Monday, January 29, 2018

اسفندیار ولی نے خیبرپختونخوا حکومت کو عاصمہ کے قاتل پکڑنے کیلئے ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیدیا

عوامی نیشنل پارٹی کے قائد اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں، قومی اور ٹیکنوکریٹ حکومت کی افواہیں زیر گردش ہیں اگر ملک میں کوئی غیر جمہوری اقدام ہوا تو اس کیخلاف اے این پی سب سے پہلے میدان میں نکلے گی اور کسی صورت جمہوریت پر سودا نہیں کرے گی ، ہر ادارہ اپنے آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرے، منتخب حکومتوں کو مدت پوری کرنے دی جائے، پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والا کپتان نیازی غیرت کرکے استعفیٰ کیوں نہیں دیتا؟ قصور میں زینب سے زیادتی ہوئی پنجاب حکومت نے قاتل گرفتار کئے، مردان میں معصوم عاصمہ کیساتھ ظلم ہوا ، نیازی نے اسکا نام تک نہیں لیا، مردان واقعہ پر خیبر پختونخوا کی مثالی پولیس کہاں ہے؟ اگر تحریک انصاف حکومت نے7دنوں میں سانحہ مردان میں ملوث قاتلوں کو گرفتار نہ کیا توہم صوبائی حکومت کے گربیان میں ہاتھ ڈال کر ظلم کا حساب لیں گے،ن لیگ گریٹر پنجاب کی سیاست پر گامزن ہے، پاکستان چین اقتصادی راہداری میں پختونوں کو حق نہیں دیا جارہا،2018کے انتخابات سے قبل فاٹاکو خیبر پختونخوا میں ضم کرکے صوبائی اسمبلی اور کابینہ میں نمائندگی دی جائے، مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق اسلام نہیں کرسی کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں ، دونوں نے 5سالوں میں اسلام کیلئے کیا کیا؟ اگر ولی خان کی بات مان کر40سال قبل رد الفساد شروع کیا جاتا تو ملک میں اتنی تباہی نہ ہوتی،امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی جنگ کی پالیسی ہے، امن کے قیام کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر اپنی غلط فہمیاں دور کرنا ہونگی جبکہ حیدر ہوتی کا کہناتھا کہ الیکشن میں مصنوعی جنون کا پختون اور سونامی کا مقابلہ باچا خانی سے ہوگا۔ گزشتہ روز پشاور میں باچا خان اور ولی خان کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئےاسفندیارولی خان نے کہاکہ ایک شخص ہے جس کو میں کپتان کہوں یا پھر نیازی کہوں جس نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی مگر خود بھی اس پارلیمنٹ کا حصہ ہیں بلکہ چند ماہ بعد اسی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصہ بھی لے گا اگر کپتان نیازی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتا ہے تو پھر غیرت کرکے استعفیٰ کیوں نہیں دیتا؟ اے این پی کے سربراہ نے کہاکہ کراچی میں نقیب اللہ محسود کیساتھ جو کھیل کھیلا گیا یہ پیغام ہے کہ پختون ملک کے کسی بھی حصہ میں رہتا ہے اس کا قتل جائز ہے، پنجاب میں ایک بچی کیساتھ زیادتی ہوئی پنجاب حکومت نے مجرم کو گرفتار کیا، مردان میں ایک ننھی بچی کیساتھ ظلم ہواعمران نیازی نے کبھی زبان سے مردان کی بچی کا نام تک نہیں لیا، آخر کہاں ہے خیبر پختونخوا کی مثالی پولیس؟ پختونخوا حکومت صوبے کی ناکام ترین حکومت ہے، موجودہ دور میں عوام کیساتھ ساتھ معصوم بچیوں کی عزت و حرمت محفوظ نہیں رہی،اگر 7دنوں میں سانحہ مردان کے مجرموں کو گرفتار نہ کیا گیاتو ان کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالکر اپنی بچی کے خون کا حساب لیں گے، انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاںحکومت نے قسم کھائی ہے کہ وعدہ کرکے پورا نہیں کرنا ہے، وفاقی حکومت نے خود فاٹا کے انضمام کا اعلان کیا ، خود کمیٹی بنائی مگر خود ہی اپنی کمیٹی کی سفارشات ماننے سے انکار کیا مگر کمیٹی نے بھی جرات کا مظاہرہ کرکے استعفیٰ نہیں دیا، انہوں نے کہاکہ آئندہ انتخابات سے قبل فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرکے اسمبلی اور کابینہ میں نمائندگی دی جائے، اسفندیارولی خان نے کہاکہ وزیر اعظم واضح کریں کہ سی پیک کے مغربی روٹ کی کیا حیثیت ہے؟ کیونکہ ہماری معلومات کے مطابق کوئی مغربی روٹ نہیں، سی پیک پاک چین نہیں بلکہ پنجاب چین اقتصادی راہداری ہے، قرضے لیکر کارخانے پنجاب میں لگائے جائیں گے اور ٹیکس ہم دیں گے، ہمیں بتایا جائے کہ آخر سی پیک میں پختونوں کو کیا حصہ دیا جارہا ہے؟ کیونکہ ہمیں صرف ایک سڑک کی ہر گز ضرورت نہیں، انہوں نے کہاکہ جب باچا خان اور ولی خان نے40سال قبل کہاکہ افغان جنگ جہاد نہیں فساد ہے تو ان پر غداری اور روس کے ایجنٹ کے الزامات لگائے گئے مگر آج حکومت پاکستان نے خود رد الفساد شروع کیا ہے اگر اس وقت باچا خان اور ولی خان کی بات مانی جاتی تو ملک میں اتنی تباہی نہ ہوتی۔ اسفندیارولی نے کہاکہ امریکہ دنیا کا بدقسمت ملک ہے جہاں ایک پاگل کو صدر منتخب کیا گیا ہے جس کی افغان پالیسی اور پاکستان بارے بیانات میں پاکستان اور افغانستان خاص کر پختونوں کا نقصان ہے ہمیں بتایا جائے کہ آخر پاکستان نے ان کے دونوں بیانات کا کیا جواب دیا ہے؟ انہوں نے کہاکہ افغانستان اور پاکستان مل کر مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں کیونکہ افغا نستا ن میں امن کے بغیر پاکستان اور پاکستان میں امن کے بغیر افغانستان میں امن کا تصور ممکن نہیں، انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ساڑھے چار سال تک وفاق اور خیبر پختونخوا میں حکومت کا ساتھ دینے والے مولانا اور سراج الحق اب الیکشن کے قریب آتے ہی مجلس عمل کیلئے میدان میں آگئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر اسلام آباد کی سیاست کی جا رہی ہے ، لیکن عوام با شعور ہو چکے ہیں اور پختون قوم کے مسائل کا حل صرف باچا خانی میں ہے ، انہوں نے کہا کہ 2018الیکشن کا سال ہے اور اے این پی ایک بار پھر کامیابی حاصل کر کے ترقی کا عمل دوبارہ شروع کریں گے۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی، غلام بلور،میاں افتخار اور دیگر نے کہا ہے کہ کپتان اورپرویز خٹک نے خیبر پختونخوا میں چار سال تک تخت اسلام آباد، پنجاب، دھرنوں، احتجاج، استعفوں اور ناچ کی سیاست کی ، آئندہ انتخابات میں مصنوعی جنون کا مقابلہ سچے پختون اور سونامی کا مقابلہ باچا خانی سے ہوگا، صوبہ کا خزانہ پرویز خٹک کی صحت کی طرح کمزور ہے،آخری6ماہ میں پشاور کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے،قرضہ لیکر سوات ایکسپریس وے بنائی جارہی ہے، ہم بجلی منافع لیکر آئیں گے، ہر ضلع میں یونیورسٹی، بے روزگار نوجوانوں کو بلاسود قرضہ، کسانوں کو مراعات دیں گے، فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنائیں گے، بارانی زمینوں کو سیراب کریں گے، تعلیم اور صحت کیلئے اضافی وسائل یقینی بنائیں گے ، انہوں نے کہاکہ معلوم نہیں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اس وقت کہاں ہوں گے اگر پشاور میں ہیں تو ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ آکر عوام کا یہ سیلاب دیکھے جو ہر جگہ یہ اعلان کرتے ہیں کہ انہوں نے اے این پی اور اس کی سیاست ختم کردی ہے،اے این پی کو تو انگریز ختم نہیں کرسکے پرویز خٹک کیا ختم کریں گے ، پرویزخٹک کا تو اپنا انجن کمزور ہے اور خودسی این جی پر چلتے ہیں ان کی اتنی حیثیت کہاں کہ اسفندیارولی خان کا نام لیں یا ان کا مقابلہ کریں۔
https://jang.com.pk/print/440565-todays-print

No comments: