Tuesday, August 17, 2021

پی پی پی افغانستان میں ایک کثیرالجہتی، مساوی حقوق اور جمہوری حکومت کی حمایت کرے گی، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری


پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان میں موجودہ صورتحال کی پیشِ نظر وہاں کے عام شہریوں کو درپیش مسائل پر اپنی جماعت کی جانب سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ امن کی جانب بڑھیں۔ پی پی پی افغانستان میں ایک کثیرالجہتی، مساوی حقوق اور جمہوری حکومت کی حمایت کرے گی، جو کئی دہائیوں سے جنگ سے متاثر ملک میں تمام عوام کے لیئے امن، تحفظ، زندگی اور آزادی کے ساتھ ساتھ ان کی املاک کی حفاظت کو بھی یقینی بنائے۔ افغانستان کے موجودہ حالات اور پاکستان کی سیاسی صورتحال پر پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیوٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ انہیں اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے لیئے تشویش ہے، جو کئی دہائیوں سے بڑی جرئت اور حوصلے کے ساتھ مشکل حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ انہیں افغانستان کے تمام شہریوں ، خصوصاً خواتین، نوجوانوں اور تمام اقلیتوں، کے لیئے تشویش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ محرم کا مہینہ ہے، اور افغانستان کے شہریوں کو محرم کا مہینہ بلا روک ٹوک منانے کی اجازت دی جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پاکستان میں امن و امان کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ اب حکومتِ پاکستان ملک دہشتگردی کے معاملے پر کسی مصلحت کا شکار نہ ہو، بلکہ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جائے۔ یہاں مختلف دہشتگرد گروپس ہیں، جنہوں نے ہمارے شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا ہے، انہیں یہ واضح پیغام جانا 
چاہیئے کہ ہم یہاں ان کی اس طرح کی سرگرمیاں برداشت نہیں کریں گے۔

 ‘داسو، کوئٹہ اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری نہیں رکھے گی تو خطرہ ہے کہ واقعات میں اضافہ ہوگا’۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ امید اچھی رکھنی چاہیے مگر ہمیں ہر طرح کی صورتحال کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں کے سیکیورٹی پر نظر ثانی کی جانی چاہیے اور ان پر کام کرنے والوں کو پوری سیکیورٹی دی جانی چاہیے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کے لیے بہت ضروری ہے کہ قوم پرست ذہنیت کے لوگوں کو مشغول کرنا چاہیے اور پر امن حل نکالنا چاہیے۔ ملک بھر کے قوم پرست نوجوانوں سے مل کر پرامن حل نکالنا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں حکومت کو اپنے وعدے پورے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ فوری اور ابتدائی رد عمل ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ہماری پالیسیز بھی بنیں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغان صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے اور پاکستانی کی پالیسی کے بننے کے طریقہ کار میں سینیٹ کی قرار داد کےطریقہ کار پر عمل کیا جائے تاکہ بہتر پالیسی بن سکے۔ سب افغانستان کی صورتحال کو غور سے دیکھ رہے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ افغانستان میں ایسا نظام آئے جس میں تمام برادریوں کی نمائندگی شامل ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرحد پر باڑ لگانے کے عمل پر ہم انحصار کر سکتے ہیں، اگر افغانستان میں امن و عامہ کی صوررتحال بہتر ہوجاتی ہے تو ہم پناہ گزینوں کی آمد نہ دیکھیں تاہم اگر ایسا نہ ہوا تو ہمیں ان چیزوں کا خطرہ ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی پالیسی واضح ہونی چاہیے کہ پاکستان کی عوام دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہر معاملے پر ایک موقف اپنایا ہے اور پھر یوٹرن لیتے رہے ہیں جس سے الجھن پیدا ہوتی ہے اور ہم اس وقت ایسی چیزیں برداشت نہیں کرسکتے۔ اس وقت ہمیں ایک واضح پالیسی، سیاسی حمایت اور اتفاق چاہیے، اگر حکومت میں وضاحت نہیں ہوگی تو الجھن کا ریاست پر اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشتگردوں کے معاملے پر ایک سیکنڈ کے لیئے بھی کنفیوژ نہیں ہونا چاہیئے، پاکستان کی عوام نے ہمیشہ دہشتگردوں کو مسترد کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بار بار یوٹرن لیتے رہے ہیں، لیکن موجودہ صورتحال میں ملک کسی کنفیوژن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ مسلم لیگ (ن) سے روابط کے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی کے سب کے لیئے دروازے کھلے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے کے لیئے ان کے تین نام ہیں، اور وہ ہیں “مراد علی شاہ، مراد علی شاہ، اور مراد علہ شاہ”۔
https://www.ppp.org.pk/pr/25355/

No comments: