھرپور مزاحمت کریں گے‘ سلیکٹڈ وزیر اعظم انسانی حقوق اورنقل وحرکت کی آزادی کے تصور کو نہیں سمجھتے ‘ای سی ایل پر صرف اپوزیشن ارکان کے نام ڈالے جارہے ہیں‘ ای سی ایل میں میرانام ڈالنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے میرا اور وزیر اعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا حکم دیا ہے آج صبح وزیر اعظم نے ٹویٹ کیا ہے اور ای سی ایل کے ایشو پر بولے ہیں کیا ہی اچھا ہوتا اگر وزیر اعظم ایوان میں موجود ہوتے اور میرے منہ پر بات کرتے میں ان کو جواب دیتا،لیکن وہ ایوان آنے کی ہمت نہیں کرتے‘ فریڈم آف موومنٹ
بنیادی حقوق میں سے ہے جس پر کٹھ پتلی حکومت یقین نہیں رکھتی‘ انہوں نے کہاکہ میرا نام ای سی ایل سے ہٹائیں یا نہ ہٹائیں کوئی فرق نہیں پڑتا،انہوں نے کہا کہ سندھ کے اسپتال اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت نے لیے اور ورلڈ کلاس ادارے بنا دیے ہیں‘این آئی سی وی ڈی ( نیشنل انسٹی ٹیویٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز)کے لیے 14 ارب روپے بجٹ رکھا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے یہ ادارہ وفاق کو دینے کا فیصلہ کیا ہے سپریم کورٹ نے یہ ادارے دینے ہیں تو سند ھ کے عوام کو ان کے لیےسمجھانا مشکل ہو جائے گا‘اگر اپ نے یہ ادارے لینے ہیں تو 14 ارب کی گارنٹی دینا پڑے گی کہ مفت علاج جاری رکھا جائے گا‘انہوں نے کہاکہ اپوزیشن اتحاد میں جس پر اتفاق رائے ہو ا وہ عوام کے جمہوری معاشی وبنیادی حقوق تھے مجھے امید ہے حکومتی اتحادی بھی ہمارا ساتھ دیں گے اور جلد پی ٹی آئی بھی ہمارا ساتھ دے گی کیونکہ یہ اہم ایشو ہیں ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے ہم ہر صورت صوبائی حقوق کاتحفظ کریں گے ۔
No comments:
Post a Comment