Wednesday, August 21, 2013

بلاول ہاؤس کے ترجمان اعجاز درانی نے مسلم لیگ ن کے حکمرانوں کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ہفتہ وار اور ماہانہ اضافے کو ملک و قوم کے لیے زہر قاتل قرار دیا ہے

http://mediacellppp.wordpress.com/
بلاول ہاؤس کے ترجمان اعجاز درانی نے مسلم لیگ ن کے حکمرانوں کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ہفتہ وار اور ماہانہ اضافے کو ملک و قوم کے لیے زہر قاتل قرار دیا ہے۔ ن لیگ کے قائدین اپنے کاروباری مفادات کے لیے پاکستان کو “نیلام گھر” بنانے کی سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔ جس کی خاطر انہوں نے پاکستان کو منی بجٹوں کا جمعہ بازار بنادیا ہے۔ شریف برادران نے پہلے اپنے کاروباری مقاصد کے حصول کے لیے بدنام زمانہ سیف الرحمان کو فرنٹ مین بنایا اور اب وہ ایک اور بدنام زمانہ “ٹرپل ایم” (Triple M) کے ذریعے “پاکستان برائے فروخت” کے راستے پر گامزن ہیں۔ اعجاز درانی نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے بجلی کا بحران پیدا کر کے ملک کو اندھیروں میں غرق کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ جس کی حقیقت وزیر اعظم نواز شریف نے خود قوم سے اپنے پہلے خطاب میں واضح کردی جس میں انہوں نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے نہیں بلکہ ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر سیلاب زدگان سے خطاب کر کے خود اپنی حقیقت عوام کے سامنے عیاں کردی۔ ترجمان نے کہا کہ تین ماہ کے دوران شریف برادران نے کبھی ڈیرہ غازی خان میں سینکڑوں قیدیوں کو بھگوا کر مگر مچھ کے آنسو بہائے اور کبھی شاہراہ دستور پر کبھی سکندر کو مقدر اور کبھی مقدر کو سکندر بنا کر پاکستان کے حساس اداروں کی تذلیل کی۔ اعجاز درانی نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد در حقیقت تین مرتبہ بجلی نرخوں میں کمر توڑ اضافہ کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی جمہوری حکوت میں گھریلو صارفین کو بجلی کی مد میں 6 روپے فی یونٹ جبکہ نواز حکومت کے فیصلوں کے مطابق اب گھریلو صارفین کو 12 روپے فی یونٹ ادا کرہے ہیں۔ جمہوری حکومت میں تجارتی صارفین 11 روپے فی یونٹ ادا کررہے تھے لیکن اب وہ 20 روپے فی یونٹ ادا کررہے ہیں۔ دوسری جانب صنعتی صارفین پہلے 6 روپے فی یونٹ ادا کررہے تھے لیکن اب وہ 11 روپے فی یونٹ ادا کررہے ہیں۔ اعجاز درانی نے قوم اور بالخصوص تاجر برادری کو پیشگی آگاہ کیا کہ موجودہ حکومت کے عوام دشمن ایجنڈے کی روشنی میں اکتوبر کے مہینےسے گھریلو صارفین کو 14 روپے فی یونٹ، تجارتی صارفین کو 23 روپے فی یونٹ جبکہ صنعتی صارفین کو 14 روپے فی یونٹ ادا کرے پڑیں گے

No comments: