پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور خان صاحب کی اصلیت جان چکے ہیں اب وقت آگیا ہے ان دونوں کو الیکشن میں آئینہ دکھاناہوگا،جھوٹ کا عالمی میلہ لگے تو سب سے بڑا تاج عمران خان کو ملے گا،جنھوں دی تو صرف” گالی“ اور لیا تو صرف ”یوٹرن“، نواز شریف دوسروں کو کھلونا کہتے ہیں اور خود چابی ڈھونڈ رہے ہیں ، ہمیں ایسی عدالت کی ضرورت ہے جو انصاف کرسکے اور ایسے اداروں کی ضرورت ہے جو قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں،مشرف ہوں یا دہشتگرد ہر کسی کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے ، پیپلز پارٹی نے فاٹا کے لوگوں کو ووٹ کا حق دیا فاٹا کو کے پی میں ضم بھی ہم کریں گے،مولانا صاحب کو فاٹا کے عوام سے کیا دشمنی ہے لوگوں کے انسانی حقوق کیوں پامال کر رہے ہیں ،دہشتگردی کو طاقت سے ختم نہیں کیا جا سکتا،یہ نقیب اللہ یا ٹارگٹ کلر کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔بنوں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا خیبرپختونخوا سے رشتہ نیا نہیں ہے، 1972 میں ذوالفقار علی بھٹو نے مینگورہ میں خطاب کرتے ہوئے مالاکنڈ ڈویژن سے ایف سی آر جیسے کالے قانون کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔وہی پہلے وزیرِ اعظم تھے جنہوں نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا تھا اور فاٹا کا ترقیاتی بڑھایا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے فاٹا کے عوام کو ووٹ کا حق دیا اور یہاں سیاسی جماعتوں کو کام کرنے کا حق دیا، اور پی پی پی ہی فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت کررہے ہیں، مولانا صاحب آپ کو فاٹا کے عوام سے کیا دشمنی ہے، آپ فاٹا کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کیوں پامال کررہے ہیں؟چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام 40 سال سے آگ اور خون کا مقابلہ کررہے ہیں اور یہ خوشبو کی وادی جنگ کی خوشبو میں تبدیل کردی گئی ہے۔بلاول بھٹو نے خیبرپختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور چیئرمین عمران خان کے حوالے سے کہا کہ 'اگر جھوٹ کا عالمی میلہ لگا تو سب سے بڑا تاج عمران خان کو ہی پہنایا جائے گا'۔انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرکے مزید کہا کہ 'عمران خان آپ نے اگر کسی کو کوئی چیز دی ہے تو وہ صرف گالی دی اور لیا ہے تو صرف یوٹرن لیا' سپریم کورٹ نے عمران خان کی اے ٹی ایم نااہل کردی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ان دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے، ہم دہشت گردوں سے لڑیں گے، یہ ہمارے بچوں اور عورتوں پر تشددد کرتے ہیں، بزرگوں کو قتل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں دہشت گرد ہویا مشرف، گرفتار ہوں مقدمہ چلے اور قانون کے مطابق سزا ملے۔ہمیں ایسی عدالت کی ضرورت ہے جو انصاف کرسکے، ایسے اداروں کی ضرورت ہے جو قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میاں صاحب اور خان صاحب کی اصلیت جان چکے ہیں، وقت آگیا ہے ان دونوں کو الیکشن میں آئینہ دکھاناہوگا، یہ دونوں ایک ہیں، ان کی سیاست اور بنیاد ایک ہیں۔انھوں نے کہا کہ دہشتگردی کو طاقت سے ختم نہیں کیا جا سکتا، ملک میں قانون کی حکمرانی سے دہشت گردی کو شکست دی جاسکتی ہے۔ دہشتگردی کے خاتمے کےلئے نصاب بدلنا ہوگا۔جب تک طالبان کو بچھڑا ہوا بھائی کہا جائے گا دہشتگردی ختم نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی پولیس کی ضرورت ہے جس پر لوگ اعتماد کریں، کیونکہ پولیس ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے ہیں۔چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ جب ہم نے بینظیر بھٹو کے انتقال کے بعد جب حکومت سنبھالی تو اس وقت دہشت گردوں نے خیبرپختونخوا اور فاٹا کے علاقوں میں قبضہ جمایا ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس دوران ان کی حکومت نے سیاسی مفاہمت کرکے ان علاقوں میں فوجی آپریشنز کا آغاز کیا اور اس دوران داخلی طور پر نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کا خیال کیا۔خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبے میں حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دورِ اقتدار کے دوران صوبے میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں بنائی۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے خیبرپختونخوا یونیورسٹی بنانے کے بجائے کروڑوں روپے ایک مخصوص مدرسے کو دے دیے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لوگو سے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی تصویر ہٹانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہاں سے ان کی تصویر ہٹائی جاسکتی ہے لیکن ملک کی غریب خواتین کے دلوں سے بینظیر بھٹو کو نہیں نکالا جاسکتا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جو شخص دوسروں کو چابی والا کھلونا کہہ رہا تھا آج وہ خود اپنے کھلونے کی چابی ڈھونڈ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف شمال مشرقی سرحدی صوبے کا نام خیبرپختونخوا رکھنے کی مخالف تھی تاہم اس معاملے میں پیپلز پارٹی کی سیاسی جیت ہوئی سابق وزیر اعظم نے اپنے گھٹنے ٹیک دیے اور صوبہ سرحد کا نام خیبرپختونخوا کا رکھ دیا گیا۔پاک چین اقتصادی راہدای کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی بنیاد پاکستان پیپلز پارٹی نے رکھی جس کا مقصد بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ترقی لانا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سی پیک لاہور میں تو نظر آرہا ہے لیکن خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سی پیک منصوبہ نظر نہیں آرہا۔
https://www.nawaiwaqt.com.pk/24-Mar-2018/792392
No comments:
Post a Comment