Thursday, December 6, 2018

ہم نے دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ، آمریت کا سامنا کیا ، یوٹرن نہیں لیا،ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے ، اپنے اس عظیم ملک پر فخر ہے ، ہم اپنی تمام ثقافت ، زبانوں، روایات کے آمین ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے
دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ، آمریت کا سامنا کیا ، یوٹرن نہیں لیا،ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے ، اپنے اس عظیم ملک پر فخر ہے ، ہم اپنی تمام ثقافت ، زبانوں، روایات کے آمین ہیں ،سندھ کا ایک تاریخی حصہ ہے ، موہنجو داڑو سے پتہ چلتا ہے یہ دنیا کی قدیم ترین تہذیب ہے ، سندھ وہ خطہ ہے جہاں تہذیب تھی لاقانونیت کی کوئی جگہ نہیں تھی ، سندھ کو باب الاسلام کے نام سے یاد کہا جاتا ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کے روز زیبسٹ یونیورسٹی میں سندھی ٹوپی اجرک کے دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں ان کے ہمراہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری ، سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر ، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سینیٹرشیری رحمان نے شرکت کی ، یونیورسٹی سربراہ خسرو پرویز نے تمام مہمانوں کو سندھی ٹوپی اور اجرک پہنائی، بلاول بھٹو کا زیبسٹ یونیورسٹی کا پہلا دورہ تھا، یونیورسٹی کے طلباءنے بلاول بھٹو زرداری کا پرجوش استقبال کیا اور جیئے بھٹو کے نعرے لگائے ۔ ۔ اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے یہاں مدعو کرنے پر زیبسٹ یونیورسٹی کے طلباءکا مشکو ر ہوں کسی بھی معاشرے میں کلچر کی بڑی اہمیت ہوتی ہے پیپلز پارٹی کی کوشش رہی ہے کہ وہ آئین و قانون تمام لوگوں کے لئے برابر ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پاکستان کا تاریخی حصہ ہے اور یہ قدیم تہذیب ہے موہنجو داڑو سے پتہ چلتا ہے یہ دنیا کی قدیم ترین تہذیب ہے سندھ وہ خطہ ہے جہاں تہذیب تھی اور لاقانونیت کی کوئی جگہ نہیں تھی سندھ کو باب الاسلام کے نام سے بھی یاد کیاجاتا ہے اور ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے پیپلز پارٹی ہمیشہ اپنے اصولوں پرکھڑی رہی آمروںکے سامنے سر نہیں جھکایا دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی پھانسی کا پھندا چوما مگر یوٹرن نہیں لیا۔ بلاول نے ” مرسو مرسوسندھ نہ ڈیسوں“ کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی تمام ثقافتوں ، زبانوں اور روایات کے آمین ہیں انہوں نے کہا کہ علاقائی زبانیں اور ثقافتوں اور روایات کا کے امین ہیں ہم آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔


https://mediacellppp.wordpress.com/2018/12/06/%DB%81%D9%85-%D9%86%DB%92-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A2%D9%86%DA%A9%DA%BE%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A2%D9%86%DA%A9%DA%BE%DB%8C%DA%BA-%DA%88%D8%A7/

No comments: