M WAQAR..... "A man's ethical behavior should be based effectually on sympathy, education, and social ties; no religious basis is necessary.Man would indeed be in a poor way if he had to be restrained by fear of punishment and hope of reward after death." --Albert Einstein !!! NEWS,ARTICLES,EDITORIALS,MUSIC... Ze chi pe mayeen yum da agha pukhtunistan de.....(Liberal,Progressive,Secular World.)''Secularism is not against religion; it is the message of humanity.'' تل ده وی پثتونستآن
Wednesday, July 14, 2021
ملالہ اور بےنظیر کو ہیرو نہ سمجھا تو اللّٰہ حافظ ہے، شیری رحمان
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی ملالہ یوسف زئی سے متعلق مضمون پر پابندی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان معاملہ سینیٹ میں لے آئیں۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ آپ ملالہ اور بے نظیر جیسی خواتین کو اپنا ہیرو نہیں سمجھیں گے تو اللّٰہ آپ کا حافظ ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ آپ نئی نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟۔
سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا ملالہ سے متعلق مضمون پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے نہیں آکسفورڈ نے چھاپا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کی اس حوالے سے کوئی ذمے داری نہیں۔
سینیٹ میں رضا ربانی کے نعرے، بعد میں معذرت
سینیٹ میں اپوزیشن نے وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے بیان کے خلاف احتجاج کیا، سینیٹر رضا ربانی نے ایوان میں نعرے لگوا دیے اور پھر بعد میں معذرت کر لی، رضاربانی نے کہا کہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے والی سیاست تباہی کی طرف لے جائے گی۔
سینیٹ اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف حکومتی وزیر کے بیان پر نعرے لگائے اور پھر معذرت کرلی اور کہاکہ پاکستان آج اس بات پر اترا رہا ہے کہ اس کے پاس ایٹم بم ہے تویہ بھٹو کی وجہ سے ہے، آج پاکستان بھارت کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کردیکھ سکتا ہے تو اس کیلئے بھٹو نے پھندا چوما تھا۔
رضا ربانی نے کہاکہ ایک ایسے علاقے آزاد کشمیر میں جاکر بھٹو کے بارے میں بات کی گئی ہے، جس شخص نے ہندوستان کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر کہاں ہم ہزار سال لڑیں گے، جس نے کہا گھاس کھائیں گے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں، تو آج آپ اس شخص کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
پی پی رہنما نے کہاکہ ہمیں اسلام آباد یا پنڈی سے حب الوطنی کے سرٹیفیکٹ لینے کی ضرورت نہیں، وہ شخص جو شہد پیتا ہے وہ بھٹو کو یہ لقب دے رہا ہے، بھٹو 90 ہزار قیدیوں کو واپس لایا، پاکستانی کو پاکستانی ہونے کی شناخت دی۔
انہوں نے کہاکہ کچھ ایسی لیڈرز ہوتے ہیں جو اپنی جان دے دیتے ہیں اصول پر سمجھوتہ نہیں کرتے، بھٹو امریکی سامراج سے سمجھوتہ کرسکتا تھا لیکن نہیں کیا، جس شخص نے فلسطین کے لیے فضائیہ کو دیا آپ اس کے لیے یہ الفاظ کہتے ہیں، جس نے لاہور میں سب اسلامی ممالک کو اکھٹا کیا اور کہا ہماری فوج سب اسلامی ممالک کی ہے، آپ اسے غدار کہنا چاہتے ہیں۔
رضا ربانی کاکہنا تھا کہ اس طرح کی سیاسی گفتگو ہونی ہے تو یہاں کوئی محفوظ نہیں رہے گا، شہد کی بات کو حذف کردیں لیکن آج مجھ پر جذبات طاری ہیں، آج سیاست کے اقدار کو پھینک دیا گیا ہے، سابق وزیر اعظم کو چور ڈاکو کے لقب سے بات کریں گے، ہماری زبان کھلے گی تو مناسب نہیں ہوگا، یہ سیاست تباہی کی طرف لے کر جائے گی۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایسے واقعات پاکستان میں ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سننا پڑا ہے میرے عزیز ہم وطنو، یہ تو ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے لیکن اٹک قلعہ اور جیل ہمارے لیے ہوں گے، کیا ایک بار پھر ہم اس روش کی طرف تو نہیں نکل رہے۔