Wednesday, December 19, 2018

آصف زرداری ہی کیوں؟

محمد سعید اظہر

سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن نے قریب قریب یکم
دسمبر سے 16؍ دسمبر تک جس قسم کے بیانات دیئے، جلسوں میں جو تقاریر کیں، میڈیا سے جو بات چیت ہوئی ان سب عناصر ترکیبی کی مجموعی صورتحال کو ’’حساس اشارات‘‘ کا عنوان دیا جا سکتا ہے، خطرناک ترین اشاراتی جملے بھی اس مجموعی صورتحال میں شامل ہیں۔سابق صدر کے ان حالیہ خیالات کے حوالے سے دانشوروں کے تجزیئے اپنی جگہ مگر پاکستان کی تاریخ ان دانشوروں کی اکثر تجزیوں کے ہمیشہ خلاف فیصلے دیتی رہی، آصف زرداری کی جرأت مندانہ سیاسی تاریخ بھی اسی تاریخی سچائی کی مظہر ہے۔
خاکسار کے ایک قاری کا خط آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے اس تاریخی پس منظر کی بہترین ترجمانی ہے۔ ملاحظہ فرمایئے:
قاری محمد ارشاد احمد کا کہنا ہے:بھٹو خاندان نے پاکستان اور عوام کی خاطر ہمیشہ فوج کو عزت دی، صرف اس لئے کہ جن لوگوں نے قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی، خدا نے دنیا میں ہی ان کا حساب برابر کر دیا تھا، ذوالفقار علی بھٹو سچا لیڈر تھا، قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان کی خدمت کرنا چاہتا تھا مگر بھٹو خاندان کو عالمی طاقتوں سے مل کر صرف اس لئے ختم کرنے کی کوششیں کی گئیں تاکہ پاکستان کے عوام اور ملک کبھی مضبوط نہ ہو سکیں۔ اس کے باوجود آج پیپلز پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری کے پاس ہے اور 2018کے الیکشن کے بعد آج یہ جو جمہوریت موجود ہے وہ آصف علی زرداری کی وجہ سے ہے، آصف علی زرداری نے ہر طرح کی مشکلات کے باوجود پاکستان میں جمہوریت کا پودا دوبارہ لگایا، اس لئے کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو۔
آصف علی زرداری جس دن سے بھٹو خاندان کا داماد بنا ہے انہیں پیپلز پارٹی کے ساتھ کام کرتے ہوئے کم از کم دو دہائیوں سے زائد کی مدت ہو چکی ہے۔ کون سا الزام تھا جو آصف علی زرداری پر نہیں لگایا گیا مگر اس کے باوجود 8برس سے زائد قید کاٹی اپنی بیگم بے نظیر شہید کا غم سہا۔ قید کے دوران مجید نظامی صاحب مرحوم نے مرد حُر کا خطاب دیا تھا، اس کے باوجود آج تک ایک الزام بھی عدالت میں ثابت نہیں ہوا، آصف علی زرداری کا قصور یہ ہے کہ وہ بھٹو خاندان کا داماد ہے اور پیپلز پارٹی اور عوام کی خدمت کرنا پاکستان کو مضبوط کرنا چاہتا ہے، وہ طاقتیں جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو شہید کیا نہیں چاہتیں کہ پیپلز پارٹی اقتدار حاصل کرے اور عوام کی خدمت کرے، جن لوگوں نے ہمیشہ پاکستان پیپلز پارٹی کو نہ کبھی مکمل اقتدار دیا اور نہ عوام کی خدمت کرنے دی، جس طرح ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو چاہتے تھے، ان طاقتوں کی وجہ سے ہی ایک بار پھر آصف علی زرداری کو عدالتوں میں پیش ہو کر یہ بات ثابت کرنا پڑ رہی ہے کہ وہ واقعی پیپلز پارٹی اور عوام کی خدمت ہی کریں گے۔
ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے خلاف جو سازش ہوئی اس کی تفصیل بڑی بھیانک ہے۔ ماضی کے یہ واقعات یاد کرتے ہوئے ذہن میں خیال آتا ہے کہ سیاست دان کا نام گالی بنا دیا گیا مگر اس کا ذمہ دار کون؟ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو تک کو غیر آئینی طریقے سے اقتدار سے ہٹایا گیا، ان کی آل اولاد کو کیا صلہ ملا، دیانتدار سیاست دانوں کے سلسلے کی آخری لڑی ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ بے نظیر بھٹو شہید نے مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کے باوجود جمہوریت کی خاطر جان کی قربانی دی۔
آصف علی زرداری نے مشکل حالات میں جس طرح جمہوریت کو مضبوط کیا اس وقت کوئی اور لیڈر نہ تھا جس نے پاکستان کو مضبوط کرنے کی خاطر دوست ملکوں سے دوستی کی ہو، کیا آصف علی زرداری نے ایران، افغانستان، چین اور روس کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں بنائے تھے جن کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات سے نکالا گیا اور دہشت گردوں کو شکست دی گئی، آصف علی زرداری کا یہ کارنامہ کم ہے کہ پہلی دفعہ اقتدار جمہوریت کے اصولوں کے مطابق منتقل کیا۔ حسن نثار صاحب کے وہ لفظ یاد کریں جس میں انہوں نے سی پیک کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ آصف علی زرداری کا لگایا ہوا پودا ہے، سی پیک کے لئے آصف علی زرداری نے چین کے 9دورے کئے۔ 19دسمبر 2010کے دورہ کے موقع پر چین کے وزیراعظم کے ساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری کے اربوں ڈالر کے 37معاہدے دیگر شعبوں سے متعلق تھے، یہ آصف علی زرداری کا کارنامہ تھا۔
https://jang.com.pk/news/588516-muhammad-saeed-azhar-column-19-12-2018

No comments: