M WAQAR..... "A man's ethical behavior should be based effectually on sympathy, education, and social ties; no religious basis is necessary.Man would indeed be in a poor way if he had to be restrained by fear of punishment and hope of reward after death." --Albert Einstein !!! NEWS,ARTICLES,EDITORIALS,MUSIC... Ze chi pe mayeen yum da agha pukhtunistan de.....(Liberal,Progressive,Secular World.)''Secularism is not against religion; it is the message of humanity.'' تل ده وی پثتونستآن
Saturday, February 27, 2021
FDA Approves Johnson & Johnson Single-Dose Vaccine For COVID-19
By Sarah Ruiz-GrossmanThe government regulator approved a third vaccine to battle the coronavirus pandemic in the U.S. — and it’s the only one so far to require just one dose. The Food and Drug Administration approved Johnson & Johnson’s coronavirus vaccine for emergency use on Saturday, the third such vaccine available for use in the U.S. and the first to require only a single dose. After a panel of experts met Friday and voted to recommend the Johnson & Johnson vaccine for COVID-19, the FDA approved the drug for use by Americans ages 18 and older the following day. An FDA analysis of Johnson & Johnson’s vaccine released Wednesday found that it was safe and effective. A study reported that the vaccine protected against COVID-19 at a rate of about 66% against symptomatic cases and 85% against severe cases. After 28 days following vaccination, there were zero cases of hospitalizations or deaths. The Pfizer and Moderna vaccines, which are given in two doses, were found to be about 95% effective at preventing symptomatic cases. It’s worth noting that Johnson & Johnson’s vaccine study was conducted after more contagious virus variants were circulating, unlike Pfizer and Moderna’s studies. “It’s important for people to not think that one vaccine is better than another,” expert panelist Dr. Cody Meissner, director of pediatric infectious disease at Tufts Medical Center, said Friday. “Hopefully [the CDC] will emphasize that there is no preference for one vaccine over another. All vaccines work with what appears to be equal efficacy and equal safety.” Dr. Arnold Monto, a professor of epidemiology at University of Michigan School of Public Health, echoed the sentiment: “In this environment, whatever you can get, get.” Johnson & Johnson’s vaccine can be stored in a normal freezer or refrigerator, making it easier to transport and distribute. Moderna’s vaccine needs to be stored at super-cold temperatures. Pfizer recently reported that its vaccine could be stored in normal freezers and now awaits an update to its FDA guidelines. So far, more than 47 million people in the U.S. have received at least one dose of a COVID-19 vaccine, according to the Centers for Disease Control and Prevention. The CDC has recommended that states make people over age 65 eligible for the vaccine, as well as front-line workers such as educators, food industry workers and public transportation employees. While daily cases and deaths have dropped significantly since their peak in December and January, the U.S. hit the horrific COVID-19 milestone this week of more than 500,000 deaths since the pandemic began.
https://www.huffpost.com/entry/fda-approves-johnson-johnson-vaccine-coronavirus_n_60345febc5b673b19b6ac018
اسقاطِ حمل کے بڑھتے واقعات کی ذمہ دار صرف عورتیں؟
سمیرا راجپوت
پاکستانی قانون کے مطابق اگر اسقاطِ حمل کے دوران خاتون کی موت واقع ہو جائے تو ڈاکٹر یا دائی پر قتلِ عمد کی دفعہ لگا کر اسے سزائے موت بھی دی جا سکتی ہے۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ لاہور سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ رابعہ خاندان کی بڑی بیٹی تھیں اور بہن بھائیوں کی ذمہ داری ان پر تھی۔ بچپن میں ہی والدہ دنیا سے رخصت ہوئیں تو تائی نے ان کی دیکھ بھال کی۔
رابعہ کے ایک بوائے فرینڈ تھے، جن کے ساتھ وہ تین برس سے شادی کے خواب سجائے بیٹھی تھیں۔ اسی دوران وہ حاملہ ہوئیں اور بقول رابعہ کے بوائے فرینڈ اعجاز کے، دونوں نے مل کر اسقاط حمل کروانے کا فیصلہ کیا جس کے لیے انہوں نے ایک پرائیویٹ کلینک کا انتخاب کیا۔
کلینک نے ان سے 15 ہزار روپے لیے اور عمل شروع کر دیا، لیکن دوران عمل رابعہ کی حالت بگڑی اور انہیں لاہور کے ایک ہسپتال لے جانے کا مشورہ دیا گیا لیکن وہ راستے میں ہی زندگی کی بازی ہار گئیں۔
یہ 2021 کا دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ ایک لڑکا ایک پرائیویٹ کلینک میں اسقاط حمل کے دوران مر جانے والی لڑکی کو وہیں چھوڑ کر فرار ہوگیا۔
پاپولیشن کونسل سروے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ہر سال 20 لاکھ سے زائد خواتین اسقاط حمل کرواتی ہیں لیکن اس میں زیادہ تعداد شادی شدہ خواتین کی ہوتی ہے۔
اگر معاشرتی رویوں کو دیکھا جائے تو خواتین یہ فیصلہ گھر کے حالات کے باعث کرتی ہیں جو بہرحال ایک جرم ہے۔ ان دو بڑے واقعات نے بہت ہی اہم مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔
ہم لوگ نہ صرف تعلیم کی کمی کا شکار ہیں بلکہ شعور اور آگاہی کا فقدان بھی ہم لوگوں میں کثرت سے موجود ہے۔ پاکستان میں اسقاط حمل ایک قابل سزا جرم ہے۔ حمل ٹھہرنے کے 120 دن کے اندر اندر طبی ضرورت کے تحت اسقاط حمل کروایا جا سکتا ہے لیکن اس میں بھی عدالت سے اجازت لینا ضروری ہے۔
پرائیویٹ کلینک پر ایک دائی نے 15 ہزار روپے کے عوض قانون توڑا، گرل فرینڈ بوائے فرینڈ نے معاشرے کے ڈر سے قانون توڑا، دائی کو لالچ پیسوں کی تھی جسے یہ تک معلوم نہیں ہو گا کہ تعزیرات پاکستان کے تحت عورت خود اسقاط حمل کا فیصلہ نہیں کر سکتی صرف طبی بنیادوں پر ہی یہ ممکن ہے۔
لیکن جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا اس کے لیے عدالت سے اجازت مشروط ہے جو ایک لمبا کام ہے لہٰذا اسقاط حمل کے نتیجے میں خاتون کی مرضی شامل ہونے پر بھی اسقاط حمل کرنے والے کو تین سال قید اور مرضی نہ شامل ہونے پر پانچ سال قید ہو گی اور اگر خاتوں کی موت واقع ہو جائے تو اس پر اسقاط حمل کرنے والے پر قتلِ عمد کی دفعہ لگا کر اسے سزائے موت بھی دی جا سکے گی۔
ان سب قوانین سے کسی کو کوئی سروکار نہیں۔ لوگ دھڑلے سے قانون توڑتے ہیں کیوں کہ ایک یہی تو چیز ہے جس کا ہمیں ڈر نہیں۔
ان دونوں واقعات میں جو چیز مشترک ہے وہ یہ کہ دائی سے ایک پرائیویٹ کلینک پر اسقاط حمل کروایا گیا جو ناتجربہ کار تھی۔ دائی نے لڑکی کی حالت بگڑنے پر ہسپتال لے جانے کا کہا اور دونوں لڑکیاں راستے میں ہی زندگی کی بازی ہار گئیں۔ غور طلب بات یہ بھی ہے کہ دونوں لڑکے انہیں ہسپتال میں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
الزام لگانے والے ان واقعات کا قصور وار صرف اور صرف عورت کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کی وجہ عورت کو ملنے والی ضرورت سے زیادہ آزادی ہے۔
ان لوگوں سے ہمارا سوال ہے کہ ان مردوں پر کس چیز کا اثر ہے جو پہلے تو پیار محبت کے بڑے بڑے دعوے کرتے رہے اور جب خاتون ان کے بچے کی ماں بننے والی تھی تو سب سے پہلے پیار کھڑکی سے باہر کودا اور پھر انسانیت دروازے کے راستے فرار ہو گئی۔
ان دونوں واقعات کا عورت کی آزادی سے تعلق ہو نہ ہو، لاقانونیت، معاشرتی اقدار کی کمی اور معاشرے سے ناپید ہوتی انسانیت سے ضرور ہے۔ اگر لوگوں میں ’لوگ کیا کہیں گے‘ سے زیادہ قانون کا خوف ہو گا اور قوانین پر عمل درآمد ہو گا تبھی ان واقعات میں کمی آئے گی۔
https://www.independenturdu.com/node/61011/increase-abortion-cases-pakistan