Friday, December 28, 2018

Text of speech of PPP Chairman Bilawal Bhutto Zardari at Garhi Khuda Bux on the occasion of 11th martyrdom anniversary of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto today



بسم اللہ الرحمن الرحیم
نعرے تکبیر اللہ اکبر ۔۔۔نعرے رسالت یا رسول اللہ۔۔۔نعرے حیدری یا علی
نعرے بھٹو
وقت کے گذرنے پر تم جو بھول جاؤگے ہم تمہیں بتائینگے بے نظیر کیسی تھی زندگی کے ماتھے پر وہ لکیر جیسی تھی۔


ظلم کے نشانے پر ایک تیر جیسی تھی ،بے نظیر بھٹو بس بے نظیر جیسی تھی ،اس ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں آپ سب کو میرا سلام ،آج اس تاریخ دن کو اس تاریخ لمحے کو جس روز میری ماں اور آپ کی بی بی کو ہم سے چھینا گیا شہید کیا گیا (11)سال بیت چکے ہیں میرے لیے ان کی جدائی کے لمحات کو الفاظ کی شکل میں بیان کرنا ان حسین یادوں کو بھلانہ اس درد کو سمیٹنا اور اس خلا کو پْر کرنا جو ان کی شہادت کے بعد پیدا ہوا نا ممکن ہے ،زندگی کے اس کٹھن سفر میں اگر میرے لیے کوئی امید ہے ،کوئی سرمایا ہے تو وہ بی بی شہید کے جان نثار ہیں ،بی بی شہید کے کارکن ہیں جو ان کی شہادت کے (11)سال گزرنے کے باوجود آج یہاں لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوئے ہیں اس ملک کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے بی بی شہید کے بھائی اور بہنیں ہیں جو آج بھی بی بی شہید کی یادوں کے دیپ جلائے بیٹھے ہیں ،
ساتھیو!میں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد (2016)سے جس سیاسی سفر کا آغاز کیا اس مقصد اور اس کی منزل صرف اور صرف بی بی شہید کے اس قوم سے کیے ہوئے وعدوں کو نبھانا ہے ، مساوات کے اس خواب کو پورا کرنا ہے جس کو پورا کرنے کے لیے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی جان دی۔
اور معاشرے سے استحصال کو ختم کرنا ہے جس نے اس ملک کے غریب عوام اور صفید پوش طبقے کو جکڑ رکھا ہے۔
لیکن دوستو !مجھے اندازہ نہ تھا کے صر ف ان (2) سالوں میں کس طرح میرے سامنے دیواریں کھڑی کی جائینگی ،کس طرح میری راہ میں کانٹے بکھیرے جائینگے اور کس طرح میری ذات پر حملے کیے جائینگے
لیکن شاید اہلِ یذیدکو اس چیز کا اندازہ نہیں کے اس بلاول کی رگوں میں بھی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خون دوڑ رہا ہے ،شہید ذوالفقار علی بھٹو کا خون دوڑ رہا ہے اور آج میں شہیدوں کے مزار کے سامنے کھڑا ہوکر ان تمام قووتوں کو واضع پیغام دینا چاہتا ہوں کے قسم ہے مجھے اس شہیدوں کے لہو کی ،قسم ہے مجھے ان شہید کے قربانی کی اور قسم ہے گڑھی خدا بخش کی اس مقدس مٹی کی میں تم سے لڑونگا تمہاری سازش سے لڑونگا ،تمہارے جھوٹ سے لڑونگا ،میں تمہارے ہر ظلم کے آگے ڈٹ جاؤنگا اور تمہارے غرور کو پاش پاش کر دونگا ۔
ساتھیو!
شاید اس (SELECTED)وزیر اعظم کو اس چیز کا اندازہ ہی نہیں کے اس وقت وفاق کی بنیادیں کتنی کمزور ہو چکی ہے اور ایک چنگاری سب کچھ راک کے ڈھیر میں بدل سکتی ہے کیا وجہ ہے کے (KPK)میں نوجوانوں کی ایک تحریک زور و شور سے اٹھ کھڑی ہوئی ہے؟
کیوں اس تحریک میں لوگ جوک در جوک شامل ہو رہے ہیں ؟
میں (2)سال سے کہتا آرہا ہوں کے ان نوجوانوں کو دیوار سے مت لگاؤ ،ان کی بات کو سنو، ان کا گلا مت گھوٹو پر مجال ہے کے اس ملک کے ٹھیکیداروں کو کوئی احساس ہوا ہو۔
میں پوچھتا ہوں کے کیا وجہ ہے کے مہینوں سے کوئٹہ میں کھلے آسمان تلے بیٹھی میری سیکڑوں بلوچ ماؤ ں اور بہنوں کے مطالبات نہیں سنے جارہے ؟
ان کے پیارے سالوں سال سے کیوں لاپتہ ہیں ؟
اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جارہا؟
لیکن مجال ہے کے اس ملک کے ٹھیکیداورں کو کوئی احساس ہو ، میں پوچھتا ہوں کے کیا وجہ ہے کے (3)صوبائی اسمیبلیز سے کالاباغ ڈیم کے خلاف کرارداد منظور ہونے کے باوجود کالاباغ ڈیم بنانے کے لیے (CAMPAIGN)چلائی جارہی ہے ؟
کیا وجہ ہے کے سندھ کے مفادات اور اعتراضات کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جارہا ہے؟
لیکن مجال ہے کے اس ملک کے ٹھیکیداروں کو کوئی احساس ہو ۔
میں پوچھتا ہوں کے کیوں گلگت بلتستان سے سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے؟
اگر وہاں پر (FCR)کا خاتمہ ہو ا تو پاکستان پیپلز پارٹی نے کیا اگر وہاں پر پہلی دفعہ وزیر اعلیٰ اور اسیمبلی وجود میں آئی تو پاکستان پیپلز پارٹی نے دی پر کیوں گلگت بلتستان (70)سالوں سے سرزمین بے آئین ہے ؟
وہاں کے عوام اب شاید زیادہ عرصہ بے انصافی نہ برداشت کریں لیکن مجال ہے کے اس ملک کے ٹھیکیداروں کوئی احساس ہو ۔اور تو اور جناب میں پوچھتا ہوں کے میاں صاحب کو سزا دلوانے کے بعد جو نعرے پنجاب میں لگے اس کا کوئی تصور بھی کر سکتا تھا ؟
جس طرف نظر دوڑائیں غم اور غصے کی ایک لہر ہے لیکن مجال ہے کے اس ملک کے نام نہاد ٹھیکیداوروں کو کوئی فکر ہو ،
وہ تو اپنی طاقت کے نشے میں مست ہے دیکھنے سے کاصرہے کے ملک ہاتھ سے نکلا جارہا ہے ۔
دوستو!
آج ملک کی بھاگ دوڑ ایک نہ تجربا کار کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے ،یہ کیسا وزیر اعظم ہے جس کو اپنے وزیراعظم ہونے کا بیوی سے پتا چلتا ہے اور روپے کے گرنے کا (TV)سے پتا چلتا ہے ،اس سے پہلے (100)دنوں میں ملک کو مہنگائی کی (TSUNAMI)میں ڈبو دیا ،ملک کی معیشت کو ایسے نہج پر لاکھڑا کیا جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ایک کروڑ نوکری اور (50)لاکھ گھروں کا وعدہ کرنے والے نے مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان اٹھا دیا ہے نام نہاد تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر لاکھوں غریب اورسفید پوش پاکستانیوں کو گھر کی چھت سے محروم کردیا ہے بجلی مہنگی ،گیس مہنگی ،مہنگی ہوئی روٹی اور نان یہ ہے خان کا نیا پاکستان اور پوری قوم یہ سوال پوچھ رہی ہے ۔
کے تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کے بعد (R.T.S)کو فیل کرانے کے بعد نتائج (3)دن تک روکنے کے بعد (95%)فیصد (Form 45)غائب کرنے کے بعد عوام کو ووٹ چوری کرنے کے بعد الیکشن میں سب سے بڑی دھاندلی کرنے کے بعد جو کھلی تو اصغر خان (CASE)سے بھی بڑا (SCANDLE)بنے گا اگر خان صاحب کو حکومت دینی ہی تھی تو تھوڑی تیاری ہی کرادیتے آپ نے بے نامی (ACCOUNTS)کی (INVESTIGATION)تو کی اگر ہمت ہے تو بے نامی وزیر اعظم کی
(INVESTIGATION)کرو اس کو یہ تو سکھا دیتے کے کرکٹ کے کھیل میں اور حکومت کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے ،اس کو یہ تو سمجھا دیتے کے مرغی اور انڈوں سے قوم کی تقدیریں نہیں بدلی جا سکتی ،ملک اور قوم کی تقدیر بدلنے کے لیے ثابت قدم ہونا پڑتا ہے اپنے وعدے پورے کرنا ہوتے ہیں قربانی دینی پڑتی ہے ،اور انفرادی کے بجائےِ اجتمائی سوچ رکھنی ہوتی ہے لیکن خان صاحب تو کہتے ہیں کے (U-Turn)لینا اعظیم لیڈرز کی نشانی ہوتی ہے خان صاحب آپ کو یہ عظمت مبارک ہو۔
زرا نظر دوڑا کر دیکھیں اس مزار میں وہ لوگ دفن ہیں جنہوں نے جان کی قربانی تو دے دی پر (U-Turn)نہیں لیا ۔
لیکن ساتھیو!
میں سمجھتا ہوں کے خان صاحب کو لانے کا اصل مقصد کچھ اور ہے عمران تو وہ کٹھ پتلی ہے جو اس ملک کو (One-Unit)بنانا چاہتا ہے اور ملک میں (One Party Rule)لانا چاہتے میں وہ ملک میں (18)اٹھارویں ترمیم کے ذ ریعے صوبوں کو ملنے والے حقوق ختم کرنا چاہتے ہیں ،وہ (NFC)کے ذریعے صوبوں کو ملنے والے مالی اختیارات واپس لینا چاہتے ہیں ،وہ صوبوں کے قدرتی وسائل جیسے کے گیس اور معدنیات پر وفاق قبضہ چاہتے ہیں اور وہ ملک میں (One-Unit) نظام کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں ہم پر دباؤ اس لیے ڈالا جارہا ہے کے وہ چاہتے ہیں کے میں (18)اٹھارویں ترمیم ختم کرنے میں ان کا ساتھ دیں وہ چاہتے ہیں کے میں عوام کے حقوق کا سودا کروں وہ چاہتے ہیں کے میں غریبوں کی بات نہ کروں اور ان گبروں سے غداری کروں۔

ہم نے ایوب کا سیاسی انتقام اور جیلیں دیکھی ہیں ،
تم کس کھیت کی مولی ہو؟
تمہاری کیا حیثیت ہے۔
تم تو صرف ایک کٹھ پتلی ہو۔
تمہاری ڈوریں تو کوئی اور ہلا رہا ہے۔
دنیا دیکھ رہی ہے یہاں تک کہ غیر جانبدار حلقے یہ سوال کر رہے ہیں کہ یہ کیا احتساب ہے،
جس کا نشانہ صرف اور صرف اپوزیشن کے رہنما ہیں۔
کیوں حکومتی وزیر، وزیراعظم اور اس کا خاندان اس سے بالا تر ہے؟
نیب کی پھڑتیاں صرف اپوزیشن کو گرفتار کرنے کے لئے کیوں ہیں؟
یہ کیسا نیب ہے کہ پروفیسرز کوتو ہتھ کڑیاں لگا کر پیش کیا جاتا ہے،
انہیں زیرِ حراست ہلاک کر دیا جاتا ہے اور علیمہ خان اور علیم خان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی؟
اور یہ جو مزاق ہمارے ساتھ کر رہے ہیں ایک تو میں واضع کر دوں کہ یہ JIT رپورٹ جھوٹ جھوٹ اور سفید جھوٹ ہے۔
نہ میں اس کو مانتا ہوں اور نہ ہی اس ملک کی عوام اس کو مانتی ہے۔
Honourable Court کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Honourable Court کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
Honourable Court کو Political Engineering کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مگر مجھے یقین ہے کہ Honourable Court اس جھوٹی JIT رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے۔
یہ تو چلے تھے Money Laundering کی تفتیش کرنے اور ڈھونڈ کے لے آئے Laundery والا۔
یہ کیسا نظام ہے کہ شہید S.P طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کرنے اور مارنے والوں کا تو سراغ لیکن میرے ناشتے کا بل بھی مل جاتا ہے۔
یہ کیسا نظام ہے کہ FIA سالہا سال سے پڑے اصغر خان کیس کی تو تفتیش نہیں کرتی ،
جھانگیر ترین کے باورچی اور مالی کی جائیداد پر JIT نہیں بناتی،
لیکن ہمارے صدقے کے بقروں اور دھوبی کا بھی حساب لیا جاتا ہے۔
میرے اوپر وہ کیس ڈالے جارہے ہیں جب میں ایک سال کا تھا۔
دوسرا کیس وہ ڈالا جا رہا ہے جب میں 6 سال کا تھا۔
اگر میں اتنا تیز بچا تھا ؟مجھے تو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے تھا۔
اور یہ مجھے Notices بھیج رہے ہیں۔
آج پھر صدر زرداری کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے۔
پہلے ہی 11 سال جیل میں گزارے ، ان cases کیا بنا؟
ٹانگ پر بم لگانے کے کیس کا کیا ہوا؟
باعزت بری ۔۔۔
ARY Gold کے کیس کا کیا ہوا؟
باعزت بری۔۔۔
منشیات کے کیس کا کیا ہوا؟
باعزت بری۔۔۔
BMW کے کیس کا کیا ہوا؟
باعزت بری۔۔
پولو گراؤنڈ کے کیس کا کیا ہوا؟
باعزت بری۔۔۔
خون کے کیس کا کیا ہوا؟
باعزت بری۔۔
انشاء اللہ اس بار بھی باعزت بری ہی ہوں گے۔
اور تو اور ہماری گھر کی عورتوں پر بھی Cases بنائے جا رہے ہیں۔
آج ہماری تیسری نسل کو جھوٹے Cases میں عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے۔
مگر ہمیں انصاف کب ملے گا؟
ؓبھٹو شہید کے عدالتی قتل کا انصاف کب ملے گا؟
بی بی کے قاتلوں کو کب کٹھرے میں کھڑا کیا جائے گا؟
بی بی شہید کے قتل کا انصاف کب ملے گا؟
وہ قوم کی بیٹی تھی۔
وہ قوم کی لیڈر تھی۔
وہ 11 سال بعد آج بھی انصاف کی منتظر ہے۔
وہ لڑکی لعل قلندر تھی۔
1۔جو کریا کریا ماتم ہے ۔۔۔اور بستی بستی آنسو ہے
2 ۔ صحرہ صحرہ آنکھیں ہیں۔۔۔ اور مقتل مقتل نعرے ہیں۔
3۔ وہ سنگ ستاروں کو لے کر۔۔۔ وہ چاند چمکتا نکلے گا۔
4۔ جو قتل ہوئی ۔۔ وہ خوشبو ہے۔۔ تم کتنا راستہ روکو گے۔
5۔ وہ عورت تھی۔۔ یا جادو تھی۔۔ جو سر پر چڑھ کر بولے گی۔
6۔ ہر زنداں کے ہر مکفل کو۔۔ وہ چابی بن کھولے گی۔
7۔ اور شور ہواؤں کابن کر۔۔ وہ آنگن آنگن بولے گی۔
8۔ تم زندہ ہو کر مردہ ہو۔۔وہ مردہ ہو کر زندہ ہے۔
9۔ تم خاکی وردی والے ہو۔۔ یا کالی داڑہی والے ہو۔
10۔ تم نیلے پیلے اُودے ہو۔۔ یا گورے ہو یا کالے ہو۔
11۔ تم اپنے ہو پرائے ہو۔۔یا ادھیاروں کے پالے ہو۔
12۔ وہ شام شفق کی آنکھوں میں ۔۔وہ سوہنی ساکھ سویروں کی۔
13۔ وہ دُکھی دیس کی کوئل تھی ۔۔ یا تھر میں برکھا ساون کی۔
14۔ وہ پیاری ہنسی بچوں کی۔۔ یا موسم لُڈیاں پاون تھی۔
15۔ تم کالی راتیں چوروں کی۔۔ وہ پنکھ پکھیرُو موروں کی۔
16۔ وہ بہن کسانوں کی پیاری۔۔ وہ بیٹی مل مزدوروں کی۔
17۔ وہ قیدی تھی زندانوں کی۔۔ عیاروں کی، سرداروں کی، جرنیلوں کی، غداروں کی۔
18۔ وہ ایک نہتی لڑکی تھی۔۔اور پیشی تھی درباروں کی۔
19۔ وہ بیٹی تھی پنجابوں کی۔۔ خیبر کی ،بولانوں کی۔
20۔ وہ سندھ مدینے کی بیٹی ۔۔ وہ نئی کہانی کربل کی۔
21۔ وہ خون میں لت پت پنڈی میں۔۔بندوقیں تھیں،بم گولے تھے۔
22۔ وہ تنہا پیاسی ہرنی تھی۔۔ اور ہر سُو قاتل ٹولے تھے۔
23۔ رُت چناروں سے کہنا۔۔ وہ آنی ہے، وہ آنی ہے۔
24۔ وہ سندر خواب حقیقت بن۔۔ چھا جانی ہے، چھا جانی ہے۔
25۔ وہ بھیانک سپنا آمر کا۔
26۔ وہ دریا دیس سمندر تھی۔۔ جو تیرے میرے اندر تھی۔
27۔ وہ سُوندہی مٹی سندھڑی کی۔۔ وہ لڑکی لعل قلندر تھی، وہ لڑکی لعل قلندر تھی،وہ لڑکی لعل قلندر تھی۔
28۔ تم زندہ ہوکر مردہ ہو۔۔ وہ مردہ ہو کر زندہ ہے۔
تم کتنے بھٹو مارو گے۔۔ہر گھر سے بھٹو نکلے گا۔
ساتھیو!
یہ کہتے ہیں کے صدر زرداری کے یہ کیا وہ کیا ،میں مانتا ہوں کے صدر زرداری کے جرائم کی فہرست طو یل ہے ،ان کا سب سے بڑا جرم یہ تھا کے بی بی کی شہادت کے بعد پاکستان جل رہا تھا اور سندھ سے ایک نعرا اٹھا تھا تو انہوں نے پاکستان کھپے کا نعرا لگایا۔
ان کا جرم یہ تھا نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد صدر زرداری نے بلوچ عوم سے ان گناہوں کی معافی مانگی جو ایک فوجی آمر نے کیے تھے ۔
ان کا جرم یہ تھا کے انہوں نے آغازِ حقوق بلوچستان کیا ۔
ان جا جرم یہ تھا کے انہوں نے سنگاپور سے گوادر پورٹ لیکر چائنہ جو دی جس سے (CEPC)جیسا عظیم منصوبہ شروع ہوا ۔
ان کا جرم یہ تھا کے انہوں نے اٹھارویں ترمیم کر کے (1973)کے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا ۔
ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے جو ملک گندم (Import)کرنے پر مجبور تھا اسی ملک کو ایک سال میں گندم (Export)کرنے والا ملک بنا دیا ۔
؂ان کا جرم یہ تھا کے انہوں نے تاپی اور ایران ،پاکستان گیس (Pipe Line)جیسے منصوبے شروع کیے اگر یہ منصوبے مکمل کرنے دیے جاتے تو آج یہ گیس کا بحران نہ ہوتا ،
ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے کشکول لیکر گھومنے کے بجائے (Aid)نہیں (Trade)کی بات کی ان جرائم کی فہرست بہت طویل ہے مگر صدر زردار ی کا عزم صرف یہ ہے کے شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے وعدوں کو تکمیل کرنا ہے اور آج میں آپ سے کہتا ہوں کے آؤ آج گڑھی خدا بخش کے اس میدان میں ہاتھ اٹھا کر اسی عزم کا پھر اظہار کریں اپنے آپ کو ایک نئی لڑائی کے لیے تیار کریں ،وہ لڑائی جو لڑتے لڑتے بھٹو شہید نے پھانسی کا پھندا چوما ،وہ لڑائی جو لڑتے لڑتے بی بی شہید نے اپنی جان قربان کردی ہم اسی لڑائی کو جاری رکھیں گے اور میں یہ لڑائی اگلے مورچوں پر خود لڑونگا ۔
بولو ! تم میرا ساتھ دوگے؟
میرے ساتھ لڑوگے ؟
میرے ساتھ جدوجہد کروگے ؟
ہم اس ملک کو کٹھ پتلیوں سے نجات دلائینگے
آؤ ایک بار پھر پا کستان پیپلز پارٹی کے پرچم تلے اکٹھا ہو کر ان غیر جمہوری قووتوں کا مقابلہ کریں ،
ہم اس ملک کی جمہوریت پر ہر حملہ روکیں گے
،ہم اس ملک کے اداروں پر ہر حملہ روکیں گے ،
ہم عوام پر ہر حملہ روکیں گے
ہم صوبائی خود مختاری پر ہونے والہ ہر حملہ روکیں گے،
ہم آزادیِ اظہار پر ہونے والا ہر حملہ روکیں گے،
ہم اٹھارویں ترمیم پر ہونے والا ہر حملہ روکیں گے ۔
ساتھیو!
ہمیں ہر دور میں عدالتوں میں گھسیٹا گیا ،جھوٹے مقدمے بنائے گئے ،ہمیں رسوا کیا گیا ،ہم کل بھی ان عدالتوں میں پیش ہوئے تھے ،ہم آج بھی ان عدالتوں میں پیش ہوں گے ،ہم نہ صرف ان عدالتوں میں پیش ہوں گے بلکہ ہم عوام کی عدالت میں بھی جائیں گے ،ہم پہلے بھی سرخرو ہوئے تھے ہم اب بھی سرخرو ہونگے کیوں کے ہم نے بھٹو شہید کا پرچم تھامہ ہوا ہے ہم نے بی بی شہید کا علَم اپنے ہاتھ میں اٹھایا ہے ،ہم ان ظالموں کا مقابلہ کریں گے ،جن کا مقابلہ بھٹو شہید نے کیا ہم ان طاقتوں کا مقابلہ کریں گے جن کا مقابلہ بی بی شہیدنے کیا ،اور آخری فتح ہماری ہوگی کیوں کے آخر میں فتح صرف حق اور سچ کی ہوتی ہے ۔
اس دور کے رسم رواجوں سے ، ان تختوں سے ان تاجوں سے ،
جو ظلم کی کوکھ سے جنتے ہیں ،انسانی خون سے پلتے ہیں ،
جو نفرت کی بنیادیں ہیں اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں
وہ باغی تھی میں باغی ہوں ،جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
وہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے ،وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے ،
قانون بدلتے رہتے ہیں اور مجرم پلتے رہتے ہیں
ان چوروں کے سرداوروں سے انصاف کے پہرے داروں سے
وہ باغی تھی میں باغی ہوں ۔۔۔وہ باغی تھی میں باغی ہوں جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
مذہب کے جو بیوپاری ہیں وہ سب سے بڑی بیماری ہیں
وہ جن کے سوا سب کافر ہیں ۔ جو دین کا حرفِ آخر ہیں
ان جھوٹے اور مکاروں سے مذہب کے ٹھیکیداروں سے
وہ باغی تھی میں باغی ہوں۔۔وہ باغی تھی میں باغی ہوں، جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے، میرے سر پر ظلم کا پھندا ہے ،
میں مرنے سے کب ڈرتا ہوں ،میں موت کی خاطر زندہ ہوں
،میرے خون کا سورج چمکے گا تو بچہ بچہ بولے گا،
وہ باغی تھی میں باغی ہوں ۔۔وہ باغی تھی میں باغی ہوں ، جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

https://mediacellppp.wordpress.com/2018/12/27/text-of-speech-of-ppp-chairman-bilawal-bhutto-zardari-at-garhi-khuda-bux-on-the-occasion-of-11th-martyrdom-anniversary-of-shaheed-mohtarma-benazir-bhutto-today/

No comments: