Friday, March 17, 2017

چئیرمین سینیٹ کی وفاقی حکومت کو سعودی پولیس کی تحویل میں پاکستانی خواجہ سرا کی موت کے بارے میں سینیٹ میں وٖضاحت کی ہدایت

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس ماہ کے اوائل میں ایک پاکستانی خواجہ سرا کی مبینہ طور پر سعودی پولیس کی تحویل میں موت کے بارے سینیٹ میں وضاحت کریں۔ عوامی اہمیت کے نکتے پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ مسئلہ سینیٹ میں اٹھایا اور کہا کہ یہ خواجہ سرا کے پی کے علاقے سوات سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا خاندان سعودی پولیس کی تحویل میں موت پر سراپا احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں رپورٹ چند روز قبل آئی تھیں لیکن انہوں نے یہ مسئلہ اس لئے نہیں اٹھایا کہ وہ مزید معلومات حاصل کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے جس کا تعلق پاکستانی شہری کے بنیادی حق زندگی سے ہے اور حکومت کو یہ مسئلہ کم از کم رسمی طور پر سعودی حکومت کے سامنے اٹھانا چاہیے اور حقائق معلوم کرنے چاہئیں۔ ان رپورٹس کا نوٹس نہ لینا حکومت کی جانب سے اپنی ذمہ داری کا فرض نہ نبھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی یا خارجہ امور کی کمیٹی کے حوالے کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشہ ماہ کے آخر میں رپورٹس کے مطابق 35پاکستانی خواجہ سراﺅں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے 29 کو رہا کر دیا گیا جبکہ باقی ابھی تک جیلوں میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی غیرملی قانون کا احترام کرنا ہمارا فرض ہے لیکن ہمارا یہ بھی فرض ہے کہ ایسے معاملات سعودی حکومت کے ساتھ اٹھانے چاہئیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کسی بھی پاکستانی شہری کو اس کے زندگی کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے ہدایت کی کہ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی لفظ بہ لفظ تقریر کو دفتر خارجہ ارسال کیا جائے اور ہدایت کی کہ منگل کے روز اس معاملے کی سینیٹ میں وضاحت کی جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پاکستان افغانستان بارڈر کے سابقہ سات ہفتوں سے بند ہونے کا بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ غیر منطقی ہے اور اس سے کے پی کے تاجر معاشی نقصان کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ منطق سمجھ نہیں آتی کہ سرحد اس وجہ سے بند کی گئی ہے کہ عسکریت پسند طورخم بارڈ ر سے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 260 مقامات ایسے ہیں جہاں سے لوگ آتے جاتے ہیں تو پھر عسکریت پسند کیوں کسی چیک پوسٹ سے گزرانے کا انتخاب کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ جس وقت یہ بارڈر سیل کیا گہا اس وقت اس ایکو کانفرنس میں وزیراعظم تجارت اور تعلقات بڑھانے کی اپیل کر رہے تھے۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ کسی جگہ رابطہ سنجیدہ طور پر منقطع ہے۔ ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ریاست کے ادارے ایک صفحے پر ہیں لیکن ادارے ایک کتاب پر نہیں لگتے چہ جائیکہ کہ ایک صفحے پر ہوں۔ انہوں نے افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ بھی


https://ppppunjab.wordpress.com/2017/03/17/%DA%86%D8%A6%DB%8C%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%86-%D8%B3%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%B9-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D9%BE/

No comments: