Wednesday, November 6, 2013

موجودہ وفاقی حکومت دہشت گردوں کی بی ٹیم بن چکی ہے،افراسیاب خٹک

http://www.dailyqudrat.com/
)حزب اختلاف کے سینٹ کے ’’اوپن ایئر‘‘اجلاس میں ڈرون حملوں کے معاملے پر حکومتی پالیسی اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر وزیر داخلہ کے مبینہ واویلے اور اس کیساتھ ساتھ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینے والی مذہبی سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیااور وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ڈرون حملوں پر دورہ امریکہ میں ہونیوالے سمجھوتہ پر قوم کو اعتماد میں لیں۔ بدھ کے روز حزب اختلاف کی جانب سے منعقد کئے گئے سینٹ کا علامتی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سبزہ زار میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز زمین پر بیٹھے تھے جبکہ کچھ سینیٹرز کیلئے کرسیاں فراہم کی گئی تھیں اس کے علاوہ کچھ سابق اور موجودہ ارکان قومی اسمبلی بھی اجلاس کے موقع پر موجود تھے۔ اجلاس کیلئے پہلے ایجنڈا آئیٹم جس میں حالیہ ڈرون حملوں کے معاملے پر بحث کے دوران ارکان سینٹ نے ڈرون حملوں کے معاملے پر حکومتی پالیسی‘ مختلف مذہبی جماعتوں کی طرف سے حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینے اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر چوہدری نثار علی خان کے واویلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے دورہ امریکہ میں ڈرون حملوں کے معاملے پر صدر اوباما سے طے پانے والے معاہدے کے بارے میں عوام کو اعتماد میں لیں۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس کی جانب سے بھرپور مینڈیٹ ملنے کے باوجود طالبان کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہ کی اور وزیراعظم نے امریکہ اور برطانیہ کے دورے کئے اور انہوں نے طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے کوئی پالیسی اختیار کی اور نہ ہی ان کے پاس ڈرون حملے رکوانے کیلئے کوئی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے گذشتہ حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے جواب میں پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت نے سات ماہ تک نیٹو سپلائی کو بند رکھا حتی کہ امریکہ پاکستان کیساتھ مذاکرات کیلئے مجبور ہوگیا اب وفاقی اور صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت ڈرون حملے رکوانے کیلئے نیٹو سپلائی بند کرنے کی بات کرتی ہیں لیکن دونوں حکومتیں ایسا نہیں کرسکتیں اور نہ ہی ایسا کرنا چاہتی ہیں اس لئے دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ ڈرون حملے اقوام متحدہ ہی رکواسکتی ہے لیکن دونوں حکومتوں کو اقوام متحدہ نہیں بلکہ پاکستانی عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور دونوں حکومتوں نے ڈرون حملے رکوانے پر عوام سے ووٹ لئے ہیں۔سینیٹر افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ کتنی ستم ظریفی ہے کہ اگر آدمی ایک یا دو قتل کرے تو وہ قاتل ہے اور اگر وہ سینکڑوں لوگوں کو ماردے تو وہ شراکت دار بن جاتا ہے۔ یہی حال موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہے کیونکہ اب دہشت گرد شراکت دار بن چکے ہیں۔سینٹ چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی کا واحد وفاقی ادارہ ہے لیکن ستم ظریفی ہے کہ وزیراعظم نے ابھی تک اس ادارے کو اعتماد میں نہیں لیا اور عوام کو بھی امن عمل سے نکال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کی پالیسی کی وجہ سے پولیس میں بڑی بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت دہشت گردوں کو بری کردیتی ہے اور پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دہشت گردوں کا احترام کرے۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر رونا پیٹنا شروع کئے ہوئے ہیں لیکن کسی نے آج تک فاٹا میں ڈرون حملوں کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کیلئے فاتحہ خوانی نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ڈرون حملے روکنا چاہتی ہے تو وہ پاکستانی علاقوں سے غیر ملکیوں کو باہر نکال دے،ڈرون حملوں کی وجہ خودبخود ختم ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وفاقی حکومت دہشت گردوں کی بی ٹیم بن چکی ہے۔ اے این پی کے سینیٹر عبدالنبی بنگش نے تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور ڈرون حملوں میں پچاس ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں اور ان میں سے پینتالیس ہزار معصوم شہری تھے لیکن وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سینٹ میں دئیے گئے اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ڈرون حملے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کیلئے بہت کارآمد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک کمانڈو جنرل نے ایک فون کال پر جہادیوں کو دہشت گرد قرار دے دیا۔ اے این پی نے ماضی میں بھی ڈالروں کے عوض جہاد کو فساد قرار دیا تھا اور کمانڈو جنرل کی طرف سے جہادیوں کو فسادی قرار دینے کی بھی مذمت کی تھی کیونکہ ڈالروں کے عوض جہاد اور جہادیوں کو دہشت گرد قرار دئیے جانے کی وجہ سے ملک آج دہشت گردی اور شدت پسندی کی لپیٹ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی خان آمریت کی پیداوار ہیں اور انہوں نے سینٹ میں جو اعدادو شمار دئیے ہیں وہ ڈرون حملوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم امریکہ میں کیا ڈیل کرکے آئے ہیں اس بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں کیونکہ وزیراعظم امریکہ سے واپسی کے فوری بعد برطانیہ کے دورے پر چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار قوم کو گمراہ کررہے ہیں کیونکہ حکیم اللہ محسود اشتہاری مجرم تھا اور وفاقی حکومت نے اس کے سر کی قیمت پانچ کروڑ روپے مقرر کی ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے وفاقی حکومت کی مشاورت سے جاری ہیں اسلئے چوہدری نثار علی خان کا حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر واویلا سمجھ سے بالاتر ہے۔ عبدالنبی بنگش نے کہا کہ جو مذہبی راہنماء حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دے رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہئے کیونکہ حکیم اللہ محسود کے ہاتھ بے گناہ پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں تاہم سید منور حسن اور مولانا فضل الرحمن صرف طالبان کے خوف سے حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر جنرل پرویز مشرف ملک سے فرار ہوتا ہے تو یہ اسی طرح ڈیل کے تحت ہوگا جس طرح نواز شریف ڈیل کے تحت ملک سے باہر گیا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان نے موجودہ حکومت کے دور میں ہونے والے کسی بھی ڈرون حملے کی مخالفت نہیں کی اور انہوں نے صرف اس ڈرون حملے کی مخالفت کی جس میں حکیم اللہ محسود ہلاک ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت عوام کو گمراہ کررہی ہے کہ حکومت نے ڈرون حملے کے معاملے پر امریکی سفیر کو طلب کیا تھا حالانکہ امریکی کہہ رہے ہیں کہ انہیں کوئی بھی احتجاجی مراسلہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی پاکستان نے ڈرون حملے پر کوئی احتجاج کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے امریکہ سے واپسی پر لندن ایئرپورٹ پر کہا تھا کہ ہمیں سب سے پہلے اپنے گھر کو صاف کرنا ہوگا اس کا مطلب ہے کہ وزیراعظم امریکہ سے ڈرون حملوں پر ڈیل کرکے آئے تھے اور اب حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر چوہدری نثار علی خان قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں میں شفافیت ہونی چاہئے اور وزیراعظم کو عوام کو بتانا چاہئے کہ وہ اوباما سے کیا ڈیل کرکے آئے ہیں۔ یہ بہت اہم ایشو ہے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد عوامی اہمیت کے معاملات کو اجاگر کرنا ہے خاص طور پر وہ معاملات جن پر حکومت مصلحت کا شکار ہے اور بات کرنے سے ڈرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو اپوزیشن سے رواء رکھے گئے روئیے کا سخت نوٹس لینا چاہئے کیونکہ میاں رضا ربانی نے اٹھارہویں ترمیم کے تحت نواز شریف کو تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کا موقع فراہم کیا اس کے بعد چیئرمین احمد حسن نے سینٹ کا علامتی اجلاس (آج) جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا - See more at: http://www.dailyqudrat.com/2013/11/06/%d9%85%d9%88%d8%ac%d9%88%d8%af%db%81-%d9%88%d9%81%d8%a7%d9%82%db%8c-%d8%ad%da%a9%d9%88%d9%85%d8%aa-%d8%af%db%81%d8%b4%d8%aa-%da%af%d8%b1%d8%af%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%d8%a8%db%8c-%d9%b9%db%8c%d9%85/news.html#sthash.dqOj7FPk.dpuf

No comments: