Monday, March 5, 2018

’والدین نہیں جانتے سینیٹر کیا ہوتا ہے‘ - کرشنا کماری

’والدین نہیں جانتے سینیٹر کیا ہوتا ہے‘
سندھ کے پسماندہ علاقے نگر پارکی دلت برادری سے تعلق رکھنے والی پیپلز پارٹی کی نو منتخب سینیٹر کرشنا کماری کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو اسلام آباد میں بہت بڑی نوکری مل گئی ہے اور اب وہ اسلام آباد چلی جائے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کرشنا کماری نے بتایا کہ ان کے والدین کو پتا ہی نہیں کہ سینیٹر کیا ہوتا ہے اور ان کا رکن منتخب ہو جانا کیا معنی رکھتا ہے۔
کرشنا کماری نے کہا کہ اُن والدین مبارکباد دینے گھر آنے والے برادی کے لوگوں سے کہتے ہیں کہ اُن کی بیٹی کو بہت بڑی نوکری مل گئی ہے اور وہ جلد اسلام آباد چلی جائے گی۔
کرشنا کماری نے کہا کہ ان کے گھر والے اور ان کی برادری والے بہت خوش ہیں اور مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں۔
سینیٹر منتخب ہونے پر کرشنا کماری نے اپنے جذبات اور تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اتنی خوشی ہوئی ہے کہ اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
’یہ سب کچھ خواب سا لگ رہا ہے، کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ میں سینیٹر منتخب ہو جاؤں گی۔ مجھے ابھی تک یقین نہیں آ رہا۔
کرشنا کماری نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ سوچتی تھیں کہ انہیں کوئی اچھی نوکری مل جائے گی اور وہ اپنی برادری کی کچھ خدمت کر سکیں گی۔
کرشنا کماری عمرانیات میں ایم اے کی ڈگری رکھتی ہیں اور اپنے علاقے میں سماجی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔
سیاست میں آنے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کے بارے میں جب بھی وہ سوچتی تھیں تو انہیں یہ ہی خیال آتا تھا کہ کبھی موقع ملا تو صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہو کر اپنے علاقے کے پسماندہ اور غریب لوگوں کے لیے کچھ کریں گی۔
صوبۂ سندھ میں ہندو اقلیت کی بھیل، کوہلی، میگاوار اور اوڈ برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت انتہائی غریب ہے اور ان میں خواندگی کی شرح بھی بہت کم ہے۔
سندھ کے ان دور آفتادہ علاقوں میں بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانا ایک انہونی سے بات ہے۔ ان علاقوں میں غربت کی وجہ سے لوگوں میں اتنی سکت ہی نہیں ہوتی کہ وہ بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے شہروں میں بھیج سکیں۔
کرشنا کماری اپنی برادری کے لوگوں اور خاص طور پر خواتین کے لیے کچھ کرنے کے عزم سے سرشار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیونکہ وہ جنرل سیٹ سے منتخب ہوئی ہیں اس لیے وہ زیادہ مؤثر طریقے سے کام کر سکتی ہیں۔
کرشنا کماری کو اس بات کا پوری طرح ادراک ہے کہ سینیٹر کا کردار زیادہ تر قانون سازی تک محدود ہوتا ہے اور وہ پارلیمان کے ایوان بالا میں اپنے صوبے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
کرشنا نے کہا کہ ’سینیٹ کا پلیٹ فارم ایک بڑا پلیٹ فارم ہے اور اس کا مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے خواتین کی تعلیم اور صحت کو اجاگر کرنے اور انہیں حل کرنے کے لیے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔
کرشنا کماری کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی برادری کے80 فیصد سے زیادہ لوگوں کی حمایت حاصل ہے اور ان کا اپنی برادری کے لوگوں سے قریبی رابطہ ہے۔
کرشنا کماری کے فون کی رنگ ٹون اپنے وقت کے مقبول ترین قومی ترانے ’سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد‘ ہے۔
https://jang.com.pk/news/457970

No comments: