کراچی(ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ نواز شریف عام آدمی کو اپنے بیانیے سے کنفیوز کررہے ہیں،نواز شریف اقتدار کے بھی مزے لینے کے ساتھ مظلومیت کے نعرے بھی لگارہے ہیں،ریاست کو عورتوں کے استحصال اوران پر ظلم کو روکنا ہوگا، قانون کے ذریعہ جرگے اور پنچایتیں ختم ہونی چاہئیں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہی تھیں۔ پروگرام میں اے این پی کی رہنما سینیٹر ستارہ ایاز اور وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ بھی شریک تھیں۔ستارہ ایاز نے کہا کہ بچیوں سے زیادتی کے واقعات ایکشن نہ لینے کی وجہ سے رُک نہیں پارہے ہیں، جرگوں اور پنچایتوں کو قتل کے معاملات طے کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے،پیپلز پارٹی شیری رحمن کو چیئرپرسن سینیٹ بنا کر اپنی روایت برقرار رکھے۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ عورتوں کے خلاف ہر جرم کا مدعی لواحقین کے بجائے ریاست کو ہونا چاہئے،زندگی میں عاصمہ جہانگیر سے بہادر انسان نہیں دیکھا،نواز شریف کا جو نظریہ ہے اس میں سینیٹ چیئرمین ان کا ہدف نہیں ہے، عام آدمی سمجھ گیا ہے مجھے کیوں نکالا کا مطلب کیا ہے۔سینیٹر شیری رحمن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات معاشرے میں ہر سطح پر ہورہے ہیں، متاثرہ خاندان انصاف کو ترس رہے ہیں،ایسا نہیں ہوناچاہئے، ریاست کو عورتوں کے استحصال اورا ن پر ظلم کو روکنا ہوگا، قانون کے ذریعہ جرگے اور پنچایتیں ختم ہونی چاہئیں، ان نجی عدالتوں میں اکثر خواتین کی زندگی اور موت کے فیصلے ہوتے ہیں، اگر کوئی خاتون ماری گئی ہوتی ہے تو اس کے خون پر سمجھوتہ ہوجاتا ہے، پیپلز پارٹی کبھی کسی کیخلاف نازیبا زبان استعمال نہیں کرتی ہے، عدالتوں کیخلاف ایسی باتیں کی جارہی ہیں جو نشر بھی نہیں کی جاسکتی ہیں، نادرا میں اس وقت بارہ ملین خواتین رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ شیری رحمن کا کہنا تھا کہ پچھلی دفعہ جب جیو سمیت دیگر چینلز بند ہوئے تو میں نے وفاقی وزیر اطلاعات کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا،جو چینلز بند ہوئے انہوں نے مجھے بینظیر بھٹو کا یاد دلایا تھا کہ ہم کبھی آزادیٴ صحافت کا گلا نہیں گھونٹنے دیں گے۔ شیری رحمن نے کہا کہ اعتزاز احسن نے اداروں کے دائرہ اختیار میں رہنے کی بات کی ہے،کوئی وزیراعظم کسی دوسرے ملک کی کمپنی کے ملازم نہیں ہوسکتا ہے،اقامہ غبن اور دوسری کہانیوں سے بہت آگے بڑھ کر بات ہے،نواز شریف عام آدمی کو اپنے بیانیے سے کنفیوز کررہے ہیں، نواز شریف اقتدار کے بھی مزے لینے کے ساتھ مظلومیت کے نعرے بھی لگارہے ہیں۔سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ بچیوں سے زیادتی کے واقعات ایکشن نہ لینے کی وجہ سے رُک نہیں پارہے ہیں، زینب کے قاتل کو ابھی تک سزا نہیں ہوئی ہے،ریاست کو اس حوالے سے قوانین پر عملدرآمد کرنا ہوگا، اسلام آباد میں پولیس بچی سے زیادتی کی ایف آئی آر درج نہیں کرتی ہے، جرگہ سسٹم کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ منفی پہلو بھی ہوتے ہیں،جرگوں اور پنچایتوں کو قتل کے معاملات طے کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے، سوات میں عدالتی نظام سے انصاف نہ ملنے کی وجہ سے لوگ طالبان کے جرگوں کی طرف راغب ہوئے۔ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ ایک خاتون اسپیکر قومی اسمبلی بن سکتی ہیں تو چیئرپرسن سینیٹ بھی بن سکتی ہیں، پیپلز پارٹی شیری رحمن کو چیئرپرسن سینیٹ بنا کر اپنی روایت برقرار رکھے،چیئرمین سینیٹ کیلئے جوڑ توڑ اتوار تک چلے گا۔ستارہ ایاز نے کہا کہ پرویز مشرف کے باہر جانے پر ن لیگی حکومت کی اس چیخ و پکار کی کوئی وجہ نہیں کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ عورتوں کے خلاف ہر جرم کا مدعی لواحقین کے بجائے ریاست کو ہونا چاہئے، اسلام میں دیت اس لئے جائز نہیں کہ امیر آدمی پیسے دے کر سزا سے بچ نکلے، ریمنڈ ڈیوس کیس میں دیت کے معاملے میں جو ملوث تھا سب کو پتا ہیں، معاشرے میں نکل کر اپنے ساتھ زیادتیوں کا پردہ فاش کرنے والی عورتیں بہت بہادر ہوتی ہیں، میں نے زندگی میں عاصمہ جہانگیر سے بہادر انسان نہیں دیکھا۔
No comments:
Post a Comment